فی الحال تیز رفتار سے ترقی یافتہ ہو رہے کاروباروں میں بیمہ کاروبار ایک ہے۔ آج کی تیز رفتار دنیا میں ہر آدمی اپنے کو غیر محفوظ محسوس کر رہا ہے۔ اِسی نفسیات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بیمہ کمپنیاں اپنے کاروبار کی توسیع کر رہی ہیں۔ دوسری طرف آزاد معیشت میں دنیا کے ممالک کے بیچ کی دوریاں کم ہوتی جا رہی ہیں۔ آج کوئی بھی کمپنی کسی بھی ملک میں کاروبار کرنے کے لئے آزاد ہے۔ ہندوستان میں کئی کثیر القومی کمپنیاں اپنا کاروبار جما چُکی ہیں اَور روزانہ اپنے کاروبار کی توسیع میں لگی ہیں۔ بیمہ علاقہ بھی اِس سے اچھُوتا نہیں ہے۔ ملک میں درجن بھر سے زیادہ کثیر القومی کمپنیاں بیمہ کے علاقے میں خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ بیمہ کمپنیوں کی خدمتات، عام آدمی کو ناگَہانی خطروں اَور خرچوں کے متعلق تھوڑی راحت کا دلاسا دیتی ہیں۔ عام انسان مستقبل میں ہونے والی کِسی انہونی کو دھیان میں رکھتے ہوئے کسی نہ کسی چیز یا پھر اپنی زندگی کا بیمہ کرا ہی لیتا ہے تاکہ اِن حالات میں اُس کو یا اُس کے خاندان کو اچانک ہونے والے کِسی خطرہ کے وقت اقتصادی طور پر تھوڑی راحت مِل سکے۔
وہیں دوسری طرف دن بہ دن مَہنگی ہوتی جا رہی طبی خدمات کی وجہ سے لوگوں کا جھکاؤ ' میڈی کلیم پالیسی ' کی طرف بڑھا ہے۔ فارغ خدمت اَور پینشن یافتہ اہلکار ڑھلتی عمر میں ہونے والی بیماریوں کو دھیان میں رکھکر میڈی کلیم پالیسی لینا بہتر سمجھتا ہے۔ اس کے علاوہ جیون بیمہ کے ساتھ ہی اب گھر کی چیزوں کا بیمہ کرانا عام بات ہوتی جا رہی ہے۔ آج ہر گاڑی کا بیمہ کرایا جاتا ہے اَور حادثہ ہونے پر گاڑی مالک بیمہ کمپنی سے معاوضہ پانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکِن، بیمہ کرواتے وقت یہ جِتنا آسان کام لگتا ہے، اُتنا ہی مشکل کام ہوتا ہے، بیمہ کمپنی سے معاوضہ حاصل کرنا۔ جب کِسی شخص کو بیمہ کرانا ہوتا ہے تو ایک بار فون یا معلومات مِلتے ہی کئی بیمہ ایجنٹ گھر کا چکّر کاٹنا شروع کر دیتے ہیں۔ کئی بار تو بیمہ ایجنٹ گاہک کی پَہلی پرِمیم اپنے طرف سے جمع کر دینے کی پیشکش بھی رکھ دیتے ہیں۔ ' کسی نہ کسی طرح ' وہ شخص کا بیمہ کر ہی دیتے ہیں۔ شہروں کی طرح دیہی علاقوں میں بھی بیمہ کمپنیوں کے دفتر کھُلتے جا رہے ہیں، ہر گاؤں 52 صارفین کے حقوق۔ ایک تجزیہ میں آپ کو بیمہ ایجنٹ ضرور مِل جائےگا۔ بیمہ ایجنٹ جب بیمہ کرنے آپ کے پاس آتے ہیں تو اُس وقت وہ بیمہ پالیسی کے تعلق میں ایک سے بڑھکر ایک دعوے اَور فائدے گِنا ڈالتے ہیں اَور آپ اُن کی باتوں پر اعتماد کرکے بغیر اصول اَور شرطوں کی معلومات کئے آنن۔ فانن میں فارم پر دستخط کر دیتے ہیں۔ مصیبت تب کھَڑی ہوتی ہے جب گاہک اپنے دعویٰ کے لئے بیمہ کمپنی کے دفتر میں جاتے ہیں، اُس وقت اُن سے کہا جاتا ہے، کہ کمپنی کے فلاں اصول اَور شرطوں کے حساب سے آپ دعویٰ کے حقدارا نہیں ہیں۔ ایسی صورت حال میں گاہک اپنے کو ٹھگا سا محسوس کرتا ہے۔ لہذا ایک بیدار گاہک کو درج ذیل باتوں کی معلومات رکھنی چاہئے اَور اپنے عمل میں بھی اِس کا استعمال کرنا چاہئے۔ ساتھ ہی اِن باتوں کی گفتگو اپنے پریوار اَور پڑوسیوں کے ساتھ بھی وقت۔وقت پر کرنا چاہئے تاکہ لوگوں کو بیدار کر استحصال سے بچایا جا سکے۔
بیمہ ایک مصنوعات ہے، جِس کی خرید یا فروخت ایک قانونی معاہدہ کی بنیاد پر کی جاتی ہے، جو گاہک اَور بیمہ کمپنی کے بیچ ہوتا ہے۔ یہ اندازہ پر منحصر ہوتا ہے۔ بیمہ کی ایک دا خلی معر وض ہوتی ہے۔ بیمہ شدہ انسان کا بیمے کی املاک میں حقیقی مفاد ہونا چاہئے۔ بیمے کے معاہدہ میں بنیادی حقائق کو چھِپانا یا توڑ۔مروڑکر پیش کرنا صارفین کو نقصان پہُنچا سکتا ہے۔ اِس لئے بیمہ کرانے والے شخص کو چاہئے، کہ وہ بیمہ کمپنی کو تمام بنیادی حقائق اَور حالات کی صحیح۔صحیح معلومات دے۔ کِسی حقائق کو چھِپانا دھوکہ دھڑی مانا جاتا ہے اَور ایسی صورت حال میں پالیسی غیر قانونی ہو جاتی ہے اَور گاہک کو نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے۔ بیمے کا معاہدہ تبھی لاگو ہوتا ہے جب اِس کے ساتھ جوکھم منسلک ہو۔ بیمے کا فائدہ تبھی حاصل ہوتا ہے جب نقصان اتصالی وجوہات سے ہوا ہو، یعنی جِس چیز کا بیمہ کرایا گیا ہے، اُسی سے وابستہ واردات بھی ہونی چاہئے۔ بیمہ شدہ شخص کو املاک اَور متعلقہ جیزوں کی حفاظت کے لئے تمام ایسے ضروری قدم اُٹھانے چاہئے جِن کو وہ مناسب سمجھتا ہو۔ جوکھم کے متعلق احتیاط برتے جانے کے باوجوُد اَگر نقصان ہوتا ہے تب بیمہ کار کو ذمہ دار مانا جائےگا۔
بیمہ کا علاقہ کافی وسیع ہے۔ اِس میں جیون بیمہ، گاڑی بیمہ، طبی بیمہ، وغیرہ شامل ہے۔ آم صارفین کی بیداری کے لئے
یہاں کچھ اہم بیمہ علاقوں کے بارے میں گفتگو کی جا رہی ہے، جِس سے اُن کو استحصال سے بچایا جا سکے۔ جو درج ذیل ہیں :
بیمہ علاقے میں سب سے زیادہ مشہور اَور مقبولِ عام پالیسی جیون بیمہ پالیسیاں ہوتی ہیں۔ جیون بیمہ کے معاہدہ میں مُستفید (صارفین)وہ ہوتے ہیں جو بیمہ شدہ شخص کی موت کی حالت میں نفع حاصل کرنے کے لئے نامزد کئے جاتے ہیں۔ جیون بیمہ سے وابستہ کئی مصنوعات اَور پالیسیاں مختلف بیمہ علاقے کی کمپنیوں کے ذریعے بیچے جا رہے ہیں۔ بیدار صارفین کے لئے یہ ضروری ہے کہ جب بھی وہ کوئی پالیسی یا کِسی چیز کا بیمہ کراتا ہے تو اُس سے متعلقہ اصول اَور شرطوں کی اچھی طرح سے معلومات کر لے، تاکہ کِسی انہونی کی صورت حال میں اُس پر منحصر پریوار کے دیگر لوگوں کو کِسی قسم کی کوئی پریشانی نہ اُٹھانا پڑے اَور وہ جِس مقصد کی فراہمی کے لئے بیمہ کرایا تھا وہ پُورا ہو سکے۔
گاڑی بیمہ کے تحت آدمی اپنی گاڑی کا بیمہ اِس امید کے ساتھ کراتا ہے، کہ بیمہ شدہ گاڑی کے چوری ہو جانے یا حادثہ زدہ ہو جانے کی حالت میں اُس کو بیمہ کمپنی سے معاوضہ حاصل ہوگا۔ لیکِن کئی بارگاہک کی ناسمجھی سے گاڑی کا معاوضہ حاصل نہیں ہو پاتا اَور اُس کو عدالتوں کے چکّر کاٹنے کو مجبور ہونا پڑتا ہے۔ گاڑی مالک کو معاوضہ کا دعویٰ پیش کرتے وقت درج ذیل باتوں کی تصدیق کرنی پڑتی ہے۔
اِن تمام تکنیکی رسمی کارروائیوں کا سہارا لےکر بیمہ کمپنیاں صارفین کے معاوضہ کے دعویٰ کو خارج کر دیتی ہے۔ ایسی صورت حال میں شخص صارفی عدالت میں اپنی شکایت درج کرا سکتا ہے۔ صارفی عدالت معاملے سے متعلقہ تمام حقائق اَور واردات کی جانچ۔پڑتال کرنے
کے بعد یہ فیصلہ لیتے ہیں، کہ دعویٰ خارج کرنے کا مناسب سبب موجود تھا یا نہیں۔
' میڈی کلیم پالیسی ' اُس پالیسی کو کہتے ہیں، جِس میں انسان کو مستقبل میں ہونے والی ممکنہ بیماریوں کے علاج پر ہونے والے خرچوں کے لئے بیمہ پالیسی لیتا ہے ' میڈی کلیم پالیسی ' لینے والا شخص صارفی قانون کے دائرے میں آتا ہے، لیکِن اپنے دعویٰ کو ثابت کرنے کے لئے اُس کو کئی طرح کی تکنیکی رسمی کارروائیوں کو پُورا کرنا پڑتا ہے، جو درج ذیل ہیں-
اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے، کہ بیمہ کروانے کے فارم کا فارمیٹ کافی پیچیدہ ہوتا ہے۔ بیمہ کروانے والے زیادہ تر انسان کو فارم میں دی گئی باتوں کی سمجھ نہیں ہوتی ہے، بیمہ ایجنٹ خود ہی، ہاں / نہیں کے کھانوں کے آگے ٹِک کا نشان لگاکر فارم بھر دیتے ہے۔ عام انسان اِس بات کی سنجیدگی نہیں سمجھ پاتا اَور اُس کو امید نہیں ہوتی کہ اِتنی چھوٹِی غلطی کی وجہ سے ہی اُس کا دعویٰ رد کیا جا سکتا ہے۔ اِس لئے صارفین کو یہ صلاح دی جا رہی ہے کہ بغیر اچھی طرح سے سمجھے-بُوجھے
بیمہ کے تجویزی فارم پر دستخط نہ کریں۔
صارفی عدالتیں عام آدمی کے لئے سوغات ثابت ہو رہی ہیں۔ ضلع صارفی فورم، ریاستی کمیشن، قَومی صارفی کمیشن اَور عدالتِ عظمی میں بیمہ علاقے سے کافی تعداد میں معاملے دائر کئے جا رہے ہیں۔
بیمہ سے متعلقہ معاملات پر فیصلہ دیتے وقت عزت مآب ججوں کے ذریعے ہرایک معاملے میں ایک تشریح دی جاتی ہے جِس سے عام آدمی کو ہدایات مِلتی ہے۔ بیمہ کے مختلف معاملات میں فیصلہ دیتے وقت صارفی عدالتوں نے کچھ اہم انتظامات دی ہیں۔ صارفین کی بیداری کے لئے یہاں اُس کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ یہ انتظامات مندرجہ ذیل قسم کی ہیں : بیمہ کروانے سے پہلے بیمہ شدہ شخص میں موجود بیماری کا ہونا تبھی مانا جائےگا، جب آدمی کو اِس کی معلومات پہلے سے ہو۔ بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ بیماری تو جسم میں موجود ہوتی ہیں، لیکِن اُس کے علامات اُتنے ظاہر نہیں ہوتے۔ جب تک پُوری جانچ نہیں ہو جاتی تب تک انسان کو بیماری کا علم نہیں ہو پاتا، اِس سے ظاہر ہے، کہ جب انسان کو بیماری کی معلومات ہی نہیں ہے تو حقائق کو چھِپانے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ اِس لئے انسان کو جس وقت سے بیماری کی معلومات مِلتی ہے، بیماری کا ہونا بھی اُسی وقت سے مانا جائےگا۔
قَومی کمیشن نے تو ایک معاملے میں یہاں تَک کہا کہ " ہسپتال کے رکارڈ کو بھی تب تک مناسب ثبوت نہ مانا جائے، جب تک کہ یہ ثابت نہ ہو جائے کہ آدمی نے اُس بیماری کے لئے ڈاکٹر سے علاج کروایا ہے یا دوا لی ہے۔ "
اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ جب مریض ہسپتال جاتا ہے تو بھرتی کرتے وقت ڈاکٹر کے ذریعے اُس سے کچھ سوال پوچھے جاتے ہیں، جِس میں ایک سوال یہ ہوتا ہے، کہ یہ بیماری تُم کو کب سے ہے ؟ اِس سوال کے جواب میں مریض اپنی تکلیف کے بارے میں، اندازہ لگاتے ہوئے، ' دو یا تین سال ' سے کچھ بھی کہہ دیتا ہے۔ مریض کے ذریعے کہی گئی یہی بات ہسپتال کے رکارڈ میں درج کر لی جاتی ہے اَور اُسی بات کو بیمہ کمپنی کا ڈاکٹر اپنے جائزے میں بیماری کو ' دو یا تین سال ' سے ہونا مان لیتا ہے۔ بیمہ کمپنی اِسی بات پر گاہک کے دعویٰ کو خارج کر دیتی ہے کہ گاہک نے اپنی بیماری کے بارے میں میڈی کلیم پالیسی لیتے وقت اِس اہم حقائق کو چھِپایا تھا۔ اِس لئے اس بنیاد پر اُس کا دعویٰ خارج کر دیا جاتا ہے۔ ایسے حالات میں صارف کو دعویٰ رقم حاصل کرنے کے لئے عدالت کی پناہ میں جانا پڑتا ہے۔ اس لئے صارفین کو ایسے کسی بھی سوال کا جواب دیتے وقت احتیاط برتنی چاہئے، تاکہ بعد میں اُس کو کِسی قسم کی پریشانی نہ اُٹھانی پڑے۔
ماخذ : ہندوستانی عوامی انتظامی ادارہ، نَئی دلّی۔
Last Modified : 10/25/2019