جہیز سماج میں ایک سماجی جرم ہے جو خواتین پر تصور سے پرےظلم و ستم اَور جرائم کا سبب ہے ۔ اِس جرم نے سماج کے تمام طبقات میں خواتین کی جانیں لی ہے چاہے وہ غریب ہوں ، درمیانی طبقے کی یا امیر لوگ ۔ لیکِن وہ غریب ہیں جو اِس کے جال میں سب سے زیادہ پھنستے ہیں اَور شکار ہوتے ہیں ، جِس کی بنیادی وجہ ہے بیداری اَور تعلیم کی کمی ۔ یہ جہیز روایت کی وجہ سے ہی ہے کہ بیٹیوں کو بیٹوں جِتنی اہمیت نہیں دی جاتی ۔ سماج میں ، کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ اُن کو بوجھ سمجھا جاتا ہے اَور اُن کو اکثر کمتر سمجھا جاتا ہے اَور دوسرے زمرےکا درجہ دیا جاتا ہے ، چاہے وہ تعلیم ہو یا دیگر سہولیات ۔
آج سرکار نے کئی قانون بنائے ہیں اَور اصلاح لائی ہے ، نہ صرف جہیز روایت کو برباد کرنے کے لئے بلکہ کئی اسکیمیں لاگو کر بیٹیوں کی حالت میں اصلاح کے لئے بھی ہے ۔
اب یہ سماج پر ہے کہ وہ بیدار ہوں اَور حالت کو سمجھے ۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ضروری تبدیلی کے لئے قدم اُٹھائیں اَور جہیز دینا یا لینا بند کریں ۔ یہ ہم سب کو جاننا چاہئے کہ پہلے ہم اپنی بیٹیوں کی قیمت سمجھیں ، تاکہ جب وہ بَڑی ہوں تو دیگر لوگ بھی اُن کی قیمت سمجھیں ۔
کچھ باتوں کو اپناکر سماج سے اِس برائی کو مِٹایا جا سکتا ہے :
اس لئے تعلیم اَور آزادی ایک طاقتور اور قابل قدر تحفہ ہے جو آپ اپنی بیٹی کو دے سکتے ہیں ۔ بدلے میں یہ اُن کو مالی طور پر مضبوط ہونے میں مدد کرےگا اَور پریوار کے لئے شراکت دینے والا ممبر بنائےگا ، اُس کو پریوار میں عزت اَور صحیح عہدہ دےگا ۔
اس لئے اپنی بیٹی کو ٹھوس تعلیم فراہم کرنا اَور اُس کو اپنی پسند کا کیرئیر چُننے کے لئے پرجوش کرنا وہ بہترین جہیز ہے جو کوئی بھی ماں باپ اپنی بیٹی کو کبھی بھی دے سکتے ہیں ۔
1. جہیز ترمیمی ایکٹ-1961
1. www.indiaparenting.com
Last Modified : 10/25/2019