زندگی ثبوت " آدھار " پر منحصر ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ پروگرام 10 نومبر 2014 کو لانچ کیا گیا ہے ۔ یہ ایک ایسا اَنُوٹھا قدم ہے جِس سے آخرکار ایک کروڑ سے بھی زیادہ پینشن خوار مستفید ہو سکتے ہیں ۔
مجوزہ ڈیجیٹل اِسْتِناد سے وظیفہ خوار کے لئے وہ ضرورت ختم ہو جائےگی جِس کے تحت اُن کو ہرسال نومبر میں خود جاکر لائف سرٹیفکیٹ پیش کرنا پڑتا ہے ، تاکہ اُن کے کھاتے میں پینشن رقم آنے کا سلسلہ جاری رہ سکے ۔ الیکٹرانکس اَور آئی ٹی محکمہ نے ایک سافٹویئر اپلی کیشن تیار کیا ہے جِس کے تحت ایک بایومیٹرِک ریڈِنگ ڈیوائس لگائی جائےگی اور پھر اِس کی مدد سے پینشن خوار کے آدھار نمبر اَور بایومیٹرِک بیورے کو اُس کے موبائل یا کمپیوٹر سے درج کیا جا سکےگا ۔ پینشن خوار سے منسلک اہم تفصیل کو حقیقی وقت میں ایک مرکزی ڈاٹابیس پر اپلوڈ کیا جائےگا ، جِس میں تاریخ ، وقت اَور بایومیٹرِک اطلاعات شامل ہوںگی ۔ اِس انتظام سے پینشن تقسیم کرنے والی ایجنسی کے لئے ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ حاصل کرنا مُمکِن ہو جائےگا ۔ اِس سے نتیجہ کے طور پر اِس حقیقت کی تصدیق ہو جائےگی کہ توثیق کے وقت پینشن خوار زندہ تھا ۔
اِس سے پہلے جو ضرورت تھی اُس کے تحت پینشن خوار کو یا تو ذاتی طور پر پینشن تقسیم کرنے والی ایجنسی کے سامنے خود کو پیش کرنا پڑتا تھا یا مرکزی پینشن حساب داری دفتر ( سی پی اے او ) کے ذریعے طئے شدہ کئے گئے اعلی افسران کی طرف سے جاری لائف سرٹیفکیٹ پیش کرنا پڑتا تھا ۔ موجودہ وقت میں 50 لاکھ لوگ مرکزی حکومت سے پینشن لیتے ہیں ۔ اِتنی ہی تعداد میں لوگ ریاستوں اَور یونین ٹیریٹریز کی سرکاروں سے پینشن لیتے ہیں ۔ کئی عوامی تمہید ( پیۓسیو ) بھی وظیفہ نفع مہیّا کراتے ہیں ۔ 25 لاکھ سے بھی زیادہ سبکدوش عملہ مُسلح قوتوں سے پینشن برداری کرتے ہیں ۔ آدھار پر منحصر ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ سے بُزرگ شہریوں کی ایک بَڑی پریشانی دور ہو جائےگی ، جِن کو ہرسال لائف سرٹیفکٹ خود جاکر پےش کرنا پڑتا ہے ۔
سافٹویئر اپلی کیشن نظام وظیفہ خوار اَور دیگر فریق کو بڑے پیمانے پر کسی فاضل خرچکے بغیر ہی میسّر کرائی جائےگی ۔ سَستی بایومیٹرِک ریڈِنگ ڈیوائس کے ساتھ اِس کا جاری عمل پرسنل کمپیوٹر یا اسمارٹ فون پر کیا جا سکتا ہے ۔ قَومی اِی گورنینس یوجنا کے تحت ہدایت دادہ کئے جا رہے ساجھا خدمت مراکز پر بھی یہ سہولت دَستیاب کرائی جائےگی ، تاکہ دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے پینشن یافتہ اِس سے مستفید ہو سکیں ۔
ماخذ : خطوطی معلومات دفتر ، حکومتِ حند
Last Modified : 10/25/2019