مِشن قوس قزح کا آغاز صحت اَور پریوار فلاح و بہبود شعبہ وزرات، حکومتِ حند کے ذریعے 25 دسمبر 2014 کو کیا گیا تھا۔ اِس مِشن کا مقصد پیدائش سے لےکر دو سال تک کے بچّوں سَمیت حاملہ خواتین کو سات قسم کی بیماریوں سے روک تھام کے ٹیکے لگانا ہے۔ قوس قزح کے سات رنگوں کو ظاہر کرنے والا مِشن قوس قزح کا مقصد اُن بچّوں کا 2020 تَک ٹیکہ کاری کرنا ہے جِن کو ٹیکے نہیں لگے ہیں یا ڈِفتھیرِیا، بلغم، ٹیٹنس، پولِیو، تپ دق، خسرہ اَور ہیپِٹائٹِس-بی روکنے جیسے سات ٹیکے جزوی طور پر لگے ہیں۔ یہ پروگرام ہرسال 5 فیصدی یا اُس سے زیادہ بچّوں کے مُکمل ٹیکہ کاری میں تیزی سے اضافہ کے لئے خاص مہم کے ذریعے چلایا جائےگا۔
پَہلے مرحلے میں ملک میں 221 ضلعوں کی پہچان کی ہے،جِس میں 50 فیصدی بچّوں کو ٹیکے نہیں لگے ہیں یا اُن کو جانِب دارانہ طور پر ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ اِن ضلعوں کو با قاعدہ طور پر ٹیکہ کاری کی حالت سُدھارنے کے لئے ہدف بنایا جائےگا۔ شعبہ وزرات کا کہنا ہے کہ 201 ضلعوں میں سے 82 ضِلْعے صرف چار ریاستوں-اُتّر پرَدیش، بِہار، مدھیہ پردیش اَور راجَستھان سے ہیں اَور چار ریاستوں کے 42 ضلعوں میں 25 فیصدی بچّوں کو ٹیکے نہیں لگائے گئے ہیں یا اُن کو جانِب دارانہ طور پر ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ ہندوستان میں ٹیکوں سے محروم یا جانِب دارانہ ٹیکہ کاری والے قریب 25 فیصدی بچّے اِن چار ریاستوں کے 82 ضلعوں میں ہیں۔ ملک میں باقاعدہ ٹیکہ کاری کوریج میں اصلاح کے لئے اِن ضلعوں میں شدید کوششیں کی جائیںگی۔ اِس پروگرام کا آخری مقصد ہندوستان میں تمام بچّوں اَور حاملہ خواتین کو ایسی بیماریوں سے محفوظ کرنا ہے جِن سے حفاظت مُمکِن ہے۔
مِشن قوس قزح کے تحت پَہلے مرحلے میں 201 ضلعوں کو اعلیٰ ترین ترجیح دینے کا مقصد طئے کیا ہے اَور 2015 میں دُوسرے مرحلے میں 297 ضلعوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ مِشن کے پَہلے مرحلے کی تکمیل 201 اعلیٰ ترجیح والے ضلعوں میں 7 اپریل،2015 پر عالمی یوم صحت سے شروع ہوا۔
اِن ضلعوں میں اِس مِشن کے تحت پولِیو بیخ کنی پروگرام کے ذریعے پہچانی گئی 4،00،000 اعلیٰ جوکھم والی بستیوں پر دھیان دیا جائے گا۔ اِن علاقوں میں جغرافیائی، مردم نگارانہ، ذاتی اَور جاری عمل سے متعلق دیگر چنوتیوں کی وجہ سے کم ٹیکے لگائے جا سکے ہیں۔ ثبوتوں سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر ٹیکہ کاری سے محروم اَور جانِب دارانہ ٹیکہ شدہ بچّے اِنہی علاقوں میں ہیں۔
خاص ٹیکہ کاری مہم کے ذریعے درج ذیل علاقوں کو ہدف بنایا جائےگا-پولِیو بیخ کنی پروگرام کے ذریعے اعلیٰ جوکھم والے علاقوں کی پہچان کی گئی۔ اِن علاقوں میں ایسی آبادی رہتی ہے
سیریل نمبر |
ریاست |
سیریل نمبر |
ضلع |
سیریل نمبر |
ضلع |
1 |
آندھر پردیش |
1 |
مشرقی گوداوری |
2 |
گُنٹور |
|
|
3 |
کرِشنا |
4 |
کُرنول |
|
|
5 |
وِشاکھاپَٹنَم |
|
|
2 |
اروناچل پردیش |
1 |
چینگ لانگ |
2 |
مشرقی کمینگ |
|
|
3 |
مشرقی سِیانگ |
4 |
لوہت |
|
|
5 |
اوپری سِیانگ |
|
|
3 |
اَسم |
1 |
بنگائی گاؤں |
2 |
دارانگ |
|
|
3 |
دھُبری |
4 |
گوپالپاڈا |
|
|
5 |
ہیلاکانڈی |
6 |
کریم گنج |
|
|
7 |
کوکراجھار |
8 |
نوگاؤں |
4 |
بِہار |
1 |
اررِیا |
2 |
بیگوسرائے |
|
|
3 |
مشرقی چمپارن |
4 |
مغربی چمپارن |
|
|
5 |
دربھنگا |
6 |
گیا |
|
|
7 |
جمُئی |
8 |
کٹِہار |
|
|
9 |
کِشن گنج |
10 |
مُظفّرپور |
|
|
11 |
پٹنا |
12 |
سہرسا |
|
|
13 |
سمستی پور |
14 |
سیتامڑھی |
5 |
چھَتّیس گَڑھ |
1 |
بلؤدابازار بھٹّاپارا |
2 |
بیجاپور |
|
|
3 |
بِلاس پور |
4 |
دنتےواڈا |
|
|
5 |
جس پور |
6 |
کوربا |
|
|
7 |
رائے پور |
8 |
سرگوجا |
6 |
دِلّی |
1 |
شمالی-مشرقی |
2 |
شمالی-مغربی |
7 |
گُجرات |
1 |
احمد آباد |
2 |
احمد آباد کارپوریشن |
|
|
3 |
بناسکانٹھا |
4 |
داہود |
|
|
5 |
ڈنگ |
6 |
کچّھ |
|
|
7 |
پنچ مہل |
8 |
سابرکانٹھا |
|
|
9 |
ولساڈ |
|
|
8 |
ہَرِیانا |
1 |
فریدآباد |
2 |
گڑگاؤں |
|
|
3 |
میوات |
4 |
پَلوَل |
|
|
5 |
پانیپت |
|
|
9 |
جَمّو اور کَشمیر |
1 |
ڈوڈا |
2 |
کِشتواڑ |
|
|
3 |
پونچھ |
4 |
راجؤری |
|
|
5 |
رامبن |
|
|
10 |
جھارکھنڈ |
1 |
دیوگھر |
2 |
دھنباد |
|
|
3 |
گِریڈیہ |
4 |
گوڈّا |
|
|
5 |
پاکُڈ |
6 |
صاحب گنج |
11 |
کَرناٹَک |
1 |
بینگلور (یو) |
2 |
بیلّاری |
|
|
3 |
گلبرگہ |
4 |
کوپّل |
|
|
5 |
رائےچوٗر |
6 |
یادگِر |
12 |
کیرل |
1 |
کاسرگؤڈ |
2 |
ملاپورم |
13 |
مَدھیہ پرَدیش |
1 |
عَلِی راج پور |
2 |
انو پور |
|
|
3 |
چھتر پور |
4 |
دَموہ |
|
|
5 |
جھابُوا |
6 |
مانڈلا |
|
|
7 |
پنّا |
8 |
رائے سین |
|
|
9 |
ریوا |
10 |
ساگر |
|
|
11 |
سَتنا |
12 |
شہڈؤل |
|
|
13 |
ٹِیکَم گَڑھ |
14 |
اُمَرِیا |
|
|
15 |
وِدِشا |
|
|
14 |
مَہاراشٹر |
1 |
بیڈ |
2 |
دھُلے |
|
|
3 |
ہِنگولی |
4 |
جلگاؤں |
|
|
5 |
ناندیڑ |
6 |
ناسِک |
|
|
7 |
ٹھانے |
|
|
15 |
منی پور |
1 |
چوڑچندپُور |
2 |
سیناپتی |
|
|
3 |
تمنلانگ |
4 |
اوکھرول |
16 |
میگھالۓ |
1 |
مشرقی کھاسی ہِل |
2 |
مغربی گارو ہِل |
|
|
3 |
مغربی کھاسی ہِل |
|
|
17 |
مِجورم |
1 |
لنگتلائی |
2 |
لُنگلئی |
|
|
3 |
مَمِت |
4 |
سیہا |
18 |
ناگالینڈ |
1 |
دِیماپور |
2 |
کِفایر |
|
|
3 |
کوہِما |
4 |
مون |
|
|
5 |
تیونسنگ |
6 |
ووکھا |
19 |
اوڈِشا |
1 |
واؤد |
2 |
گجپتی |
|
|
3 |
گنجم |
4 |
کندھمال |
|
|
5 |
کھُردا |
6 |
کوراپُٹ |
|
|
7 |
ملکانگِری |
8 |
نبرنگ پور |
|
|
9 |
نؤپارا |
10 |
رائےگڑھا |
20 |
پونڈی چیری |
1 |
ایےنام |
|
|
21 |
پنجاب |
1 |
گُرداس پور |
2 |
لدھیانہ |
|
|
3 |
مُکتسَر |
|
|
22 |
راجَستھان |
1 |
الوَر |
2 |
باڈمیر |
|
|
3 |
بوندی |
4 |
دھؤل پور |
|
|
5 |
جئے پور |
6 |
جودھ پور |
|
|
7 |
کَرؤلی |
8 |
سَوائی مادھوپور |
|
|
9 |
ٹونک |
|
|
23 |
تمِل ناڈو |
1 |
کویَمبٹوٗر |
2 |
کانچی پورم |
|
|
3 |
مدورئی |
4 |
تِروولُّر |
|
|
5 |
تِروچِراپلّی |
6 |
تِرونیلولّی |
|
|
7 |
ویلّور |
8 |
وِرودھّ نگر |
24 |
تلنگانہ |
1 |
عادل آباد |
2 |
محبوب نگر |
25 |
تریپورہ |
1 |
دھلائی |
2 |
شمالی تریپورہ |
|
|
3 |
مغربی تریپورہ |
|
|
26 |
اُتّرپردیش |
1 |
آگرہ |
2 |
علی گڑھ |
|
|
3 |
الہ آباد |
4 |
امیٹھی |
|
|
5 |
امروہہ |
6 |
اورَیّا |
|
|
7 |
اعظم گڑھ |
8 |
بدایوں |
|
|
9 |
بھدوہی |
10 |
بہرائچ |
|
|
11 |
بلرام پور |
12 |
باندا |
|
|
13 |
بارابنکی |
14 |
بریلی |
|
|
15 |
بُلَندشہر |
16 |
چِتْرکوٹ |
|
|
17 |
ایٹہ |
18 |
اٹاوہ |
|
|
19 |
فرخ آباد |
20 |
فیروز آباد |
|
|
21 |
غازی آباد |
22 |
گونڈا |
|
|
23 |
ہاپوڑ |
24 |
ہردوئی |
|
|
25 |
ہاتھرس |
26 |
قنوج |
|
|
27 |
کاسگنج |
28 |
کوشانبی |
|
|
29 |
کھیری |
30 |
مین پوری |
|
|
31 |
متھرا |
32 |
میرٹھ |
|
|
33 |
مِرزاپور |
34 |
مرادآباد |
|
|
35 |
مظفّرنگر |
36 |
پیلیبھیت |
|
|
37 |
سنبھل |
38 |
شاہ جہاں پور |
|
|
39 |
شاملی |
40 |
سدھارتھ نگر |
|
|
41 |
سیتاپور |
42 |
سونبھدر |
|
|
43 |
شراوستی |
44 |
سلطان پور |
27 |
اُتّراکھَنڈ |
1 |
ہری دوار |
|
|
28 |
1 |
شمالی 24 پرگنہ |
2 |
جنوبی 24 پرگنہ |
|
|
|
3 |
بردھمان |
4 |
بیربھوم |
|
|
5 |
مرشدآباد |
6 |
شمالی دیناج پور |
اس کے علاوہ،اِس مہم کے تحت منتخب ریاستوں میں جاپانی اِنسیفیلائٹِس (جے ای) اَور ہیموفِلس انفلواینزا ٹائپ بی (ایچ آئی بی) کے لئے بھی ٹیکے عطا کئے جائیں گے۔
مِشن قوس قزح کے دُوسرے مرحلے کا آغاز 7 اکتوبر 2015 کو کیا گیا۔ اِس مہم کے دُوسرے، تِیسرے اَور چَوتھے مرحلے کا آغاز 7 نومبر،7 دسمبر 2015 اَور 7 جنوری 2016 سے کیا جائےگا۔اِس مہم کا مقصد تین سو باون ضلعوں میں مُکَمَّل ٹیکہ کاری حاصل کرنا ہے، جِس میں دو سو اُناسی وسط ترجیحی ضلعوں، شمال مشرق ریاستوں کے تینتیس ضلعوں اَور پہلے مرحلے کے دوران بڑی تعداد میں چالِیس ضلعوں میں ٹیکہ کاری سے محروم ہوئے بچّوں کی ٹیکہ کاری شامل ہیں۔
شعبہ وزرات کا کہنا ہے کہ سالانہ پانچ فیصدی اَور اُس سے زیادہ بچّوں کو ٹیکہ کاری کوریج میں شامل کرنے کی کاروائی تیز کرنے کے لئے اَور 2020 تَک کامِل کوریج کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے مِشن کو اپنایا گیا ہے۔ اسکیم کے مُطابق طریقیاتی ٹیکہ کاری مہم پُرانی مہم کے ذریعے چلائی جائےگی،جِس کا مقصد اُن بچّوں کو کَوَر کرنا ہے جو ٹیکے سے محروم رہ گئے ہیں۔ مِشن کی پالیسی بنانے اَور اُس کو لاگو کرنے میں پولِیو پروگرام کے تکمیل کی کامیابی سے نصیحت لی جائےگی۔ پَہلے مرحلے میں 201 ضِلْعے کَوَر کئے گئے اَور 2015 میں دُوسرے مرحلے میں 297 ضلعوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ وزارت صحت نے مختلف اہم تنظیمات کو بھی اِس میں شراکت داری دی ہے متعین ہے کہ عالمی صحتی تنظیم، یونیسیف، روٹری اِنٹرنیشنل اَور دیگر سخی مددگار وزرات کو تکنیکی حمایت دیںگے۔ ماس میڈِیا، بین ذاتی مواصلات، نگرانی کے مضبوت انتظام، اسکیم قدر شناسی مِشن قوس قزح کے اہم عناصر ہیں۔
مِشن قوس قزح ملک بھر کے اہم عملی علاقوں میں اعلیٰ ٹیکہ کاری مقررہ کرنے کے لئے قَومی ٹیکہ کاری پروگرام ہوگا۔اِس میں اُن ضلعوں پر خاص توجہ دی جائےگی جہاں ٹیکہ کاری کم ہوئی ہے۔ثبوت اَور بہتر طریقہ کار پر منحصر تَفْصِیلی حکمت عملی میں چار بنیادی اجزاء شامل کئے جائیںگے-
ملک میں باقاعدہ ٹیکہ کاری کوریج بڑھانے میں مددگار اَور ہم کاری نقطہ نظر کو بڑھاوا دینے کے لئے صحت اَور پریواری فلاح و بہبود وزرات، دیگر وزراتوں، جاری پروگراموں اَور بین الاقوامی ساجھی داروں کے ساتھ امداد کرےگا۔
مِشن قوس قزح کے تحت ہدف کو حاصل کرنے اَور بنائے رکھنے کے لئے ایک بہترین تزویراتی مواصلات اسکیم کی ضرورت ہے تاکہ طبقات اَور مشکل پہنچ والی آبادی تَک پہُنچا جا سکے اَور اُن میں صحت خدمتوں کے متعلق اُن میں اعتماد پیدا کیا جا سکے۔ مِشن کی کامیابی کے لئے کثیر-جہتی مواصلات نقطہٴ نظر اہم ہے۔ اس لئے یہ اہم ہے کہ مواصلات کی کوششوں پر باریکی سے نظر رکھی جائے۔
سب سے زیادہ ترجیح والے چھے ریاستوں (راجَستھان، مَدھیہ پرَدیش، اُتّر پرَدیش، بِہار، جنوبی بنگال،اَور جھارکھنڈ) جہاں جانِب دارانہ اَور بِنا ٹیکہ شدہ بچّوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے، کے تمام بلاکوں کی نگرانی یونِِسیف کی مدد سے کی جائےگی۔ انتہائی ترجیح والی اِن ریاستوں کے تمام ضلعوں کی نگرانی مقررہ کرنے کے لئے یونِِسیف اُتّر پرَدیش اَور بِہار سے لےکر اضافی اہلکاروں کو مَدھیہ پرَدیش اَور راجَستھان جیسے ریاستوں میں مقرر کرےگا۔ جنوبی بنگال میں مِشن قوس قزح عوامی رابطہ سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے یونِِسیف اضافی نگران (مانِیٹر) بھرتی بھی کئے جا رہے ہیں۔
ضلع لیول پر نگرانی فارمیٹ
مِشن قوس قزح مہم کے لئے ایک بار نگرانی (ابتدائی طور پر مِشن قوس قزح مہم کے اول دن)
ضلعے کی تیاریوں اَور تکمیل کی حالت کے تجزیہ کا ہدف
حقائق کے ادلہ بدلہ اَور تجزیہ کے لئے ہرایک فارمیٹ کے لئے آسان ایکسیل پر منحصر ڈیٹا داخلہ ڈِوائس تیار کیا گیا ہے۔ اِس تجزیہ شدہ ڈاٹا اَور نگرانی فیڈبیک کو تمام وابستہ افسروں کے ساتھ شیئر کرنے کا منصوبہ ہے۔ اِن حقائق کو ٹیکے کے لئے ضلع افرادی قوت (ڈی۔ٹی۔ایف۔آئی) اَور ٹیکے کے لئے ریاست افرادی قوت کی شام کو ہونے والی بلاک لیول کی اجلاس میں شیئر کیا جائےگا تاکہ مہم کو آگے بڑھانے کے لئے مواصلات کے طریقوں میں ثبوت پر منحصر تصفیہ کیا جا سکے۔
ماخذ : محترمہ مَنیشا وَرما،ڈائریکٹر (میڈِیا اَور ابلاغ)، صحت اَور پریوار فلاح و بہبود وزرات، صحافتی اطلاعات دفتر،حکومتِ حند
Last Modified : 6/12/2020