অসমীয়া   বাংলা   बोड़ो   डोगरी   ગુજરાતી   ಕನ್ನಡ   كأشُر   कोंकणी   संथाली   মনিপুরি   नेपाली   ଓରିୟା   ਪੰਜਾਬੀ   संस्कृत   தமிழ்  తెలుగు   ردو

چڑیا اور راجہ

چڑیا اور راجہ

بہت زمانہ پہلے ایک مقام پر دو چڈیئں رہا کرتی تھیں دونوں میاں بیوی سخت محنت کرتے تھے اور بہت خوش تھے ایک دن میاں چڑے نے بیگم چڑیا سے کہا میں کھچڑی کھانا چاہتا ہوں تم ٹھوڈی کھچڑی پکا سکتی ہوہیں چڑیا نے کہا لیکن کھچڑی میں ڈالناکے لیے ہمارے پاس گھی نہیں ہےمیں جا کر تمہارے لیے گھی لاتا ہوں یہ کہہ کر چڑیا گھی لانا چلا گیا اور چڑیا نے کھچڑی کی دخچی چولہہ پر رکھ دی

اسی وقت سرخ اور سنہری رنگ کا ایک شاندار رتھ وہاں سے گزار - اس رتھ میں ایک بڑا اور موٹا راجہ بیٹھا تھا جب چڑیا کو راجہ نے کھانا پکتا دیکھاتو ہسنے لگا ہا،ہا، ہا، ہا، چڑیا کھانا پکارہی ہے ہا،ہا،ہا

راجہ کافی دیر تک ہنستا رہا حتی کہ اس کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے اور اس کی موتی توند گھومنے لگی

آیے چڑیا تم کیا پکا رہی ہو ؟ راجہ نے پوچھا

جناب میں اپنے شوہر کے لیے کھچڑی پکارہی ہوں چڑیا نے جواب دیا

ہا،ہا،ہا، ایک چڑیا کھچڑی پکارہی ہے؟ اس نے اپنے نوکروں کو حکم دیا اسے پکڑلو اور میرےمحل  میں لے چلو اور ہنستے ہوۓ کہا اب یہ میرے لیے کھچڑی پکایا کریگی

راجہ کے نوکروں نے چڑیا کو پکڑلیا - پھر ایک پنجھرا میں بند کرکے ساتھ لے گیا جب چڑا واپس آیا تو اس نے دیکھا کہ چڑیا گھر میں نہیں ہے اور کھچڑی داخچی میں جلی پڑی ہے

چڑیا اے چڑیا اس نے آوازیں دیں

لیکن کوئی جواب نہیں ملا اس نے پھر آواز دی اے چڑیا میں گھی لے آیا ہوں تم کہاں ہو ؟

یہ کہہ کر چڑا نے ادھر ادھر دھوننا شروع کیا  ایک چمچماتے زرد رنگ کے سورج مکھی کا پھول نے اسے دیکھا اور بھری ہوئی آواز میں پوچھا کیا تم اپنی بیوی کو دھونرہا ہو ؟

میں نے ایک بڑے موٹے راجہ کو اسے پاکد کر لے جاتے ہوۓ دیکھا ہے

کیا ؟ چڑا کو صدمہ پوہچا تھا وہ موٹے راجہ میری بیوی کو لے گیا ہے ؟ میں جاکر اسے واپس  ہوں

چڑا نے جلدی جلدی چیتھڑے اور گھانس اکٹھا کیا اور ایک خوبصورت گاڑی تیار کی

اتنے میں بھورے رنگ کا ایک چھوٹا سا چوہا چڑا کے پاس آیا اور پوھچنے لگا میاں چڑا اس خوبصورت گاڑی  میں تم کہاں جارہا ہو ؟

بڑے اور موٹے راجہ میری بیوی کو لے گیا ہے - میں اسے واپس لانا چاہتا ہوں - چوں کہ راستہ لمبا ہے اس لیے میں نے یہ گاڑی بنالی ہے اب اسے کھیچنے کے لیے کسی کی مدد کی ضرورت ہے چڑے نے کہا

ہاں میں چڑے چوھانے کہا بڑے اور موٹے راجہ سے چڑیا واپس لانا کے لیے تم اکیلاوہاں نہیں جاؤ گے -یہ میرے تیز دانت آخر کس کام آییں گے کیا میں تمھاری گاڑی کھچ کر تمھارے ساتھ چل سکتا ہوں ؟

اے تیز دانت والے دوست تم بڑی خوشی سے میرے ساتھ چل سکتے ہو . چڑے نے کہا

جونہی چڑے گاڑی میں داخل ہونے لگا تو سورج مکھی پھول نے اسے آواز دی اور کہا - اے چڑے میں تمہیں ایک تحفہ دینا چاہتا ہوں - یہ تمھاری مدد کرےگا - یہ ایک زیرہ ہے -یہ بڑی چیزوں کو چوٹی اور چوٹی چیزوں کو بڑی کر سکتا ہے

چڑے نے سورج مکھی کا شکریہ ادا کیا اور زیرہ لے کر چوٹی سی سرخ تھالی میں ڈالا اور تھالی اپنی گردن سے بندھلی - اس کے بعد وہ گاڑی میں بیٹھ گیا اور چڑے نے گاڑی کو کھیچنے شروع کیا

گاڑی چور چور کرتے ہوۓ چلنے لگی

چڑے کو راجہ کے محل تک پوہچنے کے لیے ایک گھنے جنگل سے گزرنا پڑا

ہر جانور چڑے اور گاڑی کو دیکھنے لگا کرغوس نی اپنی بلوں کا اندر اور باہر بھاگنا بند کردیا سانپوں نے رینگنا بند کردیا - غلریوں نے پیڑوں کے اوپر نیچے بھدکھنا بند کردیا لومدییں گاڑی اور اس کے سوار کو دکھانے کیلئے کھادی ہوگےیں لیکن چڑے نے کسی کی طرف دیھاں نہیں دیا اس کو صرف اپنی چڑیا ہی کا خیال ستا رہا تھا

جب گاڑی اگا بڑھی تو ایک کالی چمٹی نے اسے دکھانا وہ اسکے پاس آیی اور میٹھی آواز میں پوچھنے لگی اے میاں چڑے اپنی خوبصورت گاڑی میں بیٹھ کر کہاں جارہا ہو ؟

چڑے نے اپنی گاڑی روکی اور اسے ساری کہانی سنایی

یہ بڑے دکھ کی بات ہے- چومتی نے کہا میں تمھیں اکیلا بڑے اور موٹے راجہ کے پاس جانے نہیں دونگی - یہ میرے تیکھا ڈنک کس کام آییں گیں کیا میں بھی تمھارے ساتھ چل سکتی ہوں؟

ہاں ہاں بڑی خوشی سے - چڑے نے کہا  تم میرے پروں میں چھپ جاؤ

تیکھے ڈنک والی چومتی رینگ کر چڑے کے پروں میں گھس گی اور گاڑی چور چور کرکے روانہ ہوئی

جب یہ اور اگا گی تو ایک شیر گاڑی اور اس کے اندر بیٹھے ہوۓ چڑے کو دیکھا -اس نے اسے پکارا اے میں چڑے - تم اپنی گھانس کی گاڑی میں بیٹھ کر کہاں جا رہے ہو ؟

چڑے نے گاڑی روکی اور اسے  بتایا کہ کس طرح بڑا اور موٹے راجا اس کی بیوی کو اٹھا کر لے گیا ہے اور میں اسے واپس لانے کے لیے جا رہا ہوں

یہ سن کرشیر پھر گرجا

تم اکیلے ہی بڑے اورموتے راجا سے ملنے نہیں جا رہے ہو

میرے تیز پنجے کس کام آییں گے اگر تم کہو تو تمھارے ساتھ چلوں چڑے نے لمحہ بھر سوچا کہ وہ شیر کو کس طرح اپنے ساتھ لے سکتا ہے ؟ تب اسے اپنی سرخ تھل؛ تھالی میں رکھے ہوۓ زیرے کی یاد آیی اس نے شیر کو تھودا سا زیرہ تودکر دیا  -شیر نے اسے چھٹا  چھوٹا ہونے لگا وہ اتنا چھوٹا  چڑے کے  چھپ جانے کے قابل ہو گیا

چوہا گاڑی کو تیزی سے کھیچنے لگا اور گدی چور چور چور کرتی ہوئی چلنے لگی

گاڑی جلد ہی محل کے دوازے پر پہچ گی - چڑا گاڑی سے اترا - چوہے نے بھی ٹھودا سا زیرہ کھا لیا اور بہت چھوتا بن گیا اور چڑے کے پروں میں چھپ گیا

سرخ تھیلی کو اپنی گردن سے لٹکے اور اپنے دوستوں کو پروں میں چپانے ہوۓ سیدھے جاکر تخت پر بیٹھے ہوۓ بڑے اور موٹے راجا کے سامنے کھڈا ہوگیا - چڑے نے بلند آواز میں کہا میری بیوی کو واپس کرو - اسے فورا واپس کرو ورنہ

ہا ،ہا ، ہا " راجا نے زوردار قہقہہ لگایا اور اپنی پسیلیوں کو پکاڈ کر ہنستے ہوۓ بولا - اس بیوقوف چڑے کے دل میں کیا ہے؟ یہ میرا کیا کر سکتا ہے ؟ ہا،ہا،ہا تب راجا نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ ' اسے یہاں سے لے جاو اورتہ خانے کی تاریک کوٹھری میں بند کردو

نوکر چڑے کو لےگیا اوراسے اندھری کوٹھری کے اندر دھکیل کر تالا لگادیا - یہ ایک چھوٹا سا کمرہ تھا - اس کا ایک بہت بڑے دروازہ تھا جو اس کے ملک میں پایی جانے والی سخت اور مضبوط ترین لکڑی کا بنا ہوا تھا

اس میں سیلن اور بدبو تھی اس میں ایک ہی چھوٹی سی کھڑکی تھی - یہ کھڑکی اتنی چھوٹی تھی کہ اس میں سے چڑا بھی سکڈ کر نہیں نکل سکتا تھا ، چڑا بہت ہی اداس ہوگیا - مگر یسے ایک ہلکی سی آواز سنآیی دی

مجھے بڑا بنادو تو میں تمیں یہاں سے نکال سکتا ہوں - یہ تیز دانتوں والے چوہے کی آواز تھی جو چڑے کے پاس کھڈا تھا - اس نے چوہے کو تھوڈا سا زیرہ دیا جسے چاٹ کر وہ پھر پھر اصل قامت میں آگیا اور بھاگ کر دروازے کے پاس گیا اور اپنے دانتوں سے دازوزے میں ایک بڑا سوراخ کردیا - اپنے دوستوں کو پروں میں چھاپے ہوۓ چڑا باہر گیا

جب صبح ہوی تو سپاہی چڑے کو لینے کے لیے گے - لیکن چڑاکمرے میں نہیں تھا - وہ بھاگتے ہوے راجا کے پاس گے اور اسے چڑے کے غیائب ہوجانے کی اطلاع دی راجا غصّے سے اچھال پڑا اور اس کی آنکھوں سے شرارے نکلنے لگے

اس نے چیخ کر کہا بیواخفو . چڑے کو ڈھونڈو ورنہ تمھارے سر کاٹ دیے جاہیں گے

لیکن چڑا پہلے ہی دروازے پر موجود تھا - وہ وہیں سے بولا - کسی کے سر کاٹنے کی ضرورت نہیں ہے - میں یہاں موجود ہوں - میری بیوی واپس کرو ورنہ

کیا کہا ؟ راجا چلّا یا - اس کی ناک اور کان غصّے سے سرخ ہوگے تھے

سنو . اس چڑے کو لے جاؤ اور اسے پاگل ہاتھی کے سامنے ڈال دو

چڑے کو فورّا پاگل ہاتھی کے پاس لے جایا گیا - جب وہ وہاں کھڈا تھا تو تیز ڈنک والی چومتی چڑے کے پروں سے نکلی اور تیزی سے رینگتی ہوئی ہاتھی کے سونڈ میں داخل ہوگیی - ہاتھی اتنا خوف زدہ ہوا کہ وہ دھرڈم سے زمین پر گر گیا جس سے ساری زمین حل گی - اس کے بعد چومتی پھر رینگتی ہوئی اکر چڑے کے پروں میں چھپ گی

چڑا پھر راجا کے پاس گیا اور اس سے کہا - میری بیوی واپس کرو ورنہ ...... چڑے کو دوبارہ دیکھ کر راجا کو بہت غصّہ آیا - وہ چلّا یا اس کو یہاں سے لے جاؤ اورن اصطبل میں گھودوں کے آگے ڈال دو تاکہ یہ ان کے سموں کے نیچے کچل کر مرجانے

سپاہی تیزی سے اندر گیے - انھوں نے چڑے کو پکڑا اور اصطبل میں لے جا کر گھودوں کے آگے پھنک دیا - اس وقت تیز پنجوں والا شیر پروں میں سے نکلا - چڑے نے اسے تھوڈا سا زیرہ چٹا یا اور وہ اپنی اصل حالت میں آگیا - جب گھودوں نے بڑے شیر کو دیکھ کر تو وہ اتنے خوف زدہ ہوۓ کہ انھوں نے اپنے رسے تروالیے اور اصطبل سے باہر نکل کر ادھر ادھر بھگ گیے

تب چڑے نے تھوڑا تھوڑا زیرہ چومتی اور چوہے کو دیا جس سے وہ بھی بڑے بڑے بن گے - اس کے بعد چڑا بڑی گرج والے شیر بڑے چوہے اور بڑی چومتی کو ہمراہ لے کر اس جگہ گیا جہاں راجا بیٹھا ہوا تھا - جب راجا نے ان کو آتے ہوۓ دیکھا تو اس قدر ڈرا کہ چکراکر بھاری بھر کم بنڈل کی طرح گر گیا

ہا،ہا،ہا، شیر ہنسا - ہا،ہا،ہا، چوہا ہنسا - ہا،ہا،ہا، چومتی ہنسی - چڑے نے جلدی سے اپنے دوستوں کو زیرہ کھلایا اور وہ ایک بار پھر چھوٹے چھوٹے بن گے اور چڑے کے پروں میں جا چھپے

جب راجہ کو ہوش آیا تو اسے صرف چڑا ہی کھڈا نظر آیا

چڑے نے بلند آواز سے کہا

' میری بیوی کو واپس کرو - ورنہ ....." راجا نے اپنے آدمیوں کو بلایا اور حکم دیتے ہوۓ کہا " چڑیا کو لاؤ اور اسے چڑے کے حوالے کردو - وہ بےکار چیز ہے - اے چڑے ! تم اسے واپس لے جاؤ اور یہاں سے چلے جاؤ

راجا کے آدمی چڑیا کو لے آیے

چڑا اور چڑیا ہاتھوں میں ہاتھ  ڈالے فاتحوں کی طرح راجا ے محل سے باہر آے اور چیتھڑوں اور گھاس کی بنی یوئی گاڑی میں جا بٹھیے

گاڑی چر چر کرتی یوئی جنگل میں سے گزرئی

چڑا اور چڑیا آپس میں مل جانے پر بہت خوش تھے - راستے میں چڑے نے اپنی بیوی کو سورج مکھی پھول، چوہے ،چومتی ، اور شیر کے بارے میں سب کچھ بتایا جنھوں نے اسے بڑے اور موٹے راجا کے جنگل سے چھڑانے میں اس کی مدد کی تھی - چڑے ار چڑیا نے اپنے دوستوں کا شکریہ ادا کیا

جب وہ واپس گھر پھنچے تو چڑیا نے ان کے لیے دھیر سی کھچڑی پکائی اور اس لذیز کھانے کو ان کے دوست چوہے، چومتی اور شیر اور آس پاس رہنے والے سبھی دوسرے پرندوں اور جانوروں نے کھایا

Last Modified : 4/30/2020



© C–DAC.All content appearing on the vikaspedia portal is through collaborative effort of vikaspedia and its partners.We encourage you to use and share the content in a respectful and fair manner. Please leave all source links intact and adhere to applicable copyright and intellectual property guidelines and laws.
English to Hindi Transliterate