ہرسال کوئی 1،400 خواتین حمل ٹہرنے اَور بچے کی پیدائش سے جُڑی دقتوں کی وجہ سے مر جاتی ہیں۔حمل کی حالت کے دوران ہزاروں ہزار دُوسری خواتین پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہیں،اِن میں سے کئی خواتین اَور اُن کے بچّوں کے لئے جان لیوا ہوتی ہیں،یا اُن کو سنگین طورپر لاچار بناکر چھوڑ دیتی ہیں۔
ولادت کے خطرات کو بہت گھٹایا جا سکتا ہے، اَگر خاتون حمل کی حالت سے پہلے صحت مند ہو اَور پرورش سے بھرپور ہو،اَگر ہرایک حمل ٹہرنے کے دوران کم سے کم چاربار تربیت یافتہ صحتی کارکن سے اُس کی جانچ ہو، اَور اَگر ڈاکٹر، نرس، یا دائی جیسے تربیت یافتہ کے ذریعے اُس کی ولادت کرائی گئی ہو۔ بچّے کی پیدائش کے 12 گھنٹے بعد اَور بچے کی پیدائش کے چھے ہفتہ بعد بھی خاتون کی جانچ کی جانی چاہئے۔
بچے کی پیدائش سے پہلے اَور بچے کی پیدائش بعد کی خدمات میسّر کرانے، ولادت میں مدد کے لئے صحتی کارکن کو تربیت دینے، اَور حمل کی حالت اَور بچے کی پیدائش کے دوران سنگین دقتوں سے گھِری خواتین کے لئے دیکھ بھال اور آگے بڑی صحتی خدمتوں کا خاص انتظام کرنے کی اہم ذمہ داری سرکاروں کی ہے۔
زیادہ تر سرکاروں نے خواتین کے خلاف کسی بھی طرح کی جانبداری کے خاتمے کی کانفرنس کے عالمی معاہدے کو اپنی منظوری دی ہے،جِس میں ضرورت مند حاملہ خواتین کے لئے خدمات میسّر کرانے کی قانونی جبر شامل ہے۔
تمام پریواروں کے لئے حمل کی حالت اَور ولادت کے خطرات کے نشان کی پہچان کرنے میں اہل ہونا اَور اَگر دُشواری ہوتی ہے تو فوراً تربیت یافتہ لوگوں سے مدد حاصل کرنے کے لئے منصوبہ اَور وسائل کا ہونا اہم ہے۔
ہرایک حمل کی حالت میں کچھ گڑبڑ ہو جانے کا خطرہ رہتا ہے۔ اِن کئی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ماں اَور بچّے دونوں کے لئے پَہلی ولادت سب سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔
حاملہ خاتون کو ہرایک حمل ٹہرنے کے دوران کلینک یا صحتی مراکز پر کم سے کم چاربار جانچے جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس بارے میں کہ بچّا کہاں پیدا ہونا چاہئیے، ولادت کے لئے تربیت یافتہ اہلکاروں کی صلاح لینا بھی اہم ہے ؛ جیسے ڈاکٹر، نرس یا دائی۔
چُونکہ حمل کی حالت کے دوران بِنا تنبیہ کے خطرناک دقت کھَڑی ہو سکتی ہے،اس لئے بچے کی پیدائش کے پہلے یا بچے کی پیدائش کے فوراً بعد پریوار کے تمام ممبروں کو یہ جاننے کی ضرورت ہو کہ نزدیکی ہسپتال یا صحتی مرکز کہاں ہے، اَور کسی بھی وقت خاتون کو وہاں تَک لے جانے کے لئے منصوبہ اَور رقم کا انتظام کرنے کی ضرورت ہے۔ اَگر مُمکِن ہے تو ماں بننے والی خاتون کو فوری طورپر صحتی مرکز یا ہسپتال کے قریب لے جانا چاہئے، تاکہ وہ طبی مدد کی پہنچ میں رہے۔
پریوار کو اَگر پتہ ہو کہ ولادت مشکل یا خطرناک ہو سکتی ہے تو ولادت کو ہسپتال یا زچہ بچّا مرکز میں ہونا چاہئے۔تمام ولادت،خاصکر پَہلی ولادت،زچہ بچّا مرکز یا ہسپتال میں زیادہ محفوظ ہوتی ہے۔
تمام پریواروں کو خاص خطرات کے بارے میں جاننے اور کبھی بھی آنے والی دقتوں کے خطرات کے نشانات کی پہچان میں اہل ہونے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر،نرس یا تربیت یافتہ دائی جیسے ولادت کے لئے تربیت یافتہ لوگوں سے حمل کی حالت کے دوران کم سے کم چاربار خاتون کی جانچ کرانی چاہئے اَور ہرایک ولادت میں مدد کرنی چاہئے۔
ہرایک حمل کی حالت دھیان دئے جانے کی مانگ کرتی ہے،اس لئے کہ کچھ گڑبڑ ہو جانے کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔کئی خطرات کو ٹالا جا سکتا ہے،اَگر خاتون کو حمل ٹھہرنے کا اندیشہ ہو تو اُس کو جلد صحتی مرکز یا ولادت کے لئے تربیت یافتہ لوگوں سے مدد لینی چاہئیے۔اس کے بعد ہرایک حمل کی حالت کے دوران اُس کی کم سے کم چاربار جانچ ہونی چاہئے اَور ہر ولادت کے 12 گھنٹے بعد اَور چھے ہفتہ بعد بھی جانچ کرائی جانی چاہئے۔
حمل کی حالت کے دوران اَگر خون رِس رہا ہو یا پیٹ میں درد ہو یا اوپر درج کئے گئے خطرہ کا کوئی بھی نشان ہو،تو فوراً صحتی کارکن یا لوگوں سے رابطہ کرنا چاہئے۔
ولادت کے وقت تربیت یافتہ اہلکاروں کی مدد اَور ولادت کے 12 گھنٹے بعد ہوئی ماں کی جانچ، ماں یا بچّے کے بیمار پڑنے یا مر جانے کے امکان گھٹا دیتی ہے۔
حاملہ خاتون کو پریوار میں میسّر بہتر کھانے کی ضرورت ہوتی ہے دودھ، پھل، سبزیاں، گوشت، مچھلی، اَنڈا، اناج، مٹر اَور پھلیاں۔ حمل کی حالت کے دوران یہ تمام کھانے محفوظ ہوتے ہیں۔
اَگر خواتین آئرن، وِٹامِن اَور فولِک ایسِڈ سے بھرپور کھانا کھاتی ہیں تو وہ حمل کی حالت کے دوران خود کو طاقتور اَور صحت مند محسوس کریںگی۔اِس کھانے میں شامل ہے گوشت، مچھلی، اَنڈا، پتّےدار ہَری سبزیاں اَور نارنگی یا پیلے پھل اَور سبزیاں۔ صحتی کارکن خون کی کمی سے بچنے یا اُس کا علاج کرنے کے لئے حاملہ خواتین کو آئرن کی گولیاں، اَور وٹامن اے کی کمی والے علاقوں میں انفیکشن کی روک تھام کے لئے وٹامن اے کی موزوں خوراک دے سکتا ہے۔
حاملہ خواتین کو وٹامن اے کی روزانہ 10،000 بین الاقوامی اکائیاں (آئی یو) یا ہفتے میں 25،000 آئی یو سے زیادہ نہیں لینی چاہئے۔
استعمال کیا جا رہا نمک آئیوڈین والا ہونا چاہئے۔جِن خواتین کے کھانے میں موزوں آئیوڈین نہیں ہوتا، اُن کو بچّا گِر جانے اَور بچے کے دماغی یا جسمانی طور پر لاچار ہو جانے کا خطرہ رہتا ہے۔ گھینگھا (گَلے کے سامنے سوجن) صاف کر دیتا ہے کہ خاتون کو موزوں آئیوڈین نہیں مِل رہا ہے۔
اَگر خون کی کمی،ملیریا یا ہُکورم ہونے کا اندیشہ ہے تو حاملہ خاتون کو صحتی کارکن سے صلاح لینی چاہئے۔
تمباکو پیکر یا ایسے ماحول میں رہکر جہاں دُوسرے لوگ تمباکو پیتے ہوں، یا شراب پیکر یا نَشِیلی دوائیں لےکر حاملہ خاتون خود اپنی صحت کو اَور جنین کی صحت کو نقصان پہُنچا سکتی ہے۔ یہ اہم ہے کہ جب تک ایک دم ضروری نہ ہو جائے اَور تربیت یافتہ صحتی کارکن کے نسخے میں شامل نہ ہوں، حمل کی حالت کے دوران دوائیں نہ لی جائیں۔
حاملہ خاتون اَگر تمباکو پیتی ہیں تو اُس کا بچّا کم وزن کا پیدا ہو سکتا ہے اَور اُس کے کھانسی، سردی، گَلے میں سوجن، نیومونیا یا سانس سے جُڑی دُوسری دقتوں کے گھیرے میں آ جانے کا اندیشہ زیادہ ہو سکتا ہے۔
بچّے کی جسمانی بڑھوتری اَور دماغی بالیدگی کو طئے کرنے کے لئے حاملہ خواتین اَور چھوٹے بچّوں کو تمباکو یا کھانا پکانے کی آگ کے دھوئیں سے، جراثیم کش، گھاس پات کُش اَور دُوسرے زہر سے، اَور سیسا ؛ جو سیسے سے بنے پانی کی تکمیل والے پائپ میں مِلتا ہے،گاڑیوں کے دھوئیں اَور کچھ پینٹ وغیرہ آلودہ عناصر سے بچائے جانے کی ضرورت ہے۔
اَگر حاملہ خاتون کے ساتھ جسمانی بد سلوکی ہوئی ہے تو اُس کو اَور اُس کے حمل کو بھاری نقصان پہُنچ سکتا ہے۔ جسمانی بد سلوکی کی شکار خواتین بچّا پیدا کرنے میں ناقابل ہو سکتی ہیں۔گھر کے لوگوں کو اِن خطرات سے خبردار رہنا چاہئیے اَور بد سلوکی کرنے والے سے بچاکر رکھنا چاہئے۔
پڑھنے اَور لِکھنے کی قوت خواتین کو اپنے اَور اُن کے پریواروں کی صحت کی حفاظت کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کم سے کم سات سال کی اسکُولی پڑھائی کرنے والی لڑکیوں کے نوخیز عمر میں حاملہ ہو جانے کا خطرہ،کم پڑھی لِکھی یا ایک دم انپڑھ لڑکیوں کے مقابلے کافی کم ہوتا اَور اُن کی دیر سے شادی ہونے کی امید زیادہ ہوتی ہے۔
بچپن اَور نوخیز عمر میں مِلا غذائی کھانا حمل کی حالت اَور ولادت میں آنے والی دقتیں گھٹا دیتی ہے۔ غذائی کھانے میں شامل ہیں پھلیاں اَور دُوسری دالیں، اناج، پتّےدار ہَری سبزیاں، اَور لال / پیلے / نارنگی سبزیاں اَور پھل۔ جب بھی مُمکِن ہو، دودھ اَور دودھ سے بنی چیزیں، اَنڈا، مچھلی، مرغا اَور گوشت بھی کھانے میں شامل ہونی چاہئے۔
خواتین اَور لڑکیوں کا ختنہ اندام نہانی اَور پیشاب کے راستے کے سنگین انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے، جِس کا نتیجہ بانجھ پن یا موت ہو سکتی ہے۔ خواتین کا ختنہ ولادت کے دوران خطرناک پریشانی پیدا کر سکتا ہے اَور لڑکیوں اَور خواتین کی دماغی صحت کے لئے بَڑی دقتیں کھَڑی کر سکتا ہے۔
ہرایک خاتون کو صحت کی دیکھ بھال کا حق ہے،خاص کر حمل کی حالت اَور ولادت کے دوران۔صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کو تکنیکی طور پر تربیت یافتہ ہونا چاہئے اَور خواتین کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہئے۔
حمل کی حالت کے دوران، بچے کی پیدائش کے دوران اَور پیدائش کے بعد اَگر خاتون کی صحتی دیکھ بھال اَور پیشہ ور صلاح تَک پہُنچ ہے تو حمل کی حالت اَور ولادت کے کئی خطرات کو ٹالا جا سکتا ہے۔
تمام خواتین کو ڈاکٹر، نرس یا دائی جیسے ولادت کے تربیت یافتہ لوگوں کی خدمات اَور ضرورت پڑنے پر ولادت سے جُڑی ایمرجنسی دیکھ بھال کی خدمات حاصل کرنے کا حق ہے۔
معلومات اَور صلاح کے ذریعے صحت کی بہتر دیکھ بھال خواتین کو اپنی صحت کے بارے میں فیصلہ لینے میں اہل بناتی ہے۔ زچگی دیکھ بھال کی ضرورت والی خاتون کے لئے صحت کی سہولیات تَک پہُنچنا آسان ہونا چاہئے،اَور اِس کا خرچ اِن خدمات کے استعمال سے اُس کو روکنے والا نہیں ہونا چاہئیے۔ صحت کی دیکھ بھال میں لگے لوگوں کو عمدگی کے متعلق دیکھ بھال کی مہارت میں ماہر ہونا چاہئے۔ اُن کو تربیت یافتہ کیا جانا چاہئیے کہ خواتین کے ساتھ عزت سے پیش آئیں، تہذیبی طور طریقوں کے لئے حساس ہوں، اَور رازداری اَور خلوت کے خواتین کے حقوق کو عزّت دیں۔
ہرسال کوئی 1،400 خواتین حاملہ ہونے اَور ولادت سے جُڑی دقتوں کی وجہ سے مر جاتی ہیں۔ حمل کی حالت کے دوران ہزاروں ہزار دُوسری خواتین پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہیں، اِن میں سے کئی خواتین اَور اُن کے بچّوں کے لئے جان لیوا ہوتی ہیں،یا اُن کو سنگین طورپر لاچار بناکر چھوڑ دیتی ہیں۔
ولادت کے خطرات کو بہت گھٹایا جا سکتا ہے،اَگر خاتون حمل کی حالت سے پہلے صحت مند ہو اَور غذائیت سے بھرپور ہو،اَگر ہرایک حمل ٹہرنے کے دوران کم سے کم چاربار تربیت یافتہ صحتی کارکن سے اُس کی جانچ ہو،اَور اَگر ڈاکٹر،نرس،یا دائی جیسے تربیت یافتہ کے ذریعے اُس کی ولادت کرائی گئی ہو۔ بچّے کی پیدائش کے 12 گھنٹے بعد اَور ولادت کے چھے ہفتہ بعد بھی خاتون کی جانچ کی جانی چاہئے۔
ولادت سے پہلے اَور ولادت کے بعد کی خدمات میسّر کرانے،ولادت میں مدد کے لئے صحتی کارکن کو تربیت دینے،اَور حمل کی حالت اَور ولادت کے دوران سنگین دقتوں سے گھِری خواتین کے لئے دیکھ بھال اور آگے بڑھی صحتی خدمات کا خاص انتظام کرنے کی اہم ذمہ داری حکومتوں کی ہے۔
خلوت کے خواتین کے حقوق کو عزّت دیں۔
ماخذ : یونیسےف
Last Modified : 3/19/2020