ایڈس (AIDS)ایک لاعلاج لیکِن حفاظت لائق بیماری ہے۔ایچ۔آئی۔وی (HIV)،وہ وائرس جِس کی وجہ سے ایڈس ہوتا ہے۔ غیر محفوظ جنسی تعلقات (کنڈوم کے بِنا مباشرت)،ملاوٹی خون کا چڑھایا جانا،آلودہ سوئیوں اَور سِرِنج (جو زیادہ تر ڈرگ اِنجیکٹ کرنے کے لئے استعمال میں لائی جاتی ہے)کا استعمال کرنا،اَور کِسی جراثیم زدہ حاملہ ماں سے اُس کے بچّے کو حمل کی حالت میں، ولادت کے وقت یا دودھ پلاتے ہوئے جراثیم زدہ کرتا ہے۔
ایڈس ہیومن اِمیونو ڈیفیشِیَنسی وائرس (HIV)کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جو جسم کے حفاظتی نظام کی دیگر بیماریوں سے لڑنے کی طاقت کو نقصان پہُنچاتا ہے۔
ایچ۔آئی۔وی جراثیم زدہ لوگ اکثر : بیماری کی کوئی بھی علامات اجاگر ہوئے بِنا سالوں تَک جیتے ہیں۔ وہ چاہے صحت مند دِکھیں یا تجربہ کریں،لیکِن وہ کسی کو بھی وائرس پاس کر سکتے ہیں۔
ایڈس،ایچ۔آئی۔وی انفیکشن کا آخری حصہ ہے۔ ایڈس میں مبتلا لوگ کمزور ہو جاتے ہیں کیونکہ اُن کے جسم بیماری سے لڑنے کی قوت کھو چُکے ہوتے ہیں۔بالغوں میں، اوسطاً ، انفیکشن کے 7 سے 10 سال بعد ایڈس کی تکمیل ہوتی ہے۔ جوانوں میں یہ خاصہ تیز ہوتا ہے۔ ایڈس ٹھِیک نہیں ہو سکتا،لیکِن نئی دوائیاں ایڈس میں مبتلا لوگوں کو لَمبے وقت کے لئے صحت مند زندگی جینے میں مدد کرتی ہیں۔
زیادہ تر معاملات میں،ایچ۔آئی۔وی غیر محفوظ جنسی تعلقات کے ذریعے،جِس میں جراثیم زدہ آدمی کی منی، مہبلی روزن کے سیال مادہ یا خون دُوسرے آدمی کے جسم میں جاتا ہے۔
ایچ۔آئی۔وی،ایک سے دُوسرے آدمی تَک انسٹیرےلائزڈ سوئیوں یا سِرِنج (جو زیادہ تر ڈرگ دینے کے لئے استعمال میں لائی گئی ہوں) آلودہ سوئیوں اَور سِرِنج (جو زیادہ تر ڈرگ اِنجیکٹ کرنے کے لئے استعمال میں لائی جاتی ہیں)کا استعمال کرنا، ریزر بلیڈس،چاقو یا دیگر اوزار جو جلد میں چُبھاکر گھُسائے جاتے ہیں،یا ملاوٹی خون چڑھائے جانے سے پھَیلتا ہے۔ تمام خون ٹرانسفیوجنس کا ایچ۔آئی۔وی کے لئے اسکرینگ کی جانی چاہئے۔جراثیم زدہ لوگوں کو چھُونے سے ایچ۔آئی۔وی نہیں پھَیلتا۔گلے لگنا، ہاتھ مِلانا، کھانسنے اَور چھِینکنے سے بھی اِس بیماری پھیلاؤ نہیں ہوتا ہیں۔ایچ۔آئی۔وی بیت الخلا،ٹیلی فون،پلیٹیں،گلاس،کھانے کے برتن، بستر کی چادریں،تَیرنے کے تالاب یا عوامی غسل خانوں کے ذریعے نہیں پھَیلتا ہے۔
ایچ۔آئی۔وی / ایڈس مچھروں یا دیگر کیڑا مکوڑوں سے نہیں پھَیلتا ہے۔
سبھی لوگ،بچّوں سَمیت،ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے خطرہ کے دائرے میں ہیں۔اِس خطرہ کو کم کرنے کے لئے ہرایک کو اِس بیماری کی جانکاری اَور کنڈوم تَک پہُنچ آسان بنانے کی ضرورت ہے۔
ایچ۔آئی۔وی / ایڈس سے مبتلا بچّے اَور نوجوانوں کو عام طفلانہ مرض،جو مہلک ہو سکتے ہیں، اُن سے بچانے کے لئے اَچھی غذائیت، ٹیکہ اَور باقاعدہ صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ اَگر بچّا جراثیم زدہ ہیں،تو اُس کی والدہ یا والد کے جراثیم زدہ ہونے کے بہت زیادہ امکان ہے۔
گھر پر آکر دیکھ بھال (ہوم کیئر) کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
اُن ممالک میں جہاں ایچ۔آئی۔وی انفیکشن در زیادہ ہے، بچّوں کے جراثیم زدہ ہو جانے کا ہی خطرہ نہیں ہوتا پھِربھی ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کی وجہ سے اُن کے پریواروں اَور طبقات پر ہونے والے نتائج کا اثر بھی اُن پر پڑتا ہے۔
ایچ۔آئی۔وی / ایڈس سے متاثر پریواروں کو ساتھ رکھنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔یتیم بچّوں کو کِسی ادارہ میں رکھنے سے بھی یہ بچّے جلدی سے سنبھل جاتے ہیں۔
بہت تھوڑے نوجوانوں کو اُن کی ضرورت کے مُطابق معقول اَور صحیح معلومات حاصل ہوتی ہے۔ اِس سے پہلے کہ اسکول جانے والے بچّے جنسی تعلقات قائم کرنے کے کام میں سرگرم ہو جائیں اُن کو ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے بارے میں معقول معلومات دینا ضروری ہے۔ اِس عمر میں دی گئی ایسی معلومات کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بہت ہی جلد اِس کو سیکھکر عمل میں اپنا لیتے ہیں۔
جو بچّے ادارہ میں،سڑکوں پر،یا رفیوجی کَیمپ میں رہتے ہیں،اُن کو بھی دیگر بچّوں سے ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔ اُن کو بھی سہارا دئے جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
جِس کسی کو بھی ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے انفیکشن کا شک ہو،اُن کو کِسی صحتی اہلکار یا ایچ۔آئی۔وی / ایڈس مرکز میں جاکر خفیہ کاؤنسِلِنگ اَور جانچ حاصل کرنی چاہئے۔
ایچ۔آئی۔وی کاؤنسِلِنگ اَور جانچ ایچ۔آئی۔وی انفیکشن کا جلدی پتہ لگانے اَور جِن کو انفیکشن ہو چُکا ہے، اُن کو معقول مدد خدمات دینے میں،اُن کو اَگر دیگر کوئی متعدی بیماری ہو تو اُس کے علاج میں مدد کرتا ہے اَور ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے ساتھ کس طرح سے جینا ہے اَور دیگر لوگوں کو کس طرح اِس کے انفیکشن سے بچانا ہے،اِس بات کا علم حاصل کرتے ہیں۔
کاؤنسِلِنگ اَور جانچ اُن لوگوں کی بھی مدد کرتی ہے جِن کو انفیکشن نہیں ہوا ہے اَور اُن کو محفوظ جنسی تعلقات کے ذریعے غیر متعدی رہنے کے بارے میں سِکھایا جاتا ہے۔
اَگر کِسی ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کی جانچ کا نتیجہ منفی آتا ہے،تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ آدمی غیر متعدی ہے یا پھِر اس وقت وائرس کی جانچ کرنا جلدبازی کہلاےگا۔ ایچ۔آئی۔وی کے لئے کی گئی خون کی جانچ پہلے چھے مہینوں میں انفیکشن کو پہچان نہ پائے، یہ مُمکِن ہے۔ ایچ۔آئی۔وی کے کسی بھی مُمکِن رابطہ کا شک ہونے پر یہ جانچ چھے مہینے بعد پھر کرا سکتے ہیں۔اس طرح سے جراثیم زدہ آدمی وائرس کبھی بھی پھَیلا سکتا ہے، سیکس کے دوران کنڈوم کا استعمال کرنا یا پینِیٹریشن کو ٹالنا بہت اہم ہے۔
پریوار اَور طبقات کو ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کی خفیہ کاؤنسِلِنگ،جانچ اَور جانکاری کی مانگ کرنی چاہئے جِس سے کہ بالغوں اَور بچّوں کو اِس کے انفیکشن سے بچانے میں مدد مِلےگی۔
ایچ۔آئی۔وی / ایڈس میں مبتلا زوجین کو بچّوں کو جنم دینے کے بارے میں سوچ سمجھ کر فیصلہ لینا چاہئے۔ اَگر ایک پارٹنر جراثیم زدہ ہے تو حاملہ ہونے کی کوشش کے دوران وہ دُوسرے کو بھی جراثیم زدہ کر سکتا ہے۔
اَگر نوجوان ایچ۔آئی۔وی کے پھیلاؤ کے ذرائع کے بارے میں حقائق کو جان لیں،سیکس سے دور رہیں، اَور سیکس کے دوران کنڈوم کا استعمال کریں تو ایچ۔آئی۔وی کو آنے والی پشت میں پھَیلنے سے روکنا مُمکِن ہے۔
جنسی تعلقات کے ذریعے ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے انفیکشن کا خطرہ کم ہو سکتا ہے،اَگر لوگ جنسی تعلقات نہ بنائیں، جنسی تعلقات قائم کرنے والے مددگار کی تعداد کم کریں،اَگر غیر متعدی پارٹنر ہی آپس میں جنسی تعلقات قائم، یا لوگ محفوظ جنسی تعلقات قائم کریں۔ کنڈوم کا صحیح اَور مسلسل استعمال ہی ایڈس کے انفیکشن کو پھَیلنے سے روککر زندگی کو بچایا جا سکتا ہے۔
لُبرِکیشن کے ساتھ آنے والے کنڈوم (سلِپری لِکویڈ یا جیل)کے پھٹنے کا کم شبہ ہوتا ہے۔ اَگر کنڈوم ٹھیک طرح سے لُبرِکیٹیڈ (چِکنائی شدہ)نہیں ہے تو،' واٹر بیسڈ ' لُبرِکینٹ (چکنائی)، جیسے سلیکان یا گلسرین،کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔اَگر ایسے لُبرِکینٹ میسّر نہیں ہیں تو،لعاب دہن (منھ کی لار)کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تیل یا پیٹرولئم سے بنے ہوئے لُبرِکینٹ (کھانا پکانے کا تیل،مِنرل یا بیبی تیل، پیٹرولئم جیلِیاں جیسے وَیسلین، زیادہ تر لوشنس) کا استعمال کبھی نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ کنڈوم کو نقصان پہُنچاتے ہیں۔ اَچّھی چکنائی پر مشتمل کنڈوم مقعد زنی کے دوران حفاظت کے لئے ضروری ہے۔
عضو تناسل داخلہ مبرا جنسی عمل ایچ۔آئی۔وی کے انفیکشن سے حفاظت کرنے کا ایک اور محفوظ طریقہ ہے (اَگرچہ یہ بھی سارے جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن سے پوری طرح حفاظت نہیں کر پاتا)۔
مردوں کے کنڈوم کا محفوظ اختیار خواتین کا کنڈوم ہے۔خواتین کا کنڈوم ایک دم ملائم، لوز فٹنگ (ڈھیلا) پالی یوریتھِن جھلی ہوتی ہے جِس کو اندام نہانی روزن کے اندر رکھا جاتا ہے۔ اِس کے دونوں ہی سروں میں ملائم رِنگ ہوتے ہیں۔بند سِرے کا رِنگ اِس ذریعہ کو سیکس کے وقت اندام نہانی کے اندر ڈالکر صحیح جگہ پکڑکر رکھتا ہے۔دیگر رِنگ پر مشتمل سرا اندام نہانی کے باہر رہتا ہے اَور لیبِیا کو تھوڑا سا ڈھک دیتا ہے۔ سیکس شروع ہونے سے پہلے، خاتون اپنا کنڈوم انگلیوں سے اندر ڈالتی ہے۔ مردوں کے کنڈوم سے بالکل مختلف ، خاتون کنڈوم کسی بھی چکنائی کے ساتھ ڈالا جا سکتا ہے چاہے وہ لُبرِکینٹ واٹر بیسڈ،تیل بیسڈ یا پیٹرولئم جیلی بیسڈ کیوں نہ ہو،کیونکہ یہ پالی یوریتھِن سے بنا ہوا ہوتا ہے۔
الکوہول پینا یا نشیلا سیال لینا اِس کے نتائج کو متاثر کرتا ہے۔ جو ایڈس کے خطرہ کو جانتے ہیں وہ شاید الکوہول پینے یا کوئی بھی نشیلی مادہ لینے کے بعد محفوظ سیکس کی اہمیت بھول سکتے ہیں۔
لڑکیوں کو خصوصی طور پر ایڈس کے انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے اَور اُن کو خود کو اَنچاہے اَور غیر محفوظ جنسی تعلقات سے بچانے کے لئے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بہت سے ممالک میں،نوخیز لڑکیوں میں ایچ۔آئی۔وی کی در نوخیز لڈکوں سے زیادہ ہے۔ نوخیز لڑکیوں میں ایچ۔آئی۔وی انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہے کیونکہ :
لڑکیوں اَور خواتین کو اَنچاہے اَور غیر محفوظ جنسی تعلقات سے انکار کرنے کا حق ہے۔ماں باپ اَور استاد کو لڑکے اَور لڑکیوں سے اِس معاملے میں بات کرنی چاہئے اَور اُن کو لڑکیوں اَور خواتین کے حقوق کے بارے میں بیدار کرنا چاہئے،لڑکیوں کو مماثل سمجھنا اَور اُن کی عزّت کرنا،اَور اَنچاہے سیکس کے معاملات میں خود کی مدد کرنے میں اُن کی مدد کرنا،یہ سب باتیں بھی لڑکوں کو بتائی جانی چاہئے۔
اِس بیماری کے انفیکشن اَور پھیلاؤ سے کَیسے حفاظت کی جا سکتی ہے،اِس کے بارے میں اُن سے بات کرکے،ساتھ ہی مردوں اَور خواتین کو کنڈوم کے استعمال کا صحیح طریقہ بتاکر،ماں باپ اَور استاد ایچ۔آئی۔وی / ایڈس سے حفاظت کرنے کے لئے نوجوانوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
نوجوانوں کو ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے خطرہ کے بارے میں سمجھانا ضروری ہے۔ماں باپ، استاد، صحت اہلکار،سرپرست یا طبقے کے جانے مانے آدمی نوجوانوں کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ یہ لوگ نوجوانوں کو ایچ۔آئی۔وی / ایڈس اَور جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن اَور اَنچاہے حمل کے بارے میں ہوشیار کر سکتے ہیں۔
نوجوانوں کے ساتھ جنسی تعلقات سے متعلق مدعے پر بات چیت کرنے میں جھجک ہو سکتی ہے۔ اسکُولی طالب علموں سے اِس بارے میں بات چیت آغاز کرنے کے لئے یہی پوچھنا کافی ہے کہ اُنہوں نے ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے بارے میں کیا سُنا ہے۔ اَگر اُن کے ذریعے بتائی گئی کوئی بھی معلومات غلط نِکلے تو وہیں سے اُن کو صحیح باتیں سمجھانے کا موقع لے لیں۔ نوجوانوں سے باتیں کرنا اَور اُن کو سُننا بہت ہی ضروری ہے۔اَگر سرپرست گفتگو کرنے میں جھجک کا تجربہ کریں تو،وہ استاد یا استاد سے،رشتہ دار یا کوئی ایسا جِس سے حساس مدعوں پر بات کی جا سکتی ہو یا بچّے کو ڈھنگ سے سمجھانا جِس کو آتا ہو۔
نوجوانوں کو بتایا جانا چاہئے کہ ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کا کوئی ٹیکہ نہیں ہے اَور یہ ایک لاعلاج بیماری ہے۔ اُن کو یہ بتانا ضروری ہے کہ اِس بیماری سے حفاظت ہی صرف واحد محفوظ راستہ ہے۔ نوجوانوں کو سیکس کے لئے انکار کرنا بھی آنا چاہئے۔
بچّوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ جو بچّے یا بالِغ لوگ ایچ۔آئی۔وی سے جراثیم زدہ ہیں اُن سے معاشرتی رابطہ رکھنے سے وہ جراثیم زدہ نہیں ہوںگے۔
ایچ۔آئی۔وی / ایڈس کے ساتھ جینے والے لوگوں کو دیکھ بھال اَور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ نوجوان اُن کو ہمدردی دےکر مدد کر سکتے ہیں۔
ایچ۔آئی وی جراثیم زدہ حاملہ ماں سے یہ بیماری اُس کے شکم مادر میں پل رہے بچّے کو یا بچّے کی پیدائش کے وقت یا دودھ پلانے کے دوران ہو سکتا ہے۔ حاملہ ماں یا نئی والدہ،جو ایچ۔آئی۔وی سے جراثیم زدہ ہیں،یا ایسا ہونے کا اُن کو شک ہے،تربیت یافتہ صحتی اہلکار کے پاس جائزہ اَور کاؤنسِلِنگ کے لئے جانا چاہئے۔
ایچ۔آئی۔وی انفیکشن حاملہ ماں سے اُس کے بچّے تَک پھَیلنے سے روکنے کا سب سے اچھا طریقہ ہے خواتین میں ایچ۔آئی۔وی کے انفیکشن کو روکا جائے۔
خواتین میں ایچ۔آئی۔وی کے انفیکشن کو روکنے کے لئے محفوظ سیکس،کنڈوم کا استعمال، اَور جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن کی جلد پہچان ہونا ضروری ہے۔ اَگر کِسی خاتون کو ایچ۔آئی۔وی جراثیم زدہ ہونے کا پتہ چل جاتا ہے تو اُس کو جذباتی بنیاد اَور اپنے مستقبل کے بارے میں عمل بنانے میں مدد کی ضرورت ہے۔ عوام طبقہ اَور خود خدمات ادارہ اِس بارے میں خواتین کی بہت مدد کر سکتے ہیں۔
نئی ماؤں کو بچّے کو خوردنی اشیا دینے اَور وابستہ خطرات کا مُتبادِل معلوم ہونا ضروری ہے۔ صحتی اہلکار خوردنی اشیا دینے کا کوئی اختیار بتانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں جِس سے کہ نوزائیدہ بچّے کے ایچ۔آئی۔وی آزادانہ ترقی کا خطرہ بہت کم ہو سکتا ہے۔
ایچ۔آئی۔وی جراثیم زدہ خواتین جِن کو اَچھا علاج نہیں مِلا ہے اُن کے شکم مادر میں پل رہے بچّے کو ایچ۔آئی۔وی کے ساتھ جنم لینے کا خطرہ 30 فیصدی یا 3 میں سے 1 کو ہونے کی امکان ہوتی ہے۔ ایسے دو تہائی سے بھی زیادہ نوزائیدہ بچے کی موت پانچ سال کی عمر سے پہلے ہو جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ایچ۔آئی۔وی، انسٹیریلائزڈ سوئیوں یا سِرِنج،جو زیادہ تر ڈرگ دینے کے لئے استعمال میں لائی گئی ہوں، اُن سے پھَیلتا ہے۔استعمال کئے گئے ریزر،چاقو یا اوزار جو جلد میں چُبھکر گھوس جاتے ہیں،ایچ۔آئی۔وی کا خطرہ کچھ حد تک بنا دیتے ہیں۔
ایک انسٹیرےلائزڈ سوئی یا سِرِنج ایک سے دُوسرے آدمی میں ایچ۔آئی۔وی پھَیلا سکتی ہے۔ جب تک اُسے پوری طرح صاف نہ کر لی جائے تب تک کوئی بھی چیز جسم میں چُبھانی نہیں چاہئے۔ وہ لوگ جو خود کو نشیلی انجکشن لگا لیتے ہیں یا ایسے انجکشن لگانے والوں کے ساتھ سیکس کرتے ہیں،اُن کو ایچ۔آئی۔وی کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ جو لوگ نشیلی انجکشن لگاتے ہیں اُن کو ہمیشہ ایک صاف سوئی اَور سِرِنج کا استعمال کرنی چاہئے۔کبھی بھی کِسی دُوسرے کی سوئی استعمال میں نہ لائیں۔انجکشن صرف تربیت یافتہ صحت اہلکار کے ذریعے ہی لگوانے چاہئے۔جب ہر بچّا یا بالِغ ٹیکہ کاری کروا رہے ہوں تو ہرایک کے لئے الگ سوئی ہونا ضروری ہے۔
کِسی کی بھی سوئی استعمال میں لانا،چاہے وہ خاندانی ہی کیوں نہ ہوں،ایچ۔آئی۔وی یا دیگر کوئی مہلک سرایت کُن بیماری کو پھَیلنے کا موقع دینا ہے۔ کسی کو بھی دُوسرے آدمی کے لئے مستعمل سوئی اَور سِرِنج استعمال میں نہیں لانی چاہئے۔ماں باپ کو چاہئے کہ وہ صحت اہلکار سے ہرایک کے لئے الگ سوئی لینے کو کہیں۔انسٹیرےلائزڈ چیز سے چاہے وہ ریزر یا چاقو ہی کیوں نہ ہو ایچ۔آئی۔وی پھَیل سکتا ہے۔ پریوار کے ہر آدمی کے لئے کاٹنے کا ذریعہ سٹیرےلائزڈ ہونا ضروری ہے،جیسے بلیچنگ پاؤڈر میں دھونا یا اُبلتے ہوئے پانی سے اُس کو دھونا۔
نوزائیدہ بچے کی ناف نال کاٹنے کے لئے استعمال میں لایا جانے والا ذریعہ سٹیرےلائزڈ ہونا ضروری ہے۔ولادت کے وقت پلیسینٹا یا خون جیسی چیز کو چھُوتے وقت خاص دھیان رکھا جانا چاہئے۔حفاظتی دستانے (لیٹیکس)اَگر میسّر ہوں تو استعمال میں لانے چاہۓ۔
دانتوں کے علاج کے لئے، ٹَیٹو کے لئے، فیشئل مار کنگ کے لئے، کان چھیدنے کے لئے، اَور ایکیوپنکچر کے لئے استعمال میں لایا جانے والا ذریعہ سٹیرےلائزڈ ہونا ضروری ہے۔ جو آدمی یہ کام کر رہا ہے اُس کو اِس کام کے دوران خون سے رابطہ نہیں کرنا چاہئے، وہ اِس بات کا خاص دھیان رکھیں۔
جو لوگ جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن سے گرست ہیں اُن کو ایچ۔آئی۔وی ہونے کا یا اُن کے ذریعے پھَیلنے کا زیادہ خطرہ ہے۔ جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن میں مبتلا لوگوں کو چاہئے کہ وہ لائق دوائی لیں یا محفوظ جنسی تعلقات قائم کریں۔
جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن،وہ انفیکشن ہیں جو جسمانی رابطہ کی وجہ سے اَور جسم کے سیال مادوں کی ادلا بدلی سے منی،مہبلی روزن سیال یا خون)یا اعضائےتناسل کی جلد کے اتصال سے (بالخصوص اُس جگہ پر پھوڑے،کسی طرح گھاؤ یا اَور کوئی نشان جو جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن کی وجہ سے ہوتے ہیں)سے پھَیلتے ہیں۔ جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن سنگین قسم کے جسمانی نقصان پہُنچاتے ہیں۔ کوئی بھی جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن جیسے سوزاک یا سائی فلس،ایچ۔آئی۔وی کے پھَیلنے کا سبب بن سکتا ہے۔ جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن میں مبتلا آدمی اَگر کِسی ایچ۔آئی۔وی جراثیم زدہ آدمی سے غیر محفوظ سیکس تعلق قائم کرتے ہیں تو اُن میں ایچ۔آئی۔وی کے انفیکشن کا خطرہ 5 سے گنا10 زیادہ ہوتا ہے۔
جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن کو جاننے کا رواجی طریقہ تجربہ گاہی جانچوں سے ہوتا ہے، پھِربھی،یہ جانچ کبھی کبھی بہت ہی مہنگی یا غیر دستیاب ہوتی ہیں۔
1990 سے عالمی صحتی تنظیم نے جنسی تعلقات سے پیدا انفیکشن سے گرست لوگوں میں اُس کی ' سِنڈرومِک منیجمنٹ ' کرنے کی سفارش کی ہے۔ سِنڈرومِک منیجمنٹ کی اہم صفات ہیں :
فلو چارٹ کا استعمال کرنے سے سِنڈرومِک نقطہٴ نظر فوراً پہُنچ اَور قیمت متاثر اَور کارگزار علاج دیتا ہے۔
ماخذ : یونیسیف
Last Modified : 3/9/2020