অসমীয়া   বাংলা   बोड़ो   डोगरी   ગુજરાતી   ಕನ್ನಡ   كأشُر   कोंकणी   संथाली   মনিপুরি   नेपाली   ଓରିୟା   ਪੰਜਾਬੀ   संस्कृत   தமிழ்  తెలుగు   ردو

پاولیسسٹک گردے ڈیسیز

پاولیسسٹک گردے ڈیسیز

k14

موروثی گردے کی بیماریوں میں پاولیسسٹک گردے ڈیسیز سب سے زیادہ پایے جانے والی بیماری ہے اس بیماری میں زیادہ اثر گردے پر ہوتا ہے دونوں کدنیوں میں بڑی تیداد میں سسٹ پانی بھرا ابلبلا جیسی چیزیں بن جاتی ہے کرانک گردے فیلر کے اسباب میں ایک بڑی وجہ پاولیسسٹک گردے ڈیسیز بھی ہے - گردے کے علاوہ بہت سے مریضوں میں سسٹ لیور تللی آنتوں اور دماغ کی نلی میں بھی دکھائی دیتی ہے

پاولیسسٹک گردے ڈیسیز کا پھیلاو

پی . کے . ڈی مرد اور عورت اور مختلف اجناس اور الگ الگ ملکوں کےلوگوں میں ایک جیسا ہوتا ہے تقریبا ایک ہزار لوگوں میں سے ایک شخص میں یہ بیماری پیی جاتی ہے

پاولیسسٹک گردے ڈیسیز کس کو ہوسکتا ہے ؟

جوانوں میں ہونے والے پاولیسسٹک گردے ڈیسیز آوتوزومل ڈومینینٹ کی طرح ایک موروثی بیماری ہے جس میں مریض کو ٥٠ فیصد یعنی کل نسلوں میں سے آدھی نسلوں کو یہ بیماری ہونے کا خطرہ رہتا ہے

پی . کے . ڈی بیماری کو پھیلنے سے کیوں نہیں روکا جاسکتا ہے ؟

عموما جب پی . کے . ڈی کی تشخیص ہوتی ہے اس وقت مریض کی عمر ٣٥ سے ٥٥ سال کے قریب ہوتی ہے زیادہ تر پی . کے . ڈی کے مریضوں میں اس عمر میں سارے بچے پیدا ہوچکے ہوتا ہیں اس وجہ سے پی کے . ڈی کو مستقبل کی نسل میں روکنا محال ہے

پی . کے . ڈی کا گردے پر کیا اثر ہوتا ہے ؟

  • پی . کے . ڈی میں دونوں گردے میں غبارے یا بلبلے جیسے لاتعداد اور لا متیازی سسٹ تھالی پایا جاتے ہیں
  • مقتلف شکل کے لامحدود تھالیلوں میں سے چھوٹی تھالی کا حجم اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ اس کو ننگی آنکھوں سے دیکھنا ممکن نہیں ہوتا ہے اور بڑے تھالی کا حجم ١٠ سینتمیٹر سے زیادہ کا بھی ہوسکتا ہے
  • مسلہ کے مطابق چھوٹے بڑے تھالیوں کاحجم بڑھنے لگتا ہے جس سے گردے کا بھی حجم بڑھنے لگتا ہے
  • اس طرح بڑھتے ہوۓ تھالی کی وجہ سے گردے کے عمل کرنے والے حصّے پر دباؤ پڑتا ہے جس کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر ہو جاتا ہے اور گردے کی قوت عمل کم ہوجاتی ہے

پی . کے . ڈی کے آثار کیا ہیں ؟

عموما ٣٠ سے ٤٠ سال کی عمر تک کے مریضوں میں کوئی آثار نہیں دکھائی دیتے ہیں اس کے بعد نظر انے والے آثار مندرجہ ذیل کی طرح ہوتے ہیں

  • خون کے دباؤ میں اضافہ ہونا
  • پیٹ میں درد ہونا پیٹ میں گانٹھ کا ہونا پیٹ کا بڑھنا
  • پیشاب میں خون کا جانا
  • پیشاب میں بار بار انفیکشن ہونا
  • گردے میں پتھری ہونا
  • بیماری کے بڑھنے کے ساتھ ہی کرانک گردے فیلر کے آثار بھی نظر آنے لگتے ہیں
  • گردے کا کینسر ہونے کے امکان میں اضافہ

کیا پی.کے.ڈی کی تشخیص ہوئی تمام مریضوں کے گردے فیل ہوجاتا ہیں ؟

نہیں پی.کے.ڈی کی تشخیص کی گی تمام مریضوں کے گردے خراب نہیں ہوتا ہیں پی.کے.ڈی کے مریضوں میں گردے فیلیر ہونے کی تعداد ٦٠ سال کی عمر میں ٥٠فیصد اور ٧٠ سال کی عمر میں ٦٠ فساد ہوتی ہے

پی.کے.ڈی کی تشخیص کس طرح ہوتی ہے ؟

گردے کا الٹراساؤنڈ الٹراساؤنڈ کی مدد سے پی.کے.ڈی کی تشخیص آسانی سے کم کرج پر ہوجاتی ہے

سی ، ٹی . اسکین پی.کے.ڈی میں اگر سسٹ کا حجم بہت چھوٹا ہو تو التراسونڈ سے پتہ نہیں چلتا ہے ایسی صورت میں پی.کے.ڈی کی صحیح تشخیص سی ٹی سے ہوسکتی ہے

خاندان تاریخ فیملی ہسٹری اگر خاندان کے کسی بھی فرد کو پی.کے.ڈی کی تشخیص ہو تو خاندان کے دیگر افراد میں پی.کے.ڈی ہونے کی امید ہوتی ہے

پیشاب میں خون کی جانج پیشاب کی جانج : پیشاب میں انفیکشن اور خون کی مقدار کا پتہ لگانے کیلیے خون کی جانج خون میں یوریا کریتنن کی مقدار سے گردے کی قوت عمل کے بارے میں پتہ لگتا ہے

جینے ٹکس کی جانج بدن کی ساخت جن کروزومس کے سہارے قایم ہوتی ہے کچھ کروزومس کی کمی کی وجہ سے پی کے ڈی ہوجاتی ہے مستقبل میں ان کروزومس کی موجودگی کی تشخیص مخصوس طرح کی جانج سے ہی ممکن ہوتا ہے جس سے کم عمر شخص میں بھی پی کے ڈی کی بیماری ہونے کا خطرہ ہے یا نہیں اس بات کا پتہ نہیں چلتا ہے

پی کے ڈی کی وجہ سے ہونے والی گردوں کی ناکامی کے مسلہ کو کس طرح کم کیا جاسکتا ہے ؟

پی کے ڈی ایک موروثی بیماری ہے - اگر خاندان کے کسی ایک فرد میں پی کے ڈی کا پتہ چل جایے تو ڈاکٹر کی صلاح کے مطابق التراسونڈ کی جانج سے یہ پتہ لگانا ضروری ہے کہ دوسرے کسی شخص کو یہ بیماری تو نہیں ہے

پی . کے . ڈی کا علاج

پی . کے . ڈی ناقابل علاج ہے پھر بھی اس بیماری کا علاج کرانا کس لئے ضروری ہے ؟

ہاں " علاج کے بعد بھی یہ بیماری ناقابل علاج ہے پھر بھی اس بیماری کا علاج کرانا ضروری ہے کیوں کہ ضروری علاج کرانے سے گردے کو ہونے والے نقصان سے بچایا جاسکتا ہے اور گردے خراب ہونے کی رفتار پر روک لگایاجاسکتا ہے

ہاں " علاج کے بعد بھی یہ بیماری ناقابل علاج ہے پھر بھی اس بیماری کا علاج کرانا ضروری ہے کیوں کہ ضروری علاج کرانے سے گردے کو ہونے والے نقصان سے بچایا جاسکتا ہے اور گردے خراب ہونے کی رفتار پر روک لگایاجاسکتا ہے

اہم علاج

  • ہائی بلڈ پریشر کو ہمشہ قابو میں رکھنا
  • پیشاب کی نلی میں انفیکشن اور پتھری کی تکلیف ہوتے ہی فورا مناسب علاج کرانا
  • بدن پر سوجن نہیں ہو تو ایسے مریض کو زیادہ سے زیادہ مقدار میں پانی پنا چاہیے جس سے انفیکشن پتھری وغیرہ کی پریشانی کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے
  • پیٹ میں ہونے والے درد کا علاج گردے کو نقصان نہیں پہونچنے والی خاص دواؤں کے ذریعہ ہی کیا جانا چاہیے
  • گردے کے خراب ہونے پر کرانک گردے فیلیر کا علاج اس حصّے میں کیے گیے تفصیل کے مطابق پرہیز کرنااور علاج کرانا بیحد ضروری ہیں

Last Modified : 10/25/2019



© C–DAC.All content appearing on the vikaspedia portal is through collaborative effort of vikaspedia and its partners.We encourage you to use and share the content in a respectful and fair manner. Please leave all source links intact and adhere to applicable copyright and intellectual property guidelines and laws.
English to Hindi Transliterate