অসমীয়া   বাংলা   बोड़ो   डोगरी   ગુજરાતી   ಕನ್ನಡ   كأشُر   कोंकणी   संथाली   মনিপুরি   नेपाली   ଓରିୟା   ਪੰਜਾਬੀ   संस्कृत   தமிழ்  తెలుగు   ردو

لُو لگنا (گرم لہر)

لُو لگنا (گرم لہر)

ہندوستان میں عام طورپر  گرمی کے دنوں میں ہمیں لُو لگنے کی اَور اِس کی وجہ سے موتوں کی خبریں سُنتے ہیں۔ ہمارا جسم لہر اَور گرمی کی تبدیلی کو سہ لیتا ہے۔ اِس سہ لینے کے عمل میں پسینہ آنا سَب سے اہم ہے۔ پسینہ کی وجہ سے جسم کی گرمی ماحول میں نِکل جاتی ہے۔ ظاہر ہے کی پسینہ میں پانی اَور نمک بھی چلے جاتے ہیں۔ اِس کی  وجہ سے گرمی میں پانی اَور نمک کی فراہمی کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اَگر یہ نہ ہو تب گرمی میں تھکان محسوس ہوتی ہے۔
گرمی سہ لینے کا ماحول میں طریقہ ہوا چلنا ہے۔ ہوا چلنے سے جسم کا اوپری حصہ ٹھَنڈا ہو جاتا ہے اَور پسینہ بھی سُکھایا جاتا ہے۔ اِس لئے  پنکھا یا کھُلی ہوا میں گرمی کا زیادہ اَچھا مقابلہ ہم کر پاتے ہے۔ گرمی میں لُو لگنا ہر کسی کو نہیں ہوتا۔ اِس کے لِئے کچھ افراد کو  زیادہ تکلیف ہونے کی امکان ہے جیسے بچّے یا بُڈھے، حاملہ، دھوپ  میں کام کرنے والے کسان یا دیگر اہلکار، کانوں میں کام کرنے والے محنتی لوگ، کم تندرست شخص، موٹاپن وغیرہ۔ جسم کی کچھ دیگر کمیاں بھی اِس کے لِئے غیر محفوظ پائی جاتی ہے۔ جیسے پہلےسے بخار ہونا، شراب کی لت، نیند کم ہونا، گردہ کی یا دل کی بِماری ہونا وغیرہ۔
ہم پسینہ نِکلنے کے عمل اَور جسم میں پانی اَور نمک کی کمی پُوری کرتے رہنے کی بدولت گرمی برداشت کرتے ہیں۔ جب ہمارا جسم گرمی کو برداشت نہیں کر پاتا تو اِس سے کئی ایک نقصان ہوتے ہیں۔ ہَلکے اثر میں تھکان، بےہوش ہو جانا اَور ذاتی حسد شامل ہیں۔ ملک بھر‌کے الگ الگ حصوں میں سے گرمیوں کے موسم میں لُو لگنے کے شکار لوگوں کے بارے میں خبر آتی رہتی ہے۔ ماحول میں بہت زیادہ گرمی ہونے کی وجہ سے لُو لگنے سے کافی زیادہ نقصان ہو جاتا ہے۔ عام طور پر اِس کے شکار دھوپ  یا گرم جگہوں جیسے بایلروں میں کام کرنے والے لوگ ہوتے ہیں۔
لُو لگنے میں اصل میں خلیات کے پروٹین کی گرمی انجماد ہو جاتا ہے۔ اِس سے کیونکہ جسم کے درجۂ حرارت قابو مرکز پر اثر ہوتا ہے اس لئے اِس کے اثر بھی سنگین ہوتے ہیں اَور اِس سے کبھی کبھی موت بھی ہو جاتی ہے۔

علامات اَور نشان

گرمیکی لہر کی وجہ سے زیادہ بخار (مقعد پر درجۂ حرارت 40 ڈگری سے زیادہ ہونا) دماغ پر اثر اَور پسینہ نہ ہونا یہ تین اہم پوائنٹ ہے۔ دماغ متاثر ہونے کی وجہ سے بےہوشی یا دورے ہو سکتے ہیں۔ کبھی کبھار بول چال کی گڑبڑی ہو سکتی ہے۔ زیادہ محنت سے گرمی لہر جلدی آ سکتی ہے۔ گرمی کی لہر میں دماغ کے پروٹین بِگڑنے کی وجہ سے اُس کا کام کاج رُکتا ہے۔ اِسی کی  وجہ سے سارے ضمنی اثرات ہوتے ہیں۔

گرمی کی لہر میں کئے جانے والی ابتدائی علاج

  • زخمی شخص کو پہلے چھاؤں میں لاکر ہوا کا انتظام کریں۔ اُس کو نمک شکر اَور پانی کا گھول منھ سے پِلائے۔
  • اُس کے کپڑے نِکال‌کر صرف اندرُنی لباس رکھے۔ جسم پر  ہلکاسا گرم پانی چھِڑکیں۔
  • گِیلی چادر میں لپیٹ‌کر درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔
  • ہاتھ پیر کی مالش کریں جِس سے نظام دوران خون متاثر ہوتا ہے۔
  • مُمکِن ہو تو برف کے ٹُکڑے کپڑے میں لپیٹ‌کر گردن، بگلے اَور جانگھوں پر رکھیں۔ اِس سے گرمی جلدی نِکلتی ہے۔
  • اَگر مُمکِن ہو تو شریان میں سلائین لگائیں۔
  • فوراً ہسپتال لے جائیں۔

گرمی کی لہر کی روک تھام

  • گرمی کے دنوں میں ہو سکے تو دھوپ  میں کام کرنا ٹالے۔
  • ہر آدھے گھنٹے کو 200 300 مِلی لِٹر۔ پانی پی لیں۔ پورے دن میں 5 6 لیٹر ٹھَنڈا پانی پِنے سے نفع ہوتا ہے۔ ساتھ میں ہمیشہ پانی کی بوتل رکھیں۔
  • کام کرتے وقت ہَلکے سُتی کپڑے وہ بھی پھیکے رنگ‌کے پہنے۔ کالے یا گیہرے رنگ‌کر کپڑے اَور ضرورت سے زیادہ کپڑے نا پہنیں۔
  • سر پر رومال یا ٹوپی پہنے جِس سے نہ صرف سر کا پر کانوں اَور چیہرےکا بھی دھوپ  سے تحفظ ہو۔
  • چھوٹے بچّے اَور 65 سال سے بَڑی عمر والے شخص کو چھاؤں میں ہی رکھیں۔
  • دھوپ بتی میں کھَڑی کار میں بیٹھنا مناسب نہیں۔
  • دھوپ بتی سے حفاظت کے لئے سن اسکرین گھول لگائیے اَور 15 منٹ کے بعد باہر نِکالئے۔
  • شراب یا دماغی متاثر کرنے والی دوائیں قطعی نا لیں۔
  • جب دھوپ بتی میں کام کرنا جرُری ہوتا ہے تب آہستہ آہستہ زیادہ گرمی کی ماہول میں جائے، ایک دم اِس کا کوشش نہ کئے۔ ہردن دھوپ  میں کام کرنے کا 1 2 گھنٹے کوشش کریں جِس سے جسم سہنے کی عادت سیکھتا ہے۔
  • بہت پیاس، نسیان، گھبراہٹ یا شبہ محسوس ہوتا ہو وغیرہ علامات سے جانے کی اب جوکھم اُٹھانا ٹھِیک نہیں اَور چھاؤں میں جائے اَور پانی پی لیں۔

ماخذ : ہندوستانی صحت

Last Modified : 10/25/2019



© C–DAC.All content appearing on the vikaspedia portal is through collaborative effort of vikaspedia and its partners.We encourage you to use and share the content in a respectful and fair manner. Please leave all source links intact and adhere to applicable copyright and intellectual property guidelines and laws.
English to Hindi Transliterate