بیسوی صدی میں زہر کی فہرست کافی بدل گئی ہے۔ پہلے اِس میں صرف دھتورا اَور افیون جیسے مادہ آتے تھے۔ اب اِس میں انسانوں کے بنے زہر بھی شامل ہو گئے ہیں۔ آج کل حادثات، قتلوں اَور خودکشیوں میں استعمال ہونے والے سَب سے عام زہر جراثیم کش ہوتے ہیں۔
زہریلےپن کے ہر معاملے کی اطلاع پولس کو دینی چاہئے۔ زہریلےپن کی واردات چاہے حادثاتی طورپر ہو یا جان بوجھ کر ہو، شہروں میں اِن کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ پرانا مرض زہریلےپن کے علاوہ بہت سے ایسے معاملے ہیں جِن میں آہستہ آہستہ زہر پھَیلتا ہے۔ آرگینوفوسفارس والے جراثیم کش زہریلےپن کے سَب سے عام وجہ ہیں۔ اکثر لوگ اِس کو خودکشی کے لئے بھی کھاتے ہیں۔ بچّے بھی غلطی سے زہر کھا سکتے ہیں۔
اِس کی علامات میں پیٹ میں شدید درد، اُلٹی، ابکائی، دست، خوب سارا تھوک آنا، پُٹھوں میں اکڑن، اعتراض اَور کنپکپی وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ بہت زیادہ مقدار میں جسم میں جانے اَور علاج کی کمی سے بے ہوشی اَور موت ہونے کی امکان رہتی ہے۔
جراثیم کش زہریلےپن ایک شنگین حادثہ ہے۔ اِس سے متاثر شخص کو فوراً ہسپتال پہُنچانا چاہئے۔ صحت کارکنوں کے طور پر ہمیں اِس کی امکان کی پہچان ہونی چاہئے۔ اکثر پریوار اَور دوستوں کے ذریعے دی گئی معلومات اَور سانس میں کیمیائی اشیاء کی بو زہریلےپن کا کافی ثبوت ہوتے ہیں۔ فوراً اُلٹی کروانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
متاثر شخص کو 1 سے 2 لیٹر نمکین پانی پِلانے کے بعد گَلے میں گدگدی کرکے اُلٹی کروانے کی کوشش کریں۔ اَگر یہ سب وقت پر کیا جائے تو اِس سے زیادہ تر زہر نِکل جاتا ہے۔ آدھے گھنٹے بعد زیادہ تر زہر خون میں جذب ہو جاتا ہے۔ آپ ایٹروپِن کے انجیکشن نس کے اندر یا پٹھے میں لگا سکتے ہیں۔ ایک بار میں 6 سے 10 چھوٹِی شیشیوں کی دوا دینی ہوتی ہے۔
ماخذ : ہندوستانی صحت
Last Modified : 10/25/2019