ہندوستان میں ہرسال قریب 2.5 لاکھ سانپ کے کاٹنے کی واردات ہوتی ہیں۔ اِن میں سے قریب 46 ہزار کی موت ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے معاملات کی رپورٹ ہی نہیں کی جاتی۔ بہت سے لوگ گاؤں میں ہی سانپ کے کاٹنے کا علاج کرتے ہیں کیونکہ علاج کی صحیح سہولیات میسّر نہیں ہوتِیں۔ سانپ کے کاٹنے کی واردات گاؤوں میں زیادہ ہوتی ہیں۔ خواتین کے مقابلے مردوں کے ساتھ سانپ کاٹنے کی واردات زیادہ ہوتی ہیں۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ مرد باہر زیادہ کام کرتے ہیں۔
گرمیوں اَور بارش کے دوران یہ واردات زیادہ ہوتی ہیں کیونکہ اِس موسم میں سانپ گرمی یا بارش کی وجہ سے اپنے بِلوں میں سے باہر نِکل جاتے ہیں۔ سرد خونی کے ہونے کی وجہ سے سانپ سردِیاں برداشت نہیں کر پاتے اَور اپنے بِلوں میں رہنا ہی پسند کرتے ہیں۔
سانپ زیادہ تر پیروں اَور باہوں پر ہی کاٹتے ہیں۔ قریب 70 فیصدی بار تیرکر نِچلے حصے میں سانپ کاٹتا ہے کیونکہ سانپ کے لئے اِس حصے تَک پہُنچنا آسان ہوتا ہے۔ اس لئے صحیح جوتوں (لَمبے والے جوتوں) سے کئی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ سانپ عام طور پر صبح یا اندھیرے میں کاٹتے ہیں یعنی کہ اُس وقت جب وہ اپنا کھانا کھوجنے باہر نِکلتے ہیں۔ اس لئے اس وقت میں زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک ٹارچ یا روشنی کے لئے کِسی اَور طریقے کا استعمال کریں۔ سانپ کے کاٹنے میں سے صرف 20 فیصدی واردات زہریلے سانپوں کے کاٹنے کی ہوتی ہے۔ اَگر زہریلے سانپ کے کاٹنے کے فوراً بعد ہی صحیح علاج میسّر ہو تو زیادہ تر جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
زہریلا سانپ کاٹنے پر دانتوں کے دو نشان ہوتے ہے، زیادہ نشان ہو تو سمجھے کی سانپ زہریلا نہیں۔ سانپ کی بہت ساری ذات ہوتی ہیں۔ ہندوستان میں مِلنے والی سانپ کی 300 ذاتوں میں سے 50 زہریلی ہوتی ہیں۔ اِن میں سے بھی صرف 4 عام طرح کے اَور سَب سے اہم ہوتے ہیں۔ زہریلے سانپوں میں سے ناگ اَور کریت ایک طرح کے سانپ ہیں اَور وایپر ایک دیگر طرح کے۔ کئی ایک سمندری سانپ بھی زہریلے ہوتے ہیں-
زہریلے سانپوں کے ذریعے کاٹے جانے کی واردات میں سے آدھِی سے زیادہ ناگ اَور کریت کے کاٹنے کی ہوتی ہیں۔ اس کے بعد ہراپھِسی کا نمبر آتا ہے اَور اُس کے بعد رسلس وائپر کا۔ کوبرا اَور کریت کے زہر سے خاصکر دماغ پر اثر ہوتا ہے۔ جبکہ وائپر سے خون میں زہر پھَیلتا ہے۔
زہریلے سانپوں میں سے منیار سب سے زیادہ غصیل سانپ ہوتا ہے۔ وائپر اُتنا غصیل نہیں ہوتا۔ حلانکہ زیادہ تر سانپ تبھی کاٹتے ہیں جب اُن کو چھیڑا جاتا ہے پَر یہ ہمیشہ ہی سچ نہیں ہوتا۔ سانپ کسی بھی چیز کو صحیح سے دیکھ نہیں پاتے اس لئے کوئی بھی ہِلتی ڈُلتی چیز اُن کا دھیان کھینچ لیتی ہے۔ اَگر کوئی بھی پیر سانپ کا راستہ کاٹے تو سانپ اُس پر حملہ کرنےکا امکان ہوتا ہے۔ اسی طرح سے گھاس وغیرہ کاٹنے کے وقت ہاتھوں پر سانپ کاٹ لیتے ہیں۔ سانپ کے کاٹنے سے حفاظت کے لئے ہاتھوں اَور پیروں کو صحیح سے محفوظ رکھنا بےحد ضروری ہے۔
زخمی آدمی کے ذریعے دی گئی تفصیل کی بنیاد پر کِسی سانپ (کوبرا کے علاوہ) کو پہچاننا کافی مشکل ہوتا ہے۔ کیونکہ جس وقت سانپ کاٹتا ہے تب اکثر کم روشنی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سانپ بہت تیزی سے دَوڑتے ہیں۔ اُن کو صحیح سے دیکھ پانا مُمکِن ہو پائے اِس سے پہلے ہی وہ بھاگ جاتے ہیں۔ ڈر اَور وار سانپ پہچاننے میں اور بھی مشکل پیدا کر دیتے ہیں۔ اس لئے اَگر آدمی کو سانپوں کے بارے میں جانکاری نہ ہو تو اُس کے ذریعے دی گئی تفصیل کی بنیاد پر سانپ کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا۔ اَگر سانپ کو مارکر لایا گیا ہو تو اُس کو پہچاننا مُمکِن ہوتا ہے۔ سانپ کا سر پہچان کا سَب سے اہم حصہ ہوتا ہے۔ اُوپری جبڑے میں زہر کے دانت ہونا سانپ کے زہریلے ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔ دانتوں کی جانچ کرنے میں احتیاط برتیں، اُن کو نَنگے ہاتھوں سے چھُونے سے بچیں۔ تمام چار یا پانچ زہرِیلی طرح کے سانپ ایک دوسرے سے الگ طرح کے ہوتے ہیں۔
سانپ کا زہر خون سے کم لیکِن خلط مائی راستے سے زیادہ چڑھتا ہے۔ سانپ کا زہر اصل میں پروٹین ہوتا ہے۔ یہ سانپ کے اُوپری جبڑے میں واقع ایک تھیلی میں موجود رہتا ہے۔ اُوپری جبڑے کے دونوں طرف واقع ایک ایک تھیلی زہریلے دانتوں کی جڑوں میں کھُلتی ہے۔ وائپر کے زہریلے دانت اندر سے نلی نُما ہوتے ہیں (انجیكشن کی سوئی کی طرح) اس لئے زہر ٹھِیک جسم کے اندر چلا جاتا ہے۔ کوبرا اَور منیہار کے دانتوں میں ایک خالی نالی ہوتی ہے جِس سے ہوکر زہر کاٹے جانے والی جگہ میں چلا جاتا ہے۔ سانپ اپنے دشمن کو مارنے کے لئے زہر کا استعمال کرتے ہیں۔ مینڈک یا چوہے کو مارنے کے لئے یہ زہر کافی زیادہ ہوتا ہے۔ لیکِن دوسری طرف انسانوں یا مویشیوں کو مارنے کے لئے ایک ڈنكھ کے زہر کی مقدار کافی ہوتی ہے۔ کریت کا زہر کسی بھی اَور سانپ کے زہر سے زیادہ خطرناک اَور زہریلا ہوتا ہے۔ چھوٹا وایپر کے ایک بار کاٹنے سے اوسطا جِتنا زہر نِکلتا ہے اُس کی مقدار کِسی انسان کو مارنے کے لئے جِتنا زہر چاہئیے ہوتا ہے اُس سے آدھا ہوتا ہے۔ سانپ کے نِچلے حصے کی کھال سے بھی سانپ کو پہچاننے میں مدد مِلتی ہے۔ زہریلے سانپوں میں چھال ایک طرف سے دوسری طرف بغیر ٹوٹے ہوئے پھَیلے ہوتے ہیں۔ بِنا زہر والے سانپوں میں یہ چھال بیچ میں منقسم ہوتی ہیں۔
سانپ کے زہر میں چار طرح کے زہریلے مادہ ہوتے ہیں-
کریت کا زہر نبض دھاگہے کو رکاوٹ کرتا ہے۔ ڈومی یا کوبرا کا زہر نبض دھاگہے کو رکاوٹ کرتا ہے۔ کریت اَور کوبرا میں عقل زہر ہوتے ہیں۔ سانپ کے کاٹنے پر یہ زہر خلط مائی اَور خون میں پہُنچ جاتے ہیں۔ اِن کے ذریعے یہ عقل کے مرکز تَک پہُنچ جاتے ہیں۔ زندگی کو سنبھالنے والے دل اَور نفس دھاگہ کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ خوش قسمتی سے نِاوسٹِگمائن نام کی دوا عقل کے لَقْوَہ کرنے کے اثر سے حفاظت کر دیتی ہے۔ اِس کا انجکشن ہوتا ہے۔
وائپر والا زہر چند مِنٹو میں خون کے جمنے کی عمل متاثر کرتا ہے۔ اِس سے مسوڑھا، گردہوں، نام، پھیپھڑوں، پیٹ، عقل، دل وغیرہ میں سے خون نِکلنے لگتا ہے۔ ایک بار شروع ہونے کے بعد یہ خون ستْراو ایک دو گھنٹوں میں جان لیوا ہو سکتا ہے۔
زہریلے سانپوں کے کاٹنے پر دانتوں کے دو نشان الگ ہی دِکھائی دیتے ہیں۔ غیر زہریلے سانپ کے کاٹنے پر دو سے زیادہ نشان ہوتے ہے۔ مَگر یہ نشان نہ دِکھنے سے سانپ نہیں کاٹا ہے، ایسا سوچنا غلط ہے۔ سانپ وِشکے دیگر اثر زہر کے قسم اَور سانپ کے کاٹنے کے بعد بیتے وقت پر منحصر کرتے ہیں۔
نیہورو جیووِش سے پلکیں بھاری ہونے لگتی ہیں قریب 95 فیصدی معاملات میں یہ سانپ کے کاٹنے کی پَہلی صفت ہوتا ہے۔ اس لئے نیند آنا سب سے پہلی نشانی ہوتی ہے۔ اس کے بعد نِگلنے اَور سانس لینے میں مشکل ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ سانس کی در ناپنے کا طریقہ ایک کارآمد طریقہ ہے۔ (زخمی آدمی سے کہنا کہ وہ ایک بار کے سانس لےکر انگلیوں پر گِنے) اَگر ہر اَگلِی سانس کے ساتھ شمار کم اَور کم ہوتی جائے تو اِس کا معنی ہے کہ سانس لینے کی قوت پر اثر ہو رہا ہے۔ اَگر ڈنک زہریلا ہو تب اثر زیادہ سے زیادہ 15 گھنٹوں میں دِکھنے لگتا ہے۔ لیکِن سب سے پہلے اثر کچھ منٹوں میں دِکھائی دینا شروع ہو سکتا ہے۔ پَر عام طور پر یہ اثر آدھے گھنٹے کے بعد ہی دِکھنا شروع ہوتا ہے۔
زہریلا سانپ کانٹنے پر دانتوں کے دو نشان ہوتے ہے، زیادہ نشان ہو تو سمجھے کی سانپ زہریلا نہیں۔ زہریلے سانپ کے ڈنک سے یا تو پلکیں جھپکنے لگتی ہے، یا مسُوڑوں سے خون بہنے لگتا ہے۔
خون کی وجہ سے ڈنک سے اَور مسوڑھا اور پھر دیگر جگہ سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ مسُوڑوں سے خون آنا سَب سے آم نشانی ہے جو کہ قریب 95 فیصدی معاملات میں دِکھائی دیتا ہے۔ عام طور پر نشان ایک گھنٹے کے اندر اندر دِکھائی دینے لگتے ہیں۔ زیادہ تر اثر 24 گھنٹوں میں دِکھنے لگتے ہیں۔ مَیں نے ایک رعایت بھی دیکھی ہے جِس میں کاٹنے کے قریب تین دن بعد پیشاب میں خون آنا شروع ہوا۔ شاید ایسا اس لئے ہوا کیونکہ ڈنک میں زہر کی مقدار کم گئی تھی۔ دونوں طرح کے زہریلے سانپ کے ذریعے کاٹنے پر کاٹے جانے والی جگہ کے بافت میں ٹشو کشی ہونے اور پھر اُس سے ہونے والے زخموں کا سڑنے لگنا عام ہے۔ پَر ایسا وائپر کے کاٹنے پر زیادہ ہوتا ہے۔
زہر دل سے فوراً دل پر اثر ہوتا ہے۔ اِس سے دل فیل ہوکر کچھ ہی منٹوں میں موت ہو جاتی ہے۔
اکثر کافی کچھ اس پر منحصر کرتا ہے کہ آس پاس کوئی اَچھے علاج کا مرکز ہے یا نہیں۔ اَگر عقل کے صفت دِکھائی دے رہے ہیں تو نِاوسٹِگمائن اَور ایٹروپن کے ئنجیکشن دینے شروع کر دیں۔ اِس سے آپ اُس آدمی کو خطرہ سے بچا سکیںگے اَور آپ کو ایک گھنٹہ اَور وقت مِل جائےگا۔ ایک گھنٹے کے بعد آپ یہ ئنجیکشن پھر سے دے سکتے ہیں۔ ابتدائی علاج کی شکل میں اے. ایس. وی. کی افادیت کے بارے میں تھوڑے سے سوال ہیں کیونکہ اِس سے تشدد آمیز اناپھائیلیکٹِک فعل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اِس سے موت بھی ہو سکتی ہے۔ اس لئے اِس کو ابتدائی علاج کی شکل میں نہ استعمال کرے۔
اَگر زہر کے صفت ہوں، تو کافی سانپ زہر اَور دیگر پرتِکارک دئے جاتے ہیں۔ اَگر سانس لینے میں مشکل ہونے لگی ہے تو زندگی بچانے والے طریقوں کی ضرورت پڑیگی۔
اے. ایس. وی۔ میں ہندوستان میں پائے جانے والے تمام زہریلے سانپوں کے زہر کے خلاف سیرم ہوتا ہے۔ سانپ کے زہر کو ئنجیکشن کو دےکر اَور اُن کے خون میں سے پروٹین نِکالکر اِس کو بنایا جاتا ہے۔ ا ے۔ ایس۔ وی۔ ایک سفید رنگکر سفوف کی شکل میں چھوٹِی سی شیشی میں مِلتا ہے۔ استعمال کرنے سے پہلے اِس کو جرثومہ رہِت کئے ہوئے پانی میں مِلا لیا جاتا ہے۔ اِس کی تین یا اُس سے زیادہ خوراک چاہئیے ہوتی ہیں۔ اے۔ ایس۔ وی۔ انتہشِرا یا انتہپےشیۓ ڈھنگ سے دیا جاتا ہے۔ اے۔ ایس۔ وی۔ سے سانپ کا زہر کٹ جاتا ہے۔ لیکِن اَگر عقل کے مرکز تَک کوئی زہر پہُنچ جائے تو وہ اِس سے نہیں کٹ پاتا ہے۔ اس لئے اے۔ ایس۔ وی۔ جتنی جلدی ممکن ہو اُتنی جلدی دینا چاہئیے۔
اے۔ ایس۔ وی۔ سے موت تَک ہو سکتی ہے کیونکہ یہ کِسی اَور جانور (گھوڑے) سے لیا ہوا پروٹین ہوتا ہے۔ یہ رد عمل کچھ کچھ پنسیلین سے ہونے والی رد عمل جیسی ہوتی ہے۔ اس لئے اِس کا علاج بھی کچھ کچھ ویسا ہی ہوتا ہے۔ اِسی رد عمل کی وجہ سے سے صحت کارکن کے لئے اِس کو دینا تھوڑے خطرہ والا ہوتا ہے۔ پَر اَگر زہریلے سانپ نے ہی کاٹا ہو اور کہیں سے بھی کوئی بھی مدد نہیں مِل رہی ہو تو اے۔ ایس۔ وی۔ دینے کا خطرہ اُٹھانا ہی پڑتا ہے۔ دیری ہونے پر موت ہونے کی مقابلے میں رد عمل ہونے کی امکان کم ہوتی ہے۔ ایسی صحت کارکن کو ضرور پتہ ہونا چاہئیے کہ اناپھِلیکٹِک رد عمل کا علاج کَیسے کانا ہوتا ہے۔
کبھی کبھی سانپ کاٹنے کی جگہ میں لَمبے عرصے تَک زخم بن جاتے ہے۔ تمام طرح کے سانپ کے کاٹنے میں سنجیدہ بافت نقصان (بافت کی موت) ہونے کی امکان ہوتی ہے۔ یہ زہر خلیہ کو بَڑا نقصان پہُنچا دیتے ہیں۔ ایک یا دو دنوں میں سنجیدہ سوجن، درد، خون بہنے، کنوینر اوتشوتھ اَور جلد کا کالا پڑنا وغیرہ اثر دِکھ سکتے ہیں۔ ایسے زخم میں السر بھی ہو جاتا ہے اَور اِس کے ٹھِیک ہونے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ با قاعِدہ طور پر زخم کی دیکھ بھال کرنے اَور پرتِجیوانُ دوایں دینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ کریت کے کاٹنے سے ایسے مقامی اثر بہت کم ہوتے ہے۔ گانووں میں سانپ کا کاٹنا ایک سنجیدہ حادثہ ہوتا ہے۔ لیکِن گانو میں علاج کی سہولت نہیں کے برابر ہوتی ہے۔ اَچّھی ابتدائی علاج اَگر صحیح وقت پر مِل جائے تو 60 سے 70 فیصدی لوگوں کی جان بچ سکتی ہے۔
سانپ ڈسنے کا ڈر ہر کسی کو ہوتا ہے۔ سانپ کا کاٹنا تشدد آمیز ہے یا غیر سمّی یہ پہیچاننے کے لئے کچھ معلومات ضروری ہے۔ ہمارے ملک میں صرف 4 یا 5 سانپ زہریلے ہے۔ اِن کو ہم دیکھکر آسانی سے پہچان سکتے ہے۔ زہریلے ساپوں کے دو لَمبے اوپری دانت زہریلے ہوتے ہے۔ جسم میں یہ زہر شریانوں سے نہی تو لسی کا جگہوں سے پھَیلتا ہے۔ اسِلِیے نرم_مزاج دَباؤ سے بھی ہم اُس کو روک سکتے ہے۔ ابتدائی علاج دیکر ہم مسدود آدمی کو اکثر بچا سکتے ہے۔ اِس کے لِئے آگے چلکر کچھ تفصیل دی ہے۔
مبتلا شخص کو لیٹے رہنے کو کہئیے۔ کاٹے ہوئے عضو کو گیلے کپڑے سے ہلکے سے صاف کِجِیے۔ مبتلا آدمی کو صبر کے ساتھ لیٹے رہنے کو کہئیے۔ اِس سے زہر کم پھَیلتا ہے۔ اب 4 6 انچ چؤڑِی الاسٹك کریپ بنڈیج لِجِیے۔ یہ بنڈیج نہی ہے تو اوڈھنی یا ساڈی یا دھوتی وغیرہ کی پٹی استعمال کر سکتے ہے۔ کٹے ہوئے ہاتھ یا پیر کو نِچے سے اوپر تَک یہ پٹی ہَلکے دَباؤ کے ساتھ باندھئیے۔ ہَلکے دَاب کا نشان یہ ہے کی اُس میں ہم انگلی گھسا سکتے ہے۔ اب 2 3 فٹ لَمبی ایک ڈنڈا یا پلاسٹِک پائیپ لیکر اِس عضو کو باندھ دے۔ اِس سے اُس عضو کی ہلچل کم ہوگی۔ اب مبتلا آدمی کو بانبو اَور چادر کے اسٹریچر پر لےکر ابيلنس میں رکھے۔ ڈاکٹروں کو فون پر قبل ازوقت اطلاع دینی چاہئیے۔
گھبراہٹ نقصاندہ ہوتی ہے۔ اِس سے شریرمیں زہر جلدی پھَیلتا ہے۔ دانت کی جگہ زخم نا کرے۔ اِس سے نقل حرکت کا اندیشہ بڑھتا ہے۔ اپنے مُنہ سے زہر چوسنےکی کوشش مت کِجییے۔ مبتلا آدمی جسم پر رسی نہ کسے۔ یہ بہت نقصان دہ ہوتا ہے۔ مندر یا جھانڈ پھونک میں وقت بیکار نہی گواننا چاہئیے۔ ہسپتال پہُنچنےکے پہلے پٹی نہی چھوڑنا چاہئیے۔ یہ بھول جان لیوا ہو سکتی ہے۔ اسپتال میں انجکشن دینےکے بعد ڈاکٹر پٹی چھوڑیںگے۔
ہمارے ملک میں چار اہم جات کے ساتھ زہریلے ہوتے ہے۔ اُس میں ناگ، کریٹ یانے بمگارس، دُبوئیا اَور پھُرسا یہ جاتییاں ہے۔ اَگر سانپ مارا ہے تو ہسپتال لے چلییے۔
کچھ آدمی صرف ڈرسے ہی بےہوش ہوتے ہے۔ صرف زہر کے صفت دیکھنے کے لئے کم سے کم آدھا گھنٹہ لگ سکتا ہے۔
کچھ صفت تشدد آمیز ہے جیسے کی متاثر آدمی کو سُستی یا نیند آنا، بولنے میں لڑکھڑانا یا بھاری پن، نفس کے وقت تکلیف، مسوڑوں سے خون چلنا یا کہی سے بھی خون کا بہنا۔ صحیح ابتدائی علاج سے ہم مریض کو بچا سکتے ہے۔ صحیح ابتدائی علاج سے ڈاکٹری علاج بھی زیادہ آسان ہوتے ہے۔
ناگ یا کریٹ سانپ کانٹنے پر عقل پر برا اثر ہوتا ہے۔ اِس برا اثرکو روکنے کے لئے نِاوسٹِگمِن اَور ایٹروپن انجکشن کی ضروری ہے۔ یہ انجکشن ہر آدھے گھنٹے کو دینا چاہئیے۔ سانپ کے زہر پر سِرم کا انجکشن صرف ہسپتال میں ہی دینا چاہئیے۔ اِس انجیکشن کو بھی الرجی کا خطرہ مُمکِن ہے۔
ماخذ: ہندوستانی صحت
Last Modified : 10/25/2019