حادثات بھی اُتنی ہی پُرانی ہیں جتنی کی بیماریاں۔ نئی تکنیکوں اَور صنعتوں نے حادثات کی اِس فہرست کو اور بھی لَمبی کر دی ہے۔ حادثات قدرتی بھی ہو سکتی ہیں اَور بناوٹی بھی۔ حادثات کا معنی ہے اچانک لگنے والی چوٹ جِس کی پہلے سے کوئی خدشہ نہیں ہوتی۔ اس لئے قتل کی کوشش، خودکشی، چوٹیں، سڑک پر ہونے والی حادثات اَور سانپ کا کاٹنا وغیرہ حادثات کے ہی شکل ہیں۔
ہندوستان میں ہونے والی موتوں میں سے 10 فیصدی حادثات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ڈُوبنا، سڑک حادثات، جلنا اَور زہر پھَیلنا سب سے زیادہ عام ہیں۔ سانپ کا کاٹنا بھی کافی عام ہے۔ جلنا اَور ڈُوبنا بھی حادثات میں شامل ہیں۔ بَڑی سطح پر ہونے والے حادثات آفات کہلاتی ہیں۔ ریل گاڑی کے حادثات اَور زلزلہ اَور باڑھ وغیرہ جیسی قدرتی آفات نے ہزاروں جانے لی ہیں۔ حادثات میں نہ صرف موتیں ہوتی ہیں پَر بہت سے لوگ معذور بھی ہو جاتے ہیں۔ ہر موت کے پیچھے کم از کم پندرہ لوگ معذور ہوتے ہیں۔
انسانوں کی غلطیاں حادثات کی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ کام کی جگہوں، گھروں، سڑکوں اَور مشینوں وغیرہ پر حادثات کی امکان رہتی ہیں۔ ہر حادثات کے ہونے کی اپنے وجہ ہوتی ہیں۔ جیسے سڑکوں پر حادثات خراب سڑکوں، گاڑیوں کے مناسب رکھ رکھاؤ کی کمی، ڈرائیوروں پر کام کے دَباؤ، نیند کی کمی، آمدورفت کے قابو میں بدانتظامی، حفاظت کے بارے میں معلومات کی کمی، غلط طریقے سے گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں پر قانونی کاروائی نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ چٹّانیں ٹُوٹنے، درخت کے گِرنے یا سڑک پر تیل گِرنے سے پھِسلن وغیرہ سے بھی حادثات ہو سکتی ہیں۔
حادثات میں صحتی کارکن کی کردار دوہری ہوتی ہے۔ مناسب ابتدائی علاج اَور خدمت نقصان کم کرنے کے لئے ضروری ہے۔ کچھ معاملات میں ابتدائی علاج بعد میں ہسپتال میں ہونے والے علاج سے بھی زیادہ مہتوپورن ہوتی ہے۔ مثال کے لئے سانپ کے کاٹنے پر اَگر فوراً تدبیر کئے جائیں تو آدمی کو بچایا جا سکتا ہے۔ اِس باب میں عام طور پر ہونے والی حادثات اَور ابتدائی علاج کی معلومات دی گئی ہے۔ مسائل کی معلومات رکھنا اَور حفاظت کے اقدامات پر دھیان دینا یہ بھی ضروری ہے۔
ڈُوبنا غلطی سے یا پھِر جان بوجھ کر (قتل یا خودکشی) ہونے والی ایک غام حادثات ہے۔ دیہی علاقوں میں جہاں لوگ تالاب یا ندی میں نہانے جاتے ہے، مِرگی کے مریض اکثر ڈُوب جاتے ہے، خاص کر وہ لوگ جو علاج نہیں کرا رہے ہے یا با قاعدگی سے نہیں لیتے۔
ڈُوبنے سے پانی پھیپھڑوں میں بھر جاتا ہے۔ ایسے میں پھیپھڑے کام کرنا بند کر دیتے ہیں کیونکہ وہاں ہوا نہیں پہُنچ پاتی۔ بہت زیادہ مقدار میں پانی آدمی کے پیٹ میں بھی چلا جاتا ہے۔ پَر آنت اِس زیادہ پانی کو کچھ حد تک سہہ لیتی ہیں۔ لیکِن پھیپھڑوں میں پانی کا رہنا جان لےوا ہوتا ہے۔ سانس رُکنے کے 3 منٹ کے اندر اندر ہی موت ہو جاتی ہے۔ پھیپھڑوں میں سے پانی ترسیلی نظام (خون کی نلِیاں) میں بھی چلا جاتا ہے۔ دل کو بھی پانی کی بہتات سے نِپٹنا پڑتا ہے اَور وہ کام کرنا بند کر دیتا ہے۔
ڈُوبتے ہوئے آدمی کو بچاتے وقت پہلے اپنے آپ کو محفوظ رکھے ؛ ڈُوبتا آدمی اپنے بے بسی میں بچانے والے کو بھی پانی میں کھیچکر ڈُبو دیتے ہے۔ چاہے وہ کِتنے ہی اچھے سے کیو نہ تَیرتا ہو۔ مُمکِن ہو تو رسّی یا موٹی ڈنڈی یا ٹایر جیسے چیز سے آدمی کی مدد کرے۔ ڈُوبنے والے میں تین خطرہ ہے
اَگر آپ کے پاس ایک فضائی راستہ (ایئر وے) اَور مکھوٹا ہے تو منھ سے سانس دِلانے میں آسانی ہوتی ہے۔ اَگر یہ میسّر نہ ہوں تو سِیدھا طریقہ استعمال کریں۔ ایسا کرتے وقت متاثر شخص کے سینہ کے ہِلنے پر دھیان دیں۔ اِس سے آپ کو سینے کے پھُولنے کا پتہ چل پائےگا۔
جب تک گردن یا سینے میں دھڑکن نہ محسوس ہونے لگے دل کی مالش کرتے رہیں۔ دل کی مالش کے لئے ٹھِیک جگہ ڈھونڈ لیں۔ دل سینہ میں تھوڑی سی بائیں طرف ہوتا ہے۔ بہتر دَباؤ کے لئے دونوں ہاتھوں کا استعمال کریں (ہاتھ کے اوپر ہاتھ رکھیں اَور دَبائیں)۔ ایک مِنٹ میں کم از کم 40 سے 60 بار دل کی مالش کریں۔ کئی بار زور زور سےِ دل کی مالش کرنے سے خاص کر بچّوں میں ایک آدھ پسلی ٹُوٹ سکتی ہے۔ لیکِن زندگی بچانے کے لئے یہ چھوٹی سی قیمت ہے۔ دل پر ہاتھ رکھکر دل کی دھڑکن محسوس کریں یا گردن میں نبض ناڑی محسوس کریں۔
کبھی کبھی آپ کو اکیلے ہی دل اَور پھیپھڑوں کو چلانے کے لئے کام کرنا پڑتا ہے۔ ایسی حالت میں چاربار دل کی مالش کے بعد ایک بار منھ سے سانس دیں۔ مدد کے لئے کِسی اور کو بُلائیں کیونکہ دو لوگ یہ کام زیادہ اچھی طرح سے کر سکتے ہیں۔ متاثر شخص کو کمبل میں لپیٹ دیں تاکہ اُس کو گرمی مِل سکے۔ اَگر مُمکِن ہو تو آکسیجن دیں۔ مایوس نہ ہوں۔ زوردار کوششوں سے کئی زندگیاں بچائی جا چُکی ہیں۔ دِل اَور پھیپھڑوں کو چلائے رکھیں۔ متاثر شخص کو ہسپتال فوراً لے جائیں۔ ڈُوبنے سے بچے شخص کو پھیپھڑوں کا انفیکشن ہو سکتا ہے۔ اَور اُس کو ہسپتال میں داخل کئے جانے کی ضرورت ہے۔
ڈُوبنے سے موت کے امکان کافی زیادہ ہوتے ہے۔ اس لئے ڈُوبنے کی واردات میں خودکشی یا قتل کی خدشہ ہوتی ہے۔ اس لئے ڈُوبنے کے ہر معاملے کی اطلاع پولس کو دینا ضروری ہے۔ اَگر ڈُوبنے سے موت ہو جائے تو تمام ضروری تحقیقات ہونی ضروری ہیں۔
پوسٹ مارٹم جانچ سے اَور چوٹیں لگی ہونے، پھیپھڑوں میں پانی ہونے یا خون میں شراب یا دیگر مادوں کے ہونے کا پتہ چل سکتا ہے۔ یہ بھی پتہ چل سکتا ہے کہ موت ڈُوبنے سے پہلے ہوئی ہے یا بعد میں۔ یہ بھی مُمکِن ہے کہ شخص کو مارکر پانی میں پھینک دیا گیا ہو۔ ماحولیاتی ثبوت موت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
خواتین میں ڈُوبکر خودکشی کرنا کافی عام ہے۔ پولس کو خودکشی کا سبب پتہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ کئی بار خودکشی کے پیچھے بھی کوئی نہ کوئی شخص ذمہ دار ہوتا ہے۔ جہاں تَک مُمکِن ہے، لوگوں کو تَیرنا سیکھنے کے لئے حوصلہ افزائی کریں۔ ابتدائی علاج کے بارے میں لوگوں کو سِکھائے۔ اَگر گاؤں میں نوجوان کلب ہے تو اُس کے ممبر سیکھ سکتے ہے۔ مِرگی بِماری کو مریض دوا مسلسل لے اور کبھی بھی اکیلے میں تَیرنے یا ندی / تالاب میں نہانے نہ جائیں۔ چھوٹے بچّوں کو اِسی جگہ اَکیلے نہ چھوڑے۔
ماخذ : ہندوستانی صحت
Last Modified : 4/10/2020