اس اسکیم کے تحت دیہی علاقوں میں زراعت اور غیر-زراعتی صارفین کو محتاط طریقے سے بجلی فراہمی یقینی بنانا، قابل رسائی بنانے کے لئے زراعت اور غیر-زراعت فیڈر سہولیات کو الگ الگ کیا جائےگا۔ اس کے ساتھ ہی دیہی علاقوں میں تقسیم اور ذیلی ٹرانسمیشن نظام کو مضبوط کیا جائےگا جس میں تقسیم ٹرانسفارمر، فیڈر اور صارفین کے لئے میٹر لگانا شامل ہوگا۔
اسکیم کا اہم حصہ الگ الگ فیڈر کا انتظام کر ذیلی ٹرانسمیشن اور ترسیل نیٹ ورک کو مضبوط بنانا ہے اور تمام سطحوں جیسے انپٹ پوائنٹ، فیڈر اور تقسیم ٹرانسفارمر پر میٹر لگانا ہے۔ راجیو گاندھی دیہی برق کاری اسکیم/راجیو گاندھی گرامین ودیوتیکرن یوجنا کے تحت پہلے ہی ' مائکرو اور آف گرڈ ترسیل نیٹ ورک اور دیہی برق کاری ' کا کام کیا جا چکا ہے۔
اس اسکیم کے لئے کل 43 ہزار 33 کروڑ کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ جس میں سے حکومت ہند (اسکیم کی پوری مدت میں) 33 ہزار 4 سو 53 کروڑ کی مدد کرےگی۔ نجی ڈسکام اور ریاستی بجلی محکموں سمیت تمام ڈسکام اس اسکیم کے تحت مالی امداد کے لئے معاون ہوںگی۔ ڈسکام مخصوص نیٹورک ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے دیہی ساختی کاموں کو مضبوط بنانے کو برتری دیںگی اور اس اسکیم کے تحت آنے والی پروجیکٹ کے لئے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کریںگی۔ اس اسکیم کو لاگو کرنے کے لئے نوڈل ایجنسی دیہی برق کاری کارپوریشن (آر ای سی) ہوگی۔ آر ای سی، اسکیم کے نافذ کئے جانے کی ماہوار ترقی رپورٹ کو وزارت توانائی اور مرکزی برقی اتھارٹی کے سامنے پیش کرےگی۔ اس رپورٹ میں مالی اور اصل ترقی کی تفصیل دی جائے گی۔
توانائی سکریٹری کی صدارت میں ایک نگرانی کمیٹی، اسکیم کے تحت پروجیکٹ کو منظوری دےگی اور ان کو نافذ کئے جانے کی نگرانی کرےگی۔ اس اسکیم کے تحت سفارش کردہ اصول و ہدایت کے مطابق اسکیم کی عمل آوری کو یقینی بنانےکے لئے وزارت بجلی، ریاستی حکومت اور ڈسکام کے درمیان ایک مناسب سہ۔فریقی سمجھوتہ کیا جائےگا جس میں پاور فائننس کارپوریشن ایک نوڈل ایجنسی ہوگی۔ ریاستی بجلی محکموں کے معاملوں میں دو طرفہ سمجھوتہ ہوںگے۔
کام کے لئے خط جاری کئے جانے کی تاریخ سے 24 مہینوں کی مدت کے اندر اسکیم کو پورا کیا جائےگا۔
اسکیم کی امداد کا حصہ مخصوص درجے کی ریاستوں کے علاوہ دیگر ریاستوں کے لئے 60 فیصدی (سفارش کردہ کامیابی حاصل کرنے پر 75 فیصد تک) اور مخصوص درجہ ریاستوں کے لئے 85 فیصدی (سفارش کردہ کامیابی حاصل کرنے پر 90 فیصد تک) تک ہے۔ اضافی امداد کے لئے متوقع کامیابیاں ہیں : اسکیم کا وقت پر پورا ہونا، اےٹی اینڈ سی میں متوقع کمی اور ریاستی حکومت کے ذریعے سبسیڈی کو پیشگی شکل سے جاری کرنا۔ سکّم سمیت تمام شمال مشرقی ریاست، جمّوں وکشمیر، ہماچل پردیش اور اتّراکھنڈ مخصوص درجہ ریاستوں میں شامل ہیں۔
دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی اسکیم سے دیہی علاقوں میں بجلی تقسیم کی مدت میں اصلاح ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی زیادہ مانگکے وقت میں لوڈ میں کمی، صارفین کو میٹر کے مطابق خرچ پر مبنی بجلی بل میں اصلاح اور دیہی علاقوں میں بجلی کی زیادہ سہولت دی جا سکےگی۔ پروجیکٹ کو منظوری دینے کا عمل جلد ہی شروع ہوگا۔ منظوری ملنے کے بعد پروجیکٹ کو پورا کرنے کے لئے ریاستوں کی تقسیمی کمپنیوں اور تقسیمی محکمہ کو ٹھیکے دئے جائیںگے۔ ٹھیکے دینے کی مدت سے 24 مہینے کے اندر پروجیکٹ کو پورا کیا جانا چاہئے۔
ذرائع : صحافتی اطلاعات دفتر (پی۔آئی بی)، حکومت ہند
Last Modified : 3/24/2020