অসমীয়া   বাংলা   बोड़ो   डोगरी   ગુજરાતી   ಕನ್ನಡ   كأشُر   कोंकणी   संथाली   মনিপুরি   नेपाली   ଓରିୟା   ਪੰਜਾਬੀ   संस्कृत   தமிழ்  తెలుగు   ردو

بچوں کے حقوق سے واقفیت

"بچہ" کون ہے؟

بین الاقوامی قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر ہر انسان ایک بچہ ہے یہ عالمی طورپر منظور کردہ اصطلاح {معنی ہے} جواقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق پر کنونشن(UNCCC) سے آئی ہے اور زیادہ تر ممالک کی منظور کردہ اور مستعمل بین الاقوامی .

قانونی اصطلاح ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ ہی سے 18 سال سے کم عمر کے افراد کو ایک علحدہ مستقل قانوی طبقہ قبول کیا ہے۔ مختصراً اسی وجہ سے 18 سال کی عمر ہوجانے کے بعد ہی کوئی شخص ووٹ دینے، ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے اور کسی طرح کا قانونی معاہدہ کرنے کا حجاز قرار پاتا ہے۔ چائلڈ میرج ۔۔۔ریسٹرینٹ ایکٹ 1929 کے تحت لڑکی کے لیے شادی کی عمر 18 سال اور لڑکے کے لیے 21 سال لازمی قرار دی گئی ہے۔ اسکے علاوہ 1992 میں UNCRC کی منظوری کے بعد سے ہندوستان نے حوویلائن جسٹس کے اپنے قانون کو تبدیل کیا تاکہ 18 سال کی عمر سے کم کے افراد جو حفاظت اور دیکھ بھال کے ضرورت مند ہوتے ہیں کو ریاست میں انصاف فراہم ہوسکے۔.

حالانکہ دیگر قوانین بحی ہیں جو بچہ کی الگ سے تعریف کرتے ہیں اور ابھی بھی انہیں UNCRCکے تحت لانا باقی ہے لیکن جیسا کہ پہلے بتادیا گیا کے لڑکیوں کی بلوغت کی عمر 18سال اور لڑکوں کی 21 سال قانونی طور پر طئے ہے۔

اسکا مطلب یہ ہے کہ آپ کے دیہات/ شہر/ قصبہ میں 18 سال سے نیچے کے ہر فرد کو بچے کی حیثیت سے سمجھا جائے اور وہ آپکی مدد اور تعاون کا مستحق ہے۔.

ایک فرد کو اسکی عمر بچہ بناتی ہے یہاں تک کہ 18 سال سے کم عمر کوئی فرد شادی شدہ ہو اور اسکے اپنے بچہ ہو تب بھی وہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق بچہ کی حیثیت سے ہی مانا جائیگا۔

اہم نکات

  • 18 سال سے کم عمر تمام افراد بچہ ہیں
  • بچپن ایک ایسا مرحلہ ہے جس سے ہر انسان گذرتا ہے۔.
  • بچپن کے دوران بچوں کے مختلف تجربہ/مشاہدہ ہوتے ہیں۔
  • تمام بچوں کو استحصال اور تشدد سے بچانا ضروری ہے۔.

بچہ پر خصوصی توج کیوں ضروری ہے؟

  • بچہ جن حالات میں زندگی گذارتا ہے وہ زیادہ خطروں سے دوچار ہوتا ہے۔.
  • سی لیے حکومت اور سماج کی کاروائی اور عدم کاروائی کے سبب دیگر عمر کے گروپ کے مقابلہ میں زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔.
  • زیادہ تر سماجوں میں بشمول ہمارے سماج کے یہ تصور پایا جاتا ہے کہ بچہ انکے والدین کی ملکیت ہوتے ہیں یا دوران بچپن بچہ سماج کے تئیں کردار اداکرنے کے قابل نہیں ہوتا۔.
  • زیادہ تر سماجوں میں بشمول ہمارے سماج کے یہ تصور پایا جاتا ہے کہ بچہ انکے والدین کی ملکیت ہوتے ہیں یا دوران بچپن بچہ سماج کے تئیں کردار اداکرنے کے قابل نہیں ہوتا۔.
  • بڑوں کی رہنمائی کی بجائے انکی زندگی کا فیصلہ بڑے کرتے ہیں۔.
  • چوں کو ووٹ دینے، سیاسی غلبہ اور تھوڑی سی معاشی طاقت حاصل نہیں ہوتی ہے۔ عام طور پر انکی آوازیں سنی نہیں جاتی۔
  • بچے خاص طورپر استحصال اور تشدد کے زیادہ خطرہ سے دوچار ہوتے ہیں۔

بچوں کے حقوق کیا ہیں۔

  • ہمارے ملک کی حکومت قوانین اور بین الاقوامی منظور ر کردہ قوانین کے مطابق 18 سال سے کم عمر کے تمام افراد خصوصی حقوق رکھتے ہیں اور انکے لیے معیاری قوانین ہیں۔.
  • دستور ہند نے تمام بچوں کو کچھ حقوق دیئے ہیں جو خصوصی طورپر انکے لیے شامل کیئے گئے ہیں۔
  • 6تا14سال کی عمر کے بچوں کے لیے مفت اور لازمی الیمنٹری تعلیم کا حق ۔
  • 14 سال کی عمر تک نقصاندہ ملازمت سے بچنے کا حق ۔آرٹیکل 24
  • نکی عمر اور طاقت کے علی الرغم انہیں معاشی ضروریات کے تحت کسی پیشہ میں بالجبر شامل کرنے اور انہیں تشدد سے بچانے کا حق (آرٹیکل 39[ای]).
  • صحت مند ماحول میں اور آزادی اور احترام کے ماحول میں اور بچپن کی حفاظت کی گیارنٹی کے ساتح انکی ترقی کے لیے مساوی مواقع اور سہولیات پہنچانا اور استحصال کے خلاف اور بداخلاقی اور مادی دست کشی کے خلاف نوجوان(آرٹیکل 39[ایف])

اسکے علاوہ انہیں دیگر کسی بھی بالغ مردیا عورت شہری کی طرح ہندوستان کے شہری کے مساوی حقوق حاصل ہیں۔:

  • برابری کا حق (حق مساوات) (آرٹیکل [14]).
  • بھید بھاو کے خلاف حق (آرٹیکل 15)
  • شخصی آزادی اور قوان کے عمل کا حق (آرٹیکل 21)
  • جبری مزدوری اور ٹریفکنگ حفاظت کا حق (آرٹیکل 23).
  • چھڑے ہوئے طبقات کیلئے سماجی ناانصافی اور تمام اقسام کے استحصال سے حفاظت کا حق ۔( آرٹیکل 46).

ریاستی لازمی طور پر:

  • خواتین اور بچوں کیلے خصوصی انتظام کرے (آرٹیکل (3) 15).
  • اقلیتوں کے حقوق کاتحفظ (آرٹیکل 29).
  • عوام کے بچھڑے طبقات میں تعلیم مفادات (کی توسیع آرٹیکل 46).
  • غذائیت کے معیار اور افراد کے معیار زندگی میں اضافہ اور عوامی صحت میں بہتری (آرٹیکل 47).
  • دستور کے علاوہ متعدد ایسے قوانین ہیں جنکا اطلاق بچوں پر ہوتا ہے ذمہ دار ٹیچرس اور شہریوں کے طورپر آپ کو ان سے واقف ہونا چاہیئے وہ اس بک لیٹ کے مختلف حصوں میں ان سے متعلق مسائل کی تفصیلات کے ساتھ بیان کیئے گئے ہیں۔.

اقوام متحدہ کاکنونیشن برائے حقوق اطفال

بچوں کیلئے تمام بین الاقوامی قوانین میں سب سے کارآمد اقوام متحدہ کا بچوں کے حقوق پر کنونیشن ہے جو عام طورپر سی آرسی (CRC) کہلاتا ہے۔ یہ ہمارے ہندوستان کےدستور اور قوانین کے ساتھ بچوں کے ضروری تمام حقوق کو بیان کرتے ہیں۔.

بچوں کے حقوق پر اقوام متحدہ کا کنونیشن کیا ہے؟
تمام انسانوں بشمول بچوں کے انسانی حقوق انکی عمر کے علی الرغم ہوتے ہیں۔ حالانکہ انکے خصوصی رتبہ کے لحاظ سے بچے بڑوں کی زیادہ توجہ اور رہنمائی کے حقدار ہوتے ہیں۔ بچے اپنے طور پر بھی کچھ خصوصی حقوق رکھتے ہیں۔یہ تمام بچوں کے حقوق کہلاتے ہیں جنھیں بچوں کے حقوق پر اقوام متحدہ کے کنونیشن میں شامل کیا گیا ہے۔.

بچوں کے حقوق پر اقوام متحدہ کے کنونیشن (سی آرسی) کی اہم ترین خصوصیات:

  • یہ 18 سال کی عمر کے ہر لڑکے اور لڑکی پر صادر آتے ہیں اگر وہ شادی شدہ ہوں یا خود کے بچہ رکھتے ہوں تب بھی ۔.
  • یہ کنونیشن بچے کے اہم ترین مفادات، غیر بھید بھاو/امتیازی سلوک اور بچے کے خیالات کا احترام ان اصولوں کے زیر رہنمائی ہے۔’
  • یہ خاندن کی اہمیت پر زور دیتا ہے اور ایسے ماحول کی تیاری کی ضرورت پر زور دیتا ہے جو بچے کی صحت مند افزائش اور ترقی کے لیے ضروری ہو۔.
  • یہ بچوں کے احترام اور انہیں سماج میں منصفانہ شفاف مقام کی فراہمی قراردیتا ہے

یہ سماجی، سیاسی، شہری، معاشی اور تہذیبی حقوق کے 4 سیٹس پر توجہ مبذول کرواتا ہے۔:

  • بقا
  • تحفظ
  • ترقی
  • شمولیت

بقاء کے حق میں شامل ہے

  • جینے کا حق.
  • صحت کے بلند ترین معیارات.
  • تغذیہ.
  • مناسب معیارزندگی.
  • ایک پہنچان/نام اور ایک قومیت.

ترقی کے حق میں شامل ہے

  • تعلیم کا حق.
  • ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور افزائش میں تعاون.
  • سماجی تحفظ.
  • تفریحی ، ثقافتی اور تہذیبی سرگرمیوں کاحق.

تحفظ کے حق میں تمام محازوں پر آزادی شامل ہے۔

  • استحصال.
  • تشدد.
  • غیر انسانی اور بے عزتی والا برتاو.
  • نظرانداز کرنا.
  • خصوصی معاملات/حالات میں خصوصی تحفظ جیسے ایمرجنسی، اور اسلحی تصادم اور اپاہج ہونے کی صورت میں۔ .

شمولیت کے حق میں شامل ہے:

  • بچے کے خیالات کا احترام کرنا
  • اظہار خیال کی آزادی.
  • مناسب معلومات تک رسائی.
  • خیالات ، عقیدہ اور مذہب کی آزادی.

تمام حقوق ایک دوسرے پر منحصر اور غیر منقسم ہیں پھر بھی فطرت کے لحاظ سے تمام حقوق تقسیم کیئے گئے ہیں۔

فوری حقوق (شہری اور سیاسی حقوق) جس میں شامل ہیں چیزیں بھید بھاو، سزا، مجرمانہ معاملات میں شفاف سنوائی، کا حق اور جویلائن جسٹس کیلئے علحدہ نظام، جینے کا حق قومیت کا حق خاندان کے ساتھ دوبارہ جڑنے کا حق وغیرہ.

زیادہ ترتحفظی حقوق فوری حقوق کے زمرے میں آتے ہیں لہذا فوری توجہ اور مداخلت کے حقدار ہوتے ہیں۔.

رقیاتی حقوق (معاشی، سماجی اور تہذیبی حقوق) جسمیں شامل ہیں صحت اور تعلیم اور وہ تمام حقوق جوپہلے زمرے میں شامل نہیں ہیں۔.

ان تمام کی سی آرسی میں دفعہ 4 کے تحت شناخت کی گئی ہے جو بیان کرتی ہے اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی حقوق کے سلسلہ میں ریاستی جماعتیں، بین الاقوامی تعاون کے فریم ورک میں ایسے اقدامات کریں جس سے دستیاب وسائل وذرائع کی توسیع جہاں کہیں ضروری ہو ممکن ہوسکے۔

نوٹ: : بچے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف صلاحتیں اور پختگی کے معیارات رکھتے ہیں اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ 15۱ور 16 سال کی عمرمیں انہیں تحفظ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مثال کے طورپر ہمارے ملک میں 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادیاں کردی جاتی ہیں اور انہیں کام پر لگادیا جاتا ہے۔ لیکن انہیں کم تحفظ نہیں ملنا چاہیئے کیونکہ سماج سمجھتا ہے کہ وہ پختگی کو پہنچ چکے ہیں اور بہترین تحفظ، مواقع اور تعاون ضرور ملنا چاہیئے تاکہ انہیں جوانی کی زندگی کا بہترین آغاز مل سکے۔.

Last Modified : 2/14/2020



© C–DAC.All content appearing on the vikaspedia portal is through collaborative effort of vikaspedia and its partners.We encourage you to use and share the content in a respectful and fair manner. Please leave all source links intact and adhere to applicable copyright and intellectual property guidelines and laws.
English to Hindi Transliterate