ڈائیریکٹوریٹ آف ایگریکلچر کشمیر لال منڈی سرینگر منصوبہ:جموں وکشمیر کے زعفران سیکٹرکا اقتصادی بقا
ریاست میں زعفران کی پیداوار کے تحت کم جغرافیائی رقبہ اراضی بہم ہے۔ روائتی طورزعفران کی گوناگوں افادیت پکوان کے طور پر طریقوں، ادویات کی حسن وخوبی اور تہذیبی وراثت میں مانی جاچکی ہے۔ یہاں تک کہ اہم مذہبی مراسم میں زعفران کا استعمال مسلمہ امر ہے۔ ستم ظریفی یہ تھی کہ کم جغرافیائی رقبہ اراضی ہونے کی وجہ سے پیداورای صلاحیت میں نہایت ہی کمی وقوع پذیر تھی اور بعد فعل کٹائی کا بھی کوئی خاطرخواہ طریقہ موجود نہیں تھا۔ ان دووجوہ کی بناپر زعفران انڈسٹری مطلوب اہداف کو چھونہ سکی۔ اس منصوبے کے ذریعے بہت سارے ایسے ذمہ داراسباب وعلل کی نشاندہی کی گئی جو نہ صرف زعفران کی پیداواری صلاحیت میں بڈھوتری واقع کرے بلکہ ان تمام سائنسی طور طریقوں کو اپنا کر متعلقہ کسان حضرات عالمی بازار میں ریاستی کیسر[زعفران] کی شان رفتہ بحال کرنے میں سفل ہوں۔ جموں وکشمیر کے اس زعفران سیکٹر کی بقا کے لئے درج ذیل اہداف طے کئے گئے۔
زعفرانی منصوبے کو عملانے کے لئے سال ۲۰۱۰ء سے شروع کرکے گنٹھیوں کا رقبہ اراضی، حصول، انتخاب اور بوائی بحساب۵/میٹرک ٹن فی ہیکڑ اور مالی ضروریات کاخاکہ کھینچا گیا تاکہ منصوبہ بند طریقے کے ساتھ یک جُٹ ہوکر مرکزی سرکارکی طرف سے اجراشدہ مالی امداد سے وہ تمام نشانے پورے کئے جاسکیں۔ اس منصوبے کو صحیح سمت میں چلانے کے لئے پچھلے ۴/سال سے کاوشیں روبہ عمل ہیں اور ہنوز ترقی کے منازل طے کرنے میں کوئی دقیقہ فرد گذاشت نہیں کیا جاچکا ہے۔
نمبر شمار |
سال |
رقبہ اراضی[ہیکڑ] |
گنٹھیوں کا حصول/انتخاب / بوائی بحساب ۵/ میٹرک ٹن فی ہیکڑ |
مالی ضروریات روپے/لاکھ بحساب 6.75/لاکھ فی ہیکڑ |
مرکزی سرکارکار حصہ |
۱/ |
2010-11 |
۔۔۔ |
۔۔۔ |
۔۔۔ |
۔۔۔ |
۲/ |
2011-12 |
1520 |
7600 |
10260 |
7695.0 |
۳/ |
2012-13 |
1150 |
5750 |
7762.5 |
5821.87 |
۴۔ |
2013-14 |
1045 |
5225 |
7053.75 |
5290.31 |
|
کل رقبہ |
3715 |
18575 |
25076.25 |
18807.18 |
Last Modified : 4/9/2020