অসমীয়া   বাংলা   बोड़ो   डोगरी   ગુજરાતી   ಕನ್ನಡ   كأشُر   कोंकणी   संथाली   মনিপুরি   नेपाली   ଓରିୟା   ਪੰਜਾਬੀ   संस्कृत   தமிழ்  తెలుగు   ردو

ورزش، یوگ اور فٹنیس کی ضرورت

تعارف

دوسرےممالک جیسے ہمارے یہاں جسمانی تندرستی پر خاص دھیان نہیں دیا جاتا۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں آبادی کے ایک بڑے حصے کو اپنی زندگی بسرکرنے کے لئے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔ مگر ہم آگے دیکھیں‌گے یہ ضروری نہیں ہے کہ سخت محنت ہماری جسمانی فٹنس کو یقینی بنائیں۔ جسمانی ورزش سے طاقت بھی بڑھتی ہے اور تناؤ اور تھکان کو جھیلنے کی صلاحیت بھی۔ اس سےکچھ صحت کے مسائل سے محفوظ رہتے ہیں، صحت میں اصلاح ہوتی ہے اور کئی ایک بیماریاں ٹھیک بھی ہو جاتی ہیں۔ اس باب میں جسمانی تندرستی کیا ہے اس کے بارے میں ہم جانیں‌گے اور کچھ ایک ورزشوں کے خاص اجزاء کے بارے میں بھی۔
شہروں میں اور آرام دہ زندگی کی وجہ سے انسان کی صحت کچھ معنوں میں بدتر ہوگئی ہے۔ صحیح اور معیاری زندگی اور باقاعدگی سے کام کرنےکے ساتھ، جسم صحت مند رہتاہے اور کام کرنےکی قوت میں اضافہ ہوتا ہے. سواۓ مزدور لوگ کے سب کو با قاعدہ طور پر ورزش کرنی ضروری ہے۔ اس کی صحت سائنس اور آرٹ بھی سمجھ لینا چاہئیے۔ اس سےبہت سی بیماریوں جیسے ذیابیطس، بلند فشار خون، جوڑوں کادرد، دل کا دورہ، ڈپریشن وغیرہ کو روک سکتے ہیں. مناسب ورزش  سے  لطف اندوزی کے ساتھ عمربھی بڑھتی ہے۔ یہاں ورزش کے تعلق سے کچھ بنیادی باتوں کو سمجھیں گے۔

ورزش کے فوائد


صحت تعلیم سے متعلق ایک راستہ، وقتافوقتاہنگامی معلومات فراہم کرنے سے کہیں زیادہ اہم ہے

  • مسلسل ورزش کرنے سے دل کی عضلات مضبوط ہوتی ہیں۔
  • زیادہ دیر تک کوئی کام کرنا پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔
  • اس سے بلند فشار خون  اور جسم کی چربی کم ہوتی ہے اور خون میں مفید چربی کی سطح بڑھتی ہے.
  • باقاعدہ ورزش  سے پٹھوں، جوڑ اور بافتوں /لیگامینٹ میں لچک آتی ہے.
  • یہ چربی کے منجمد ہونےسے روکتی ہے اور پٹھوں کو مضبوط بناتی ہے۔
  • اس سے ہضم اور پیٹ صاف ہونے میں مدد ملتی ہے۔
  • اس سے دماغ کو آرام ملتا ہے اور عمر بڑھتی ہے۔

ورزش کے مقاصد


ورزش-محنت کے لئے 7  مقاصد ہیں۔

  • گوشت کے پٹھوں کی طاقت  کے لئے پٹھوں کی ٹشو نمبر، چوڑائی اور ذخیرہ توانائی اہم ہے۔ سوریہ نمسکار، زوربیٹھک، وزن اٹھانا، آئیسومیٹرک ورزش اورکشتی جیسے کھیلوں سے گوشت کے پٹھوں کی طاقت بڑھتی ہے۔ کئی کھیلوں میں زور کی اہمیت ہوتی ہے۔ مضبوطی اور طاقت ورزش سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ مگرصرف وہی عضلات مضبوط ہو پاتی ہیں جو ورزش میں شامل ہوں۔ جیسے کہ جھاڑ‌و کےکام کر نےسے صرف ہاتھ کے عضلات مضبوط ہوتے ہیں۔
  • دل اور پھیپھڑوں کی قوت : دم-سانس کی ورزش سے دل اور پھیپھڑوں کی قوت بڑھتی ہے۔ میراتھن /لمبی دوڑ  اس کی ایک مثال ہے۔ لیکن ہرکوئی لمبی دوڑ  دوڑ  نہیں سکتا۔ ہمیں صرف 30 منٹ دم-سانس یا ایروبک ورزش کافی ہے۔ اس میں آخری 10 منٹ مناسب رفتار کے ساتھ ورزش کرنا ضروری ہے۔
  • لچیلاپن:جسم کے کچھ حصوں (خاص کرپٹھوں، جوڑ وں اور بافتوں /لیگامینٹ) کو کھینچ پانے یا موڑ پانے کی قوت کو لچیلاپن کہتے ہیں۔ زوردار ورزش سے لچیلاپن بڑھتا ہے۔ بہت سارے کھیلوں سے پہلے کھلاڑیوں کو لچیلاپن کے لئے کچھ کھینچاؤ-تناؤ کا عمل کرتے ہم دیکھتے ہے۔ اس سے کھیل میں یا کام کاج میں موچ یا پٹھوں کی زخمی ہونے سے ہم محفوظ رہ سکتے ہے۔ علم یوگ میں عضلہ اور بافت کا کحینچاؤ، لچیلاپن اور  ڈھيلا پن  پر دھیان دیا جاتا ہے۔ یہ جسم کی پوری صحت کا ایک اہم ترین پہلو ہے۔ لچیلاپن کی ایک مثال ہے اپنے ہاتھوں سے پیر کو چھو لینا، لیکن بنا گھٹنے موڑ‌کر۔ یوگ میں اس کو پچھموتّاسن کہا کرتے ہیں۔
  • گوشت کے پٹھوں کا توازن۔ اس کا مطلب ہے جسم کے الگ الگ گوشت کے پٹھوں کا متوازن عمل۔ مثال کے طور پر، تیر اندازی میں یا شوٹنگ میں جسم کے تمام گوشت کے پٹھوں کا متوازن اور مستحکم ہو نے سے ہی صحیح نشانہ بنتا ہے۔ ایسے ہر کسی کھیل میں گوشت کے عضلات کی صلاحیت اورتوازن خاص قسم کی ہونی ضروری ہے۔ آج کل توازن کے لئے يوگ کی تعلیم اہم سمجھی جاتی ہے۔
  • موٹاپا یا وزن-ہماری غذا مشکل کام کرنے کے لئے توانائی دیتی ہے ہماری چربی اور دیگر توانائی کے ذرائع اس کے لئے استعمال ہوتے ہیں. لیکن الگ الگ ورزش میں توانائی مختلف طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔ تیزی سے چلنا، دوڑنا، تیرنا، پہاڑ پرچڑھنا وغیرہ عمل میں کچھ اور توانائی کا استعمال کیا جاتا ہے. کچھ لوگوں کو موٹاپا کم کرنے کے لیےچربی کو کم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ایسے لوگ 30 منٹ کے بعد بھی ورزش کو جاری رکھیں۔ ذہن میں یہ بات رہے کہ توانائی کے لئے چربی جلانےکا سلسلہ تقریبا30 منٹ کے بعد شروع ہو تا ہے۔ ویسےہی موٹاپا کم کرنے کے لئے زیادہ توانائی خرچ کرنے والی ورزش کی قسم منتخب کرنی چاہئیے، جیسا کہ پہاڑ پر چڑھنا۔
  • (دم خم) قوت برداشت و محنت کو زیادہ دیرتک کرتے رہنے کی قوت کو کہتے ہیں اسٹیمینا یا دم خم۔ اس کے لئے اس کام سے جڑے ہوئےعضلات میں زیادہ قوت اورتوانائی ضروری ہے۔ صحیح تربیت اور کھانے سے یہ ممکن ہو پاتا ہے۔
  • علم یوگ-یوگ اندرونی اعضاء کی حفاظت کے لئے مثالی ہے. مخلوط  یوگ جسم میں خون کی گردش بڑھاتا ہے. سینہ، پیٹ، ریڑھ اور دماغ ان اعضاؤں کے لئے یوگ سائنس خاص طور پر مناسب ہے۔

دل اور پھیپھڑوں کی صلاحیت

جسمانی ورزش سے آدمی کی سانس کی شرح اور دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔ ایسا اس لئے ہوتا ہےکیونکہ دل اور پھیپھڑوں کے فعال پٹھوں میں آکسیجن پہنچاتے ہیں۔ ورزش سے دل اور دماغ کی تھکان  برداشت کرنے کی قوت بڑھ جاتی ہے۔ اس سے جسم کے اعضأ، خاص کر دل کی بیماری سے محفوظ رہتا ہے۔ اس سے پورے جسم میں خون کی روانی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس لئے ورزش کے بعد آدمی زیادہ چست محسوس کرتا ہے۔
کوئی آدمی کتنی اچھی طرح سے ورزش کر رہا ہے اس کا پتا دل کی رفتار سے لگایا جا سکتا ہے۔ مناسب ورزش کے بعد دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ دل کی دھڑکن اتنی تک پہنچا دینی چاہئیے 220 میں سے آدمی کی عمر گھٹاکر اس کا 60 فیصد۔ مثال کے طور پر۔ 60 سال کی عمر ہو تو 220-60 و 160 جس کے 60 فیصدہوتے ہیں 112) دوسری بات ورزش کے بعد دل کی دھڑکن کو معمول پر آنے میں پانچ منٹ سے زیادہ کا وقت نہیں لگنا چاہئیے۔ کچھ ورزش پسند لوگوں میں آرام کے وقت دل کی دھڑکن اگر 50 یا پھر 60  ہوتی ہے تو دل کے تندرست ہونے کی نشانی ہے۔ کم عمر سے ورزش کرنے سے دل کی دھڑکن، دل کی دھڑکن دھیمی ہو سکتی ہے۔ اس کواتھلیٹک دل یعنی ورزشی دل کہتے ہیں۔


ماخذ : ہندوستان صحت

Last Modified : 10/25/2019



© C–DAC.All content appearing on the vikaspedia portal is through collaborative effort of vikaspedia and its partners.We encourage you to use and share the content in a respectful and fair manner. Please leave all source links intact and adhere to applicable copyright and intellectual property guidelines and laws.
English to Hindi Transliterate