آدھے سے زیادہ بچّوں کی موتیں غذائی قلت سے جُڑی ہوتی ہیں جو بیماری کے متعلق جسم کی مزاحمانہ قوت کو کم کرتا ہے۔خراب کھانا،جلدی جلدی بیمار ہونا اَور ناکافی یا دیکھ بھال نہ کرنا بچّے میں غذائی قلت کو بڑھا سکتا ہے۔
اَگر کوئی خاتون حمل کی حالت کے دوران کَم خوراکی کا شِکار ہو،یا اَگر اُس کا بچّا شروعاتی دو سالوں کے دوران کَم خوراکی کا شِکار ہو،تو بچّے کی جسمانی اَور دماغی بالیدگی اَور ترقی دھیمی ہو سکتی ہے۔ جب بچّا بَڑا ہو جائے،تو اِس کی تکمیل نہیں کی جا سکتی یہ بچّے کو تاعمر متاثر کرےگا۔
بچّوں کو دیکھ بھال، حفاظتی ماحول اَور غذائی کھانا اَور بیماری سے دور رہنے کے لئے، بالیدگی اَور ترقی کے لئے بنیادی صحتی دیکھ بھال کا حق ہے۔
ایک چھوٹے بچّے کی بالیدگی اَچّھی ہونی چاہئے اَور اُس کا وزن تیزی سے بڑھنا چاہئے۔پیدائش سے دو سال تَک بچّے کا وزن ہرایک مہینے بڑھنا چاہئے۔ اَگر کِسی بچّے کا وزن دو مہینوں تَک نہیں بڑھتا،تو کچھ نہ کچھ دقت ضرور ہوگی۔
باقاعدہ وزن بڑھتے رہنا بچّے کی بالیدگی اَور ترقی کے نفاست سے ہونے کا اہم اشارہ ہے۔ ہرایک بار جب صحتی مرکز جائیں تو بچّے کا وزن ضرور دیکھنا چاہئے۔
ایک بچّے کو جِس کو چھے مہینے تَک صرف ماں کا دودھ دیا گیا ہو، عام طور پر اُس کی بالیدگی اَچّھی ہوتی ہے۔ دودھ پینا بچّے کی عام بیماریوں سے حفاظت کرتا ہے اَور اَچھی جسمانی اَور دماغی بالیدگی اَور ترقی کو مقررہ کرتا ہے۔ دودھ پلوائے گئے بچہ، دودھ نہیں پلوائے گئے بچوں کی بہ نسبت آسانی سے سیکھتے ہیں۔
اَگر کوئی بچّا دو مہینے تَک وزن نہی بڑھاتا،تو اُس کو زیادہ غذائی کھانا یا زیادہ کھانے کی ضرورت ہو سکتی ہے، وہ بیمار ہو سکتا ہے یا اُس کو زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ماں باپ اَور صحتی کارکن کو مسئلہ کا سبب کھوجنے کے لئے جلد کاروائی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہرایک چھوٹے بچّے کا بالیدگی چارٹ ہونا چاہئے۔ جب بھی بچّے کا وزن تولا جائے تو بالیدگی چارٹ پر ایک پوائنٹ سے نشان لگانا چاہئے،اَور پوائنٹ ہر بار تولے گئے وزن سے متعلق ہونے چاہئے۔ یہ ایک لکیر بنا دےگا جو دِکھائےگا کہ بچّا کیسی ترقی کر رہا ہے۔ اَگر لکیر اوپر جاتی ہے تو بچّا اَچّھی بالیدگی کر رہا ہے۔ اَگر لکیر ایک جیسی رہتی ہے یا نیچے جاتی ہے تو یہ فکر کا موضوع ہو سکتا ہے۔
صرف ماں کا دودھ ہی ایسی اشیائےخوردنی اَور مشروب ہے جو بچے کے لئے شروعاتی چھے مہینوں میں ضروری ہوتا ہے۔ چھے مہینوں کے بعد بچّے کو ماں کے دودھ کے ساتھ مختلف خوردنی مادوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
شروعاتی مہینوں میں جب بچے کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے،دودھ پینا، ہیضہ اَور دیگر عام انفیکشن سے لڑنے میں بچے کی مدد کرتا ہے۔چھے مہینے کے بعد بچّے کو دیگر طرح کا کھانا اَور مشروب کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ دودھ پینا دُوسرے سال تَک مسلسل جاری رہنا چاہئے۔
اَگر چھے مہینے سے چھوٹے ایک نوزائیدہ کا وزن نہیں بڑھ رہا ہے،تو اُس کو جلدی جلدی دودھ پلانے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
چھے مہینے سے چھوٹے بچے کو دودھ پلانے کے علاوہ دیگر کِسی فلویڈ،یہاں تَک کہ پانی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
دودھ پینے والا بچہ جِس کا وزن نہی بڑھ رہا ہے،بیمار ہو سکتا ہے یا مُمکِن ہو کہ اُس کو حسب ضرورت ماں کا دودھ نہ مِل رہا ہو۔ایک صحتی کارکن بچے کے صحت کو جانچ سکتا ہے اَور ماں کے ساتھ بچے کے زیادہ دودھ لینے کے طریقے کے بارے میں بات کر سکتا ہے۔
چھے مہینے سے بچے کو ماں کے دودھ کے ساتھ دیگر کھانا جِس کو تکمیلی کھانا کہتے ہیں کی ضرورت ہوتی ہے۔بچّے کے کھانے میں وٹامن اَور معدنیات کی تکمیل کے لئے چھِلکے والے، پکے ہوئے اَور کُچلی سبزیاں، اناج، دالیں اَور پھل،کچھ تیل،مچھلی،انڈے،مرغا گوشت یا دودھ مصنوعات شامل کرنے چاہئے۔کھانے میں جِتنی کثیر النوعی ہوگی،اُتنا اَچھا ہوگا۔
6 سے 12 مہینے کے بچّے کو دودھ تھوڑے تھوڑے وقفے پر اَور دیگر کھانا دینے سے پہلے پلوانا چاہئے۔
چھے مہینے کے بعد بچّا جیسے دیگر چیزیں کھانا اَور چبانا شروع کرتا ہے،اُس کے لِئے انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
بچّے کے ہاتھ اَور کھانا دونوں ہی صاف ہونے چاہئے۔
12 سے 24 مہینے کے بچّوں کو کھانے کے بعد اَور جب بھی وہ چاہیں تب مسلسل دودھ پلواتے رہنا چاہئے۔
چھے مہینوں سے دو سال کی عمر تَک بچّوں کو دودھ پلانے کے علاوہ ایک دن میں پانچ بار کھِلانا چاہئے۔
شروعاتی دو سالوں میں خراب پرورش بچّے کی باقی زندگی میں جسمانی اَور دماغی ترقی کو سست کر سکتا ہے۔
چھوٹے بچّے کی بالیدگی اَور صحت مند رہنے کے لئے غذائی کھانے جیسے گوشت، مچھلی، دالیں، اناج، انڈے، پھل اَور سبزیوں کے ساتھ ساتھ ماں کے دودھ کی بھی ضروری ہوتی ہے۔
ایک بچّے کا پیٹ بَڑے کی بہ نسبت چھوٹا ہوتا ہے کیونکہ وہ ایک بار میں زیادہ نہیں کھا سکتا،لیکِن بچّے کی توانائی اَور تعمیر جسم کی ضرورت کافی ہوتی ہیں۔ اس لئے یہ اہم ہے کہ بچّے کو جلدی اُس کے کھانے کی ضروریات کو پُورا کرنا چاہئے۔
جب بھی مُمکِن ہو،تب بچّے کے کھانے میں مَسلی ہوئی سبزیاں، تھوڑا سا گوشت، انڈے یا مچھلی شامل کرنا چاہئے۔ تیل کی تھوڑی مقدار بھی مِلائی جا سکتی ہے، خاصکر لال تاڑ کا تیل یا دیگر وٹامن شامل تیل۔
اَگر کھانا عام طریقے سے بنایا ہوا ہو،تو مُمکِن ہے کہ چھوٹا بچّا حسب ضرورت کھانا نہ لیے۔ چھوٹے بچّوں کو اُن کی اپنی پلیٹ یا باؤل میں کھانا دینا چاہئے جِس سے ماں باپ یا دیکھ بھال کرنے والے کو پتہ چل سکے کہ اُس نے اپنی ضرورت کے مطابق کتنا کھایا۔
چھوٹے بچّوں کو کھانے کے لئے حوصلہ افزائی اَور کھانے یا برتن کو پکڑنے میں مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔لاچار بچّے کو کھانے اَور پینے میں اضافی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
بچّوں کو بیماری کے متعلق مزاحمانہ قوت بڑھانے اَور آنکھوں کے عیب کو روکنے کے لئے وٹامن اے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وٹامن اے کافی پھلوں اَور سبزیوں، تیلوں، انڈے، دودھ مصنوعات،فورٹِپھائڈ کھانے،ماں کے دودھ،یا وٹامن اے تکملہ میں پایا جا سکتا ہے۔
جب تک بچّے چھے مہینے کے نہیں ہوتے، ماں کا دودھ اُن کی ضرورت کے مطابق وٹامن اے میسّر کراتا ہے، بشرتہ ماں کے کھانے میں حسب ضرورت وٹامن اے یا تکملہ ہو۔ چھے مہینے سے زیادہ عمر کے بچّوں کو دیگر خوردنی یا تکملہ سے بھی وٹامن کی ضرورت ہوتی ہے۔
وٹامن اے جگر، انڈے، دودھ مصنوعات، چربی والی مچھلی،پکے ہوئے آموں اَور پپیتے پیلے میٹھے ہَرے پتے والی سبزیوں اَور گاجر میں ہوتا ہے۔
جب بچّا حسب ضرورت وٹامن اے نہیں لے رہا ہو،تو اُس کو رتوندھی ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اَگر بچّا شام یا رات میں مشکل سے دیکھ پا رہا ہو،تو اُس کو شاید زیادہ وٹامن اے کی ضرورت ہوگی۔ بچّے کو وٹامن اے کی گولیوں کے لئے صحتی کارکن کے پاس لے جانا چاہئے۔
کچھ ممالک میں وٹامن اے تیل اَور دیگر کھانے میں دیا جاتا ہے۔ وٹامن اے گولی اَور مادہ دونوں شکلوں میں میسّر ہوتا ہے۔ بہت سے ملک میں چھے مہینے سے لےکر پانچ سال تک کے بچّے کو سال میں دو بار وٹامن اے کی گولیاں بانٹی جاتی ہیں۔
ہیضہ اَور خسرہ بچّے کے جسم میں وٹامن اے کی مقدار کو گھٹا دیتا ہے۔ وٹامن اے کی تکمیل تھوڑے تھوڑے وقفے پر زیادہ بار دودھ پلوانے سے اَور چھے مہینے سے زیادہ عمر کے بچّے کو زیادہ پھل اَور سبزیاں، انڈے،جگر اَور دودھ مصنوعات دےکر کی جا سکتی ہے۔ 14 دنوں سے زیادہ چلنے والے ہیضہ اَور کھسرے سے متاثر بچّے کو صحتی کارکن سے وٹامن اے دِلوایا جانا چاہئے۔
بچّوں کو اُن کی جسمانی اَور دماغی قوتوں کی حفاظت کے لئے آئرن مادہ پر مشتمل کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آئرن مادے کا بہترین ذریعہ جگر، بِنا چربی کا گوشت، مچھلی،انڈے اَور آئرن فورٹِفائڈ کھانا ہے۔
انیمیا آئرن کی کمی جسمانی اَور دماغی ترقی کو نقصان پہُنچا سکتا ہے۔ انیمیا کی علامات میں جیبھ اَور ہاتھ کی ہتھیلیوں اَور ہوٹھو کا اندر سے سفید ہونا اَور تھکان اَور سانس لینے میں دقت شامل ہیں۔ دنیا میں انیمیا سَب سے عام پرورش سے جُڑا مدعا ہے۔
انیمیا حمل کی حالت میں خون کے بہنے اَور پیدائش کے دوران انفیکشن کے خطرہ کو تیزی سے بڑھا سکتا ہے اَور یہ ماں کی موت کا اہم سبب ہو سکتا ہے۔ انیمیا سے متاثر ماں سے جنم لینے والے بچّے اکثر انیمیا میں مبتلا اَور پیدائش کے وقت کم وزن کے ہوتے ہیں۔ حاملہ خواتین کو آئرن تکملہ خاتون اَور اُن کے بچّوں دونوں کی حفاظت کرتا ہے۔
آئرن جگر، بِنا چربی کا گوشت، انڈے اَور دالوں میں پایا جاتا ہے۔آئرن پر مشتمل فورٹِفائنگ اشیائےخوردنی بھی انیمیا کو روک سکتا ہے۔ ملیریا اَور ہُکورم اِس کی وجہ سے ہو سکتے ہیں اَور انیمیا کو بِگاڑ سکتے ہیں۔
بچّوں میں دیر سے ترقی اَور ناقابلیت کو روکنے کے لئے آیوڈین پر مشتمل نمک بےحد ضروری ہے۔ آئیوڈین کی تھوڑی مقدار بچّوں کی بالیدگی اَور ترقی کے لئے ضروری ہے۔ اَگر ایک بچّا حسب ضرورت آئیوڈین نہیں لیتا،یا اَگر حمل کی حالت کے دوران اُس کی ماں میں آئیوڈین کی کمی رہی ہو، تو بچّا دماغی، سُننے یا بولنے کی ناقابلیت کے ساتھ جنم لے سکتا ہے،یا اُس کے جسمانی یا دماغی ترقی میں تاخیرسے ہو سکتی ہے۔ کھانے میں آئیوڈین کی کمی گَلے کی سوجن کے اشارے کی شکل میں دِکھائی دیتی ہے جِس کو گھینگھا بھی کہتے ہیں۔ حاملہ خاتون اَگر اِس سے متاثر ہوں،تو جنم تَک اسقاط حمل کا سنگین خطرہ رہتا ہے یا پیدائش کے وقت بچّے کا برین ڈیمیج ہو سکتا ہے۔ عام نمک کی بجائے آیوڈین پر مشتمل نمک حاملہ خواتین اَور بچّوں کو جِتنی ضرورت ہوتی ہے اُتنا آئیوڈین دے دیتا ہے۔
بیماری کے دوران،بچّے کو باقاعدہ کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔بیماری کے بعد بچّوں کو کم سے کم ایک ہفتے کے لئے ہرایک دن ایک اضافی وقت کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
جب بچّا بیمار ہوتا ہے، خاصکر جب وہ ہیضہ یا خسرے سے متاثر ہو،تو اُن کی خواہش کم ہو جاتی ہے اَور اُن کا جسم وہی کھانا استعمال کرتا ہے،جو کھاتے ہیں۔ اَگر سال میں اسی طرح کئی بار ہوتا ہے،تو بچّے کی بالیدگی کم یا رُک جائےگی۔
بیمار بچّے کو کھانے کے لئے پرجوش کرنا بہت ضروری ہے۔ جو بچّے بیمار ہوں اَور جِن کو خواہش بھی نہ ہو، اُن کے لِئے یہ مشکل ہو سکتا ہے۔اس لئے جِتنا مُمکِن ہو سکے بچّے کو اُس کی پسند کا کھانا دیتے رہنا چاہئے۔ اضافی دودھ پلانا اہم ہوتا ہے۔
جِتنا مُمکِن ہو سکے بیمار بچّے کو پینے کے لئے پرجوش کرنا بہت ضروری ہے۔ بچّوں کے لئے ہیضہ کے ساتھ ڈِہائڈریشن انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔کافی مقدار میں ترل مادہ ڈِہائڈریشن کو روکنے میں مدد کریںگے۔
اَگر بیماری اَور کم بھوک کچھ دنوں سے زیادہ تَک جاری رہتی ہے تو بچّے کو صحتی کارکن کے پاس لے جانا چاہئے۔ جب تک بچّا اُتنا وزن واپس نہیں بڑھا لیتا جِتنا بیمار ہونے سے پہلے اُس کا وزن تھا،تب تک وہ پوری طرح صحیح نہیں ہوگا۔
ماخذ : یونیسیف
Last Modified : 4/2/2020