کرانک گردے فیلر .3 ڈائیسز .2 گردے کی تبدیلی .1
گردے کے زیادہ خراب ہونے پر ضروری ڈائیسز اور تبدیلی گردہ کا خرج بہت زیادہ ہوتا ہے اور ہر جگہ یہ سہولت دستیاب بھی نہیں ہے ساتھ ہی مریض کو صحت کا معملا کی کوئی گرنتیی نہیں ملتی ہے . کرانک گردے فیلر کے ابتدا مینےلاج اور پرہیز سے ہی کم دام پر آسانی سے ہر جگہ ہوسکتا ہے تو کویں نہ ہم دوا اور پرہیز سے ہی گردے کو خراب ہونا سے بچییں
کرانک گردے فیلر میں ابتدا سے ہی مناصف اور درست علاج گردے کوخراب ہونے سے بچاتا ہے . لیکن اس بیماری کی علامت ابتدا میں کم نظر اتی ہے مگر یہ کہ اپنےروزانہ کے میلومت کو اشانی سے انجام دےسکتا ہے - اس لیے ڈوکٹروں سے معلومات اور ہدایتیں لینےکے باوجود بھی بیماری کی سدت اور وقت پر کے گیے علاج سے ہنے والے فائدے کچھ مریض اور اس کے خاندان کو سمجھ میں نہیں اتا ہے -
بہت سےمریض علاج سے مطلق معلومات حاصل کرنے میں لاپرواہی برتتے ہیں - نامناسف ناقاش اور ادھورے علاج کی وجہ سے گردے بہت تیزی سےخراب ہوسکتی ہے اور تشخیص کے بعد کم وقت میں ہی طبیعت زیادہ خراب ہوانے کی وجہ سے ڈائیسز اور تبدیلی گردے جیسے مہنگے علاج کی ضرورت پڑسکتی ہے . علاج میں لاپرواہی کی وجہ سے بہت سے مریضوں کو جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے
کرانک گردے فیلر میں دوا اور پرہیز کے ذریے علاج کا مقصد مندرجہ ذیل ہے
کرانک گردے فیلر کا دوا کے ذریع کیے جانے والے اہم علاج مندرجہ ذیل ہیں
گردے کو نقصان پہنہچانے والی دوائیاں - جیسے کئی اینٹی بائیوٹسکس درد والی دوائیاں آیورویدک وغیرہ
کرانک گردے فیلر کا دوا کے ذریع علاج کرنا میں سب سے اہم علاج کونسا ہے ؟
اس بیماری کے علاج میں ہائی بلڈ پریشر کو ہمشہ کنٹرول میں رکھنا سب سے اہم ماناجاتا ہے - گردے فیلر کے اکثر مریضوں کے خون کے دباؤ میں شدت انے سے نقصان زدہ کمزور گردے کے لیے اور زیادہ بے چینی کی بات ہے
خون کا دباؤ کم کرنے کے لیے کونسی دوا زیاد مفید اور کارگر ہے ؟
ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں کرنےکے لیے دواؤں کے ذریع بہترین علاج گردے کی بیماری کے ماہر ڈاکٹر نفرولوجست یا فزیشن کرتے ہیں - اور وہی دواؤں کی ٹسخشیس بھی کرتے ہیں خون کے دباؤ کو گھٹانے کے لیے کیلشیم چینل بلونکرس ، بیتابلونکرس .ڈائیو رے ٹکس ، جیسی دواؤں کا استعمال کیا جاتا ہے
گردے فیلر کی ابتدائی حالت میں اے سی ای اور اے آر بی قسم کی دواؤں کو خاص کر پسند کیا جاتا ہے یہ دواییں ہائی بلد پریشر کو کم کرنےکےساتھ ساتھ نقصان زدہ گردے کے زیادہ خراب ہونے کے عمل کو سست کرنے کا بہتر اور مفید کم کرتی ہے
کرانک گردے فیلر کے مریضوں میں خون کا دباؤ ہمشہ کتنا ہونا چاہیے ؟
گردے کو زیادہ خراب ہونے سے بچانے کے لیے خون کا دباؤ ہمشہ کے لیے ٨٤/١٤٠ سے کم ہونا بہت ضروری ہے
خون کا دباؤ کنٹرول میں ہے یہ کیسے پتہ چلے گا ؟ اس کے لیے کونسا طریقہ عمدہ ہے ؟
نوٹ : نیچے والے خانے میں تصویر کو سیٹ کرنا ہے
ضروری حالات میں ڈاکٹر کے پاسس جاکر بلڈ پریشر نپوانے سے یہ پتہ لگایاجاسکتا ہے کہ خون کا دباؤ قابو ہے یا نہیں گردے کی حفاظت کے لیے بلڈ پریشر کا ہمشہ قابو میں رکھنا ضروری ہوتا ہے - جس طرح ذیابیطس کے مریض خود ہی گلیکومیٹر سے خون میں شوگر کی مقدار کا پتہ لگتے ہے - اسی طرح اگر خاندان کے افراد میں سے کوئی سخص بلودپرسسرے کو ناپنا جان جاییں تو یہ سب سے بہتر حل ہے جو بلیڈ پریشر ماپ کر اس کو ڈیری میں لکھ کر دھیان میں لانے سے ڈاکٹر دوا میں موثر تبدیلی کرسکتا ہے
گردے فیلر کے استعمال میں انے والی ڈرائیور ے ٹکس دواییں کیا ہے ؟
گردے فیلر میں پیشاب کم انے سے سوجن اور سانس لینے میں تکلیف ہوسکتی ہے - ڈرائیور ے ٹکس کے نام پہچانے جانے والی دواییں پیشاب کی مقدار بڑھاکر سوجن اور سانس لینے کی تکلیف میں راحت دتی ہیں یہ دھیان میں رکھنا ضروری ہے کہ یہ دواییں پیشاب بڑھنے میں مفید نہیں ہیں گردے کی قوت عمل کو بڑھنے میں یہ کوئی مدد نہیں کرتی ہیں
اس کے لیے ضروری فولاد اور وٹامن والی دوائیں دی جاتی ہیں - جب گردے زیادہ خراب ہوجاتا ہے تب یہ دوائیں دینے کے بعد بھی ہیموگلوبین میں کمی دیکھنے کو ملتی ہے ایسے مریضوں میں مقصوس دوا آیریتھروپیتھن کے انجکشن دیے جاتے ہیں . اس انجکشن کے اثر سے ہیموگلوبین کی مقدار بڑھتی ہے - مگر اس دوا کی مہنگی ہونے کی وجہ
سے سبھی مریض اس کا خرج برداست نہیں کرسکتا ہے اس جیسےمریضوں کیلئے بلڈ ڈونیشن کو استعمال میں لانے سے کم خرج پڑتا ہے مگر اس علاج میں خطرے کا امکان زیادہ رہتا ہے
خون میں موجود ہیموگلوبین پھیپھڑوں سے آکسیجن لے کر پورے جسم میں پہونچانے کا اہم کم انجام دیتا ہے خون میں پھیکاپن کا آنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ خون میں ہیموگلوبین کم ہے . جس کی وجہ سےمریض کو کمزوری کا احساس ہوتا ہے اور جلدی تھک جاتا ہے تھوڑے کام کے بعد ہی سانس پھلنے لگتی ہے اور بعد میں مقتلف قسم کی
پرشانیوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے اس لیے گردے فیلر کے مریضوں کی تندرستی کیلئے خون کے پھیکاپن کا علاج نہایت ہی ضروری ہے خون کی کمی کا برااثر دل کی طاقت پر پرڈتا ہے جسے برقرار رکھنے کیلئے ہیموگلوبین کی شدید ضرورت پردتی ہے
Last Modified : 4/10/2020