ڈُوبنا غلطی سے یا پھِر جان بوجھ کر (قتل یا خودکشی) ہونے والا ایک عام حادثہ ہے۔ دیہاتی علاقوں میں جہاں لوگ تالاب یا ندی میں نہانے جاتے ہے، مِرگی کے مریض اکثر ڈُوب جاتے ہے، خاص کر وہ لوگ جو علاج نہی کرا رہے ہے یا باقاعدگی سے دوا نہی لیتے۔ ڈُوبنے سے پانی پھیپھڑوں میں بھر جاتا ہے۔ ایسے میں پھیپھڑے کام کرنا بند کر دیتے ہیں کیونکہ وہاں ہوا نہیں پہُنچ پاتی۔ بہت زیادہ مقدار میں پانی آدمی کے پیٹ میں بھی چلا جاتا ہے۔ پَر آنت اِس زیادہ پانی کو کچھ حد تک سہہ لیتی ہیں۔ لیکِن پھیپھڑوں میں پانی کا رہنا جان لےوا ہوتا ہے۔ سانس رُکنے کے 3 منٹ کے اندر اندر ہی موت ہو جاتی ہے۔ پھیپھڑوں میں سے پانی ترسیلی نظام (خون کی نلِیاں) میں بھی چلا جاتا ہے۔ دل کو بھی پانی کی بہتات سے نِپٹنا پڑتا ہے اَور وہ کام کرنا بند کر دیتا ہے۔
ڈُوبتے ہوئے آدمی کو بچاتے وقت پہلے اپنے آپ کو محفوظ رکھے ؛ ڈُوبتا شخص اپنے ہر اَور بے بسی میں بچانے والے کو بھی پانی میں کھیچکر ڈُبو دیتے ہے۔ چاہے وہ کِتنے ہی اچھے سے کیو نہ تَیرتا ہو۔ مُمکِن ہو تو رسّی یا موٹی ڈنڈی یا ٹایر جیسے چیز سے شخص کی مدد کرے۔ ڈُوبنے والے میں تین خطرہ ہے
اَگر آپ کے پاس ایک فضائی راستہ (ایئر وi) اَور مکھوٹا ہے تو منھ سے سانس دِلانے میں آسانی ہوتی ہے۔ اَگر یہ میسّر نہ ہوں تو سِیدھا طریقہ استعمال کریں۔ ایسا کرتے وقت متاثر شخض کے سینہ کے ہِلنے پر دھیان دیں۔ اِس سے آپ کو سینہ کے پھُولنے کا پتہ چل پائےگا۔
جب تک گردن یا سینہ میں دھڑکن نہ محسوس ہونے لگے دل کی مالش کرتے رہیں۔ دل کی مالش کے لئے ٹھِیک جگہ ڈھونڈ لیں۔ دل چھاتی میں تھوڑی سی بائیں طرف ہوتا ہے۔ بہتر دَباؤ کے لئے دونوں ہاتھوں کا استعمال کریں (ہاتھ کے اوپر ہاتھ رکھیں اَور دَبائیں)۔ ایک منٹ میں کم از کم 40 سے 60 بار دل کی مالش کریں۔ کئی بار زور زور سےِ دل کی مالش کرنے سے خاص کر بچّوں میں ایک آدھ پسلی ٹُوٹ سکتی ہے۔ لیکِن زندگی بچانے کے لئے یہ چھوٹِی سی قیمت ہے۔ دل پر ہاتھ رکھکر دل کی دھڑکن محسوس کریں یا گردن میں نبض ناڑی محسوس کریں۔
کبھی کبھی آپ کو اکیلے ہی دل اَور پھیپھڑوں کو چلانے کے لئے کام کرنا پڑتا ہے۔ ایسی حالت میں چاربار دل کی مالش کے بعد ایک بار منھ سے سانس دے۔ مدد کے لئے کِسی اور کو بُلائیں کیونکہ دو لوگ یہ کام زیادہ اچھی طرح سے کر سکتے ہیں۔ متاثر شخص کو کمبل میں لپیٹ دیں تاکہ اُس کو گرمی مِل سکے۔ اَگر مُمکِن ہو تو آکسیجن دیں۔ مایوس نہ ہوں۔ زوردار کوششوں سے کئی زندگیاں بچائی جا چُکی ہیں۔ دل اَور پھیپھڑوں کو چلائے رکھیں۔ متاثر شخص کو ہسپتال فوراً لے جائیں۔ ڈُوبنے سے بچے آدمی کو پھیپھڑوں کا انفیکشن ہو سکتا ہے۔ اَور اُس کو ہسپتال میں داخل کئے جانے کی ضرورت ہے۔
ڈُوبنے سے موت کی امکان کافی زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے ڈُوبنے کے واقعہ میں خودکشی یا قتل کی شبہ ہوتی ہے۔ اس لئے ڈُوبنے کے ہر معاملے کی اطلاع پولس کو دینا ضروری ہے۔ اَگر ڈُوبنے سے موت ہو جائے تو تمام ضروری تحقیقات ہونی ضروری ہیں۔
پوسٹ مارٹم جانچ سے اَور چوٹیں لگی ہونے، پھیپھڑوں میں پانی ہونے یا خون میں شراب یا دیگر مادوں کے ہونے کا پتہ چل سکتا ہے۔ یہ بھی پتہ چل سکتا ہے کہ موت ڈُوبنے سے پہلے ہوئی ہے یا بعد میں۔ یہ بھی مُمکِن ہے کہ آدمی کو مارکر پانی میں پھینک دیا گیا ہو۔ ماحولیاتی ثبوت موت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
خواتین میں ڈُوبکر خودکشی کرنا کافی عام ہے۔ پولس کو خودکشی کا سبب پتہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ کئی بار خودکشی کے پیچھے بھی کوئی نہ کوئی آدمی ذمہ دار ہوتا ہے۔ جہاں تَک مُمکِن ہے، لوگوں کو تَیرنا سیکھنے کے لئے حوصلہ افضائی کرے۔ ابتدائی علاج کے بارے میں لوگوں کو سِکھائے۔ اَگر گاؤں میں نوجوان کلب ہے تو اُس کے ممبر سیکھ سکتے ہے۔ مِرگی بِماری کو مریض دوا مسلسل لے اور کبھی بھی اکیلے میں تَیرنے یا ندی / تالاب میں نہانے نہ جائیں۔ چھوٹے بچّوں کو اِسی جگہ اَکیلے نہ چھوڑے۔
ماخذ : ہندوستانی صحت
Last Modified : 10/13/2019